پنشن اصلاحات ناگزیر کئی کھرب روپے چلے جاتے ہیں عائشہ پاشہ

223 ارب کے نئے ٹیکس لگائے، 88 فیصد براہ راست ہیں، مہنگائی نہیں بڑھے گی، وزیر مملکت خزانہ

سینیٹ کمیٹی کی برانڈڈ کپڑوں اور آئٹمز پر ٹیکس اضافے کی مخالفت، ایف بی آر۔ فوٹو: فائل

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پنشن اصلاحات ناگزیرہیں، پنشن کی مد میں کئی کھرب روپے چلے جاتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی کی زیرصدارت ہوا، جس میں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ کے اعداد و شمار شیئر کیے ہیں، آئی ایم ایف کو کہا ہے وہ جلد نویں جائزے کو مکمل کریں، عالمی مہنگائی میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہوئی ہے، بجٹ میں ایف بی آر نے 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، 88 فیصد نئے ٹیکس ایسے ہیں جو براہ راست ٹیکس ہیں لیکن ایف بی آر کے نئے ٹیکس مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہونگے۔


یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی، پی ڈی ایم میں اتفاق رائے کی ضرورت ہے، وزیر مملکت خزانہ

رکن کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ ایف بی آر کا ہدف کیسے حاصل ہو گا، جی ڈی پی کی شرح منفی ہے، حکومت نے مثبت 0.29 فیصد دکھائی ہے، اگلے مالی سال 3.5 فیصد کا ہدف کیسے حاصل کیا جائے گا، برآمدات کی سمت کا تعین ابھی تک نہیں ہوا، تنخواہوں میں اضافے کے پیسے کہاں سے آئیں گے، میثاق معیشت کیلئے بات چیت کرنی چاہیے، جس پر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سیلاب اور آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے میں تاخیر سے مسائل بڑھے، اس بجٹ میں حکومت نے شرح نمو کے ڈرائیورز کی نشاندہی کی ہے ان ڈرائیورز کے ذریعے آنے والے مالی سال میں 3.5 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی، زراعت کے شعبے پر نئے مالی سال کے بجٹ میں خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس ہیں، پاکستان کسٹمز کے پاس نفری کی شدید کمی ہے اسمگلڈ تیل کیخلاف اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔
عائشہ پاشا
Load Next Story