بھارتی میڈیا کے بعد ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی بھی’’جیو‘‘ کی حمایت میں میدان میں کود پڑی

حامدمیرکوپاکستان کےریاستی اورغیرریاستی عناصرسےخطرات ہیں اور ہوسکتاہےحملے میں آئی ایس آئی کےعناصر ملوث ہوں،یشونت سنہا

حامد میر کی حفاظت کے لئے بھرپور اقدمات کئے جائیں اور جیو گروپ کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا جائے، یشونت سنہا فوٹو: فائل

حامد میر پر حملے کے بعد جیو کی جانب سے آئی ایس آئی پر الزام تراشی کے بعد جہاں بھارتی میڈیا کو اس اہم ترین قومی ادارے کو بدنام کرنے کا موقع مل گیا وہیں بھارتی سیاست دان کے بھی پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہوگئے ہیں جس کی تازہ مثال ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما یشونت سنہا کی ہے جنہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ان پر حملے میں آئی ایس آئی کے عناصر ہی ملوث ہوں۔

پاکستان میں امن کی آشا کے نام سے زہر کی بھاشا بولنے والے بھارت نواز میڈیا گروپ ''جیو''کی جانب سے صحافی حامد میر پر حملے کا الزام آئی ایس آئی پر لگانے کے بعد جہاں بھارتی میڈیا کی بے پناہ حمایت سامنے آئی ہے وہیں بھارتی سیاستدانوں کے سینوں میں بھی درد ہونے لگا ہے اور وہ اس کا باضابطہ اظہار بھی کررہے ہیں، جس کی تازہ مثال ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کے ایک رہنما یشونت سنہا کا وزیر اعظم نواز شریف کے نام خط ہے۔ جنہوں نے وزیراعظم نواز شریف کے جیو کی حمایت میں اپنے پریم پتر میں کہا ہے کہ حامد میر ایک بے باک اور نڈر صحافی ہیں، انہیں پاکستان کے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے خطرات ہیں ، اس لئے ہوسکتا ہے کہ ان پر حملے میں آئی ایس آئی ہی کے عناصر ملوث ہوں، اگر میاں نواز شریف کے دور وزارت میں انہیں کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو یہ ایک بہت بڑی بدقسمتی ہوگا۔ اس لئے وہ اپیل کرتے ہیں حامد میر کی حفاظت کے لئے بھرپور اقدمات کئے جائیں اور جیو گروپ کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا جائے۔


واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر 19 اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور حامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹر کو تفتیشی سینٹر بنادیا اور اس کے نیوز اینکرز نے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرسکے اوراب پاکستان دشمن بھارتی سیاستدان بھی جیو کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں
Load Next Story