اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قمیت میں اچانک بڑی کمی
سپلائی بڑھنے سے ڈالر کے اوپن ریٹ تنزلی کا شکار ہوئے، ملک بوستان
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی کی قیمت میں یکدم بڑی کمی آگئی۔
اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر بینکوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو رُکے ہوئے 5 ملین ڈالر فراہم کردیے جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 7 روپے کی بڑی کمی سے 298 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 35 پیسے کے اضافے سے 287 روپے 97 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک محمد بوستان نے بتایا کہ بینک بدھ کو ایکس چینج کمپنیوں کو مزید 5 ملین ڈالر جاری کیے جائیں گے جس سے توقع ہے کہ ڈالر کا اوپن ریٹ 295 روپے کی سطح پر آجائے گا، اوپن مارکیٹ میں سپلائی جاری رہی تو اس سے ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کے درمیان نمایاں فرق گھٹ کر 2 فیصد تک محدود ہوجائے گا۔
ملک بوستان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈائمنڈ اور گولڈ کارڈ اسکیم ترسیلات زر کی آمد کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی، امکان ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں کیے گئے اقدامات سے آنے والے مہینوں میں ترسیلات کی موجودہ 2 ارب ڈالر کی سطح بڑھ کر 2.5 ارب سے 3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین سے تاحال 2.1ارب ڈالر کے قرضے رول اوور نہ ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں روپے پر دباؤ مستقل بڑھتا جارہا ہے کیونکہ جون 2023 تک پاکستان کو لازماً 3.6 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی مالیت 3.9 ارب ڈالر کے گرد گھوم رہی ہے، رواں ماہ کے باقی ماندہ دو ہفتوں میں ادائیگیوں کے دباؤ اور چین سے قرضے رول اوور نہ ہونے کی صورت میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر بینکوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو رُکے ہوئے 5 ملین ڈالر فراہم کردیے جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم 7 روپے کی بڑی کمی سے 298 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 35 پیسے کے اضافے سے 287 روپے 97 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک محمد بوستان نے بتایا کہ بینک بدھ کو ایکس چینج کمپنیوں کو مزید 5 ملین ڈالر جاری کیے جائیں گے جس سے توقع ہے کہ ڈالر کا اوپن ریٹ 295 روپے کی سطح پر آجائے گا، اوپن مارکیٹ میں سپلائی جاری رہی تو اس سے ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کے درمیان نمایاں فرق گھٹ کر 2 فیصد تک محدود ہوجائے گا۔
ملک بوستان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈائمنڈ اور گولڈ کارڈ اسکیم ترسیلات زر کی آمد کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی، امکان ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں کیے گئے اقدامات سے آنے والے مہینوں میں ترسیلات کی موجودہ 2 ارب ڈالر کی سطح بڑھ کر 2.5 ارب سے 3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین سے تاحال 2.1ارب ڈالر کے قرضے رول اوور نہ ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں روپے پر دباؤ مستقل بڑھتا جارہا ہے کیونکہ جون 2023 تک پاکستان کو لازماً 3.6 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی مالیت 3.9 ارب ڈالر کے گرد گھوم رہی ہے، رواں ماہ کے باقی ماندہ دو ہفتوں میں ادائیگیوں کے دباؤ اور چین سے قرضے رول اوور نہ ہونے کی صورت میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔