پاکستان میں قانون و آئین کی حکمرانی ہے اور آزادی اظہار کو غداری نہیں کہا جاسکتا سعد رفیق
مسائل کا علاج توپ ،ٹینک اور گولی نہیں، ہمیں ریاست کے ناروا سلوک سے ناراض بھائیوں کی بات سننا ہوگی، وزیر ریلوے
MULTAN:
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کو غداری نہیں کہا جاسکتا، عدلیہ اورافواج کے پیشہ ورانہ کردار پر تنقید نہیں ہونی چاہئے لیکن اگر کوئی کسی فوجی جرنل نے آئین توڑا یا کسی جج نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تو اس پر تنقید تو ہوگی۔
لاہور میں ریلوے پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پاکستان آئین اور قانون کی حکمرانی کی طرف بڑھ رہا ہے، تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کررہے ہیں کسی کو کسی سےشکایت نہیں، آزادی اظہار کو غداری نہیں کہا جاسکتا، ملک کا غدار وہ ہے جس نے پاکستان کے راز بیچے، عدلیہ اورافواج کے پیشہ ورانہ کردار پر تنقید نہیں ہونی چاہئے۔ اگر کسی فوجی جرنل نے آئین توڑا یا کسی جج نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تو اس پر تنقید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی انوکھے سیاستدان ہیں جو ان پر دھاندلی کا الزام لگارہے ہیں، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف جیتی لیکن ہم نے ان پر کوئی الزام نہیں لگایا۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ قومیں چند مہینوں میں تیار نہیں ہوتیں، پاکستان کو نئے جذبے اور ولولے کی ضرورت ہے، ہم سب کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہے اور اپنی صفوں میں انتشار پیدا نہیں ہونے دینا۔ ہم امن و امان، بجلی و پانی اور سب سے بڑھ کر انصاف کے بحران سے مل کر نمٹیں گے۔ مسائل کا علاج توپ ،ٹینک اور گولی نہیں، ہمیں ریاست کے ناروا سلوک سے ناراض بھائیوں کی بات سننا ہوگی۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے، پاکستان کومسائل سے نکالناوزیراعظم سے لےکر ریلوے پولیس اہلکار تک سب کی ذمے داری ہے، پاکستان ریلوے میں بھرتی کی اجازت مل گئی ہے لیکن اب بھرتیوں میں سفارش نہیں چلے گی، بھرتی کے لئے تحریری ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والا ہی ملازمت کا اہل ہوگا اور بھرتی کے عمل میں پاکستان ریلویز کا ہیڈ کوارٹر بھی پوری طرح شامل ہوگا۔ وہ ان لوگوں کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں جو دیانتداری سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں اور ذمہ داریاں بھی ان ہی دیانتدار افسران کو تفویض کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ریلوے پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دےدی ہے جبکہ وزیراعظم نے ریلوے پولیس کی تنخواہوں میں مرحلہ وار اضافے کا وعدہ کیا ہے، ریلوے پولیس کی صوبائی پولیس اہل کاروں کے برابر تنخواہ کرنے کاآغاز اسی بجٹ سے ہوگا، ریلوے پولیس قانون کے مطابق کام کرے۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کو غداری نہیں کہا جاسکتا، عدلیہ اورافواج کے پیشہ ورانہ کردار پر تنقید نہیں ہونی چاہئے لیکن اگر کوئی کسی فوجی جرنل نے آئین توڑا یا کسی جج نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تو اس پر تنقید تو ہوگی۔
لاہور میں ریلوے پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پاکستان آئین اور قانون کی حکمرانی کی طرف بڑھ رہا ہے، تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کررہے ہیں کسی کو کسی سےشکایت نہیں، آزادی اظہار کو غداری نہیں کہا جاسکتا، ملک کا غدار وہ ہے جس نے پاکستان کے راز بیچے، عدلیہ اورافواج کے پیشہ ورانہ کردار پر تنقید نہیں ہونی چاہئے۔ اگر کسی فوجی جرنل نے آئین توڑا یا کسی جج نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تو اس پر تنقید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی انوکھے سیاستدان ہیں جو ان پر دھاندلی کا الزام لگارہے ہیں، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف جیتی لیکن ہم نے ان پر کوئی الزام نہیں لگایا۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ قومیں چند مہینوں میں تیار نہیں ہوتیں، پاکستان کو نئے جذبے اور ولولے کی ضرورت ہے، ہم سب کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہے اور اپنی صفوں میں انتشار پیدا نہیں ہونے دینا۔ ہم امن و امان، بجلی و پانی اور سب سے بڑھ کر انصاف کے بحران سے مل کر نمٹیں گے۔ مسائل کا علاج توپ ،ٹینک اور گولی نہیں، ہمیں ریاست کے ناروا سلوک سے ناراض بھائیوں کی بات سننا ہوگی۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی بحالی ان کی اولین ترجیح ہے، پاکستان کومسائل سے نکالناوزیراعظم سے لےکر ریلوے پولیس اہلکار تک سب کی ذمے داری ہے، پاکستان ریلوے میں بھرتی کی اجازت مل گئی ہے لیکن اب بھرتیوں میں سفارش نہیں چلے گی، بھرتی کے لئے تحریری ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والا ہی ملازمت کا اہل ہوگا اور بھرتی کے عمل میں پاکستان ریلویز کا ہیڈ کوارٹر بھی پوری طرح شامل ہوگا۔ وہ ان لوگوں کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں جو دیانتداری سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں اور ذمہ داریاں بھی ان ہی دیانتدار افسران کو تفویض کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ریلوے پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دےدی ہے جبکہ وزیراعظم نے ریلوے پولیس کی تنخواہوں میں مرحلہ وار اضافے کا وعدہ کیا ہے، ریلوے پولیس کی صوبائی پولیس اہل کاروں کے برابر تنخواہ کرنے کاآغاز اسی بجٹ سے ہوگا، ریلوے پولیس قانون کے مطابق کام کرے۔