ساحلی گوٹھوں کے مکینوں کا رہائش گاہ خالی کرنے سے انکار
شیلٹر ہوم تیارہے، 10 بسیں بھی موجود ہیں،یوسی چیئرمین،چشمہ گوٹھ میں جٹ پاڑا کے40 ہزارمکین گھر چھوڑنے کو تیار نہیں
کئی ساحلی گوٹھوں کے مکینوں نے حکومتی ہدایت کو پس پش ڈالتے ہوئے اپنی رہائش گاہیں خالی کرنے سے انکار کردیا۔
سمندری طوفان کے پیشِ نظر کراچی میں شدید بارش اور آندھی آنے کا خدشہ ہے ، چیئرمین یو سی 9 عمران یوسفزئی نے حکومت کی ہدایت پر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے چشمہ گوٹھ جٹ پاڑا کے مکینوں کیلیے 10 بسیں پہنچا دی ہیں اور قریب میں شیلٹر ہوم بھی قائم کیا ہے۔
یوسی چیئرمین نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے طوفان کے پیشِ نظر پہلے سے انتظامات کر لیے ہیں ڈھائی سو خاندان شیلٹر ہوم میں آرام سے آسکتے ہیں اگر سمندر کی لہروں کی شدت میں اضافہ ہوا تو مکینوں کو منتقل کر دیں گے۔
دوسری جانب انتظامات کے باوجود پاکستان کے سب سے قدیم باشندے چشمہ گوٹھ میں جٹ پاڑا کے40 ہزار علاقہ مکین گھر چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان کراچی سے صرف 350 کلومیٹر دور، لہریں 30 فٹ تک بلند
چشمہ گوٹھ کے 65سالہ رہائشی رب نواز نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس گوٹھ میں مزدوری کرتا ہوں اور علاقے کا بڑا ہوں، پندرہ سو دیہاڑی ملتی تھی، مچھلی کی افزائش کے موسم کی وجہ سے دو ماہ سے یہ دیہاڑی بھی نہیں مل رہی جس کی وجہ سے بیروزگاری کا سامنا ہے، خاندان ڈھائی سو سال سے یہاں رہائش پذیر ہے 2 بار بدترین سیلابی صورتحال دیکھی ہے پچھلی بار گھر ، سامان، جانور سب ڈوب گئے تھے کسی نے ازالہ نہیں کیا تھا پھر گھر کیوں چھوڑیں ؟ ہماری جھونپڑیاں بانس اور چٹائی سے بنی ہوئی ہیں جو تیز ہوا سے ہی گر جائیں گے لیکن ہم پوری رات جاگ لیں گے مگر گھر نہیں چھوڑیں گے۔
رہائشی رب نواز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نقل مکانی کرانے کے بجائے گھر پختہ کرادیں، 70 سالہ موروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کبھی مدد نہیں کرتی کئی ہفتوںسے شکار کا کام رکا ہوا ہے، 2 ماہ سے لانچیں کنارے لگائی ہیں سب بچے بیروزگار ہیں اس طرح کی صورتحال پر ہم خود قابو پاتے ہیں ہمیں حکومت سے امید نہیں ہے حکومت کو چاہیے ہمارے گوٹھ کیلیے مستقل حل نکالے۔
چشمہ گوٹھ کی رہائشی شہناز نے کہا کہ ہم گھر اس لیے نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ہمارے چھوٹے بچے ہیں اور سامان بھی چوری ہوجاتا ہے پچھلے سیلاب میں سب چوری ہوگیا تھا۔
سمندری طوفان کے پیشِ نظر کراچی میں شدید بارش اور آندھی آنے کا خدشہ ہے ، چیئرمین یو سی 9 عمران یوسفزئی نے حکومت کی ہدایت پر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے چشمہ گوٹھ جٹ پاڑا کے مکینوں کیلیے 10 بسیں پہنچا دی ہیں اور قریب میں شیلٹر ہوم بھی قائم کیا ہے۔
یوسی چیئرمین نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے طوفان کے پیشِ نظر پہلے سے انتظامات کر لیے ہیں ڈھائی سو خاندان شیلٹر ہوم میں آرام سے آسکتے ہیں اگر سمندر کی لہروں کی شدت میں اضافہ ہوا تو مکینوں کو منتقل کر دیں گے۔
دوسری جانب انتظامات کے باوجود پاکستان کے سب سے قدیم باشندے چشمہ گوٹھ میں جٹ پاڑا کے40 ہزار علاقہ مکین گھر چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان کراچی سے صرف 350 کلومیٹر دور، لہریں 30 فٹ تک بلند
چشمہ گوٹھ کے 65سالہ رہائشی رب نواز نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس گوٹھ میں مزدوری کرتا ہوں اور علاقے کا بڑا ہوں، پندرہ سو دیہاڑی ملتی تھی، مچھلی کی افزائش کے موسم کی وجہ سے دو ماہ سے یہ دیہاڑی بھی نہیں مل رہی جس کی وجہ سے بیروزگاری کا سامنا ہے، خاندان ڈھائی سو سال سے یہاں رہائش پذیر ہے 2 بار بدترین سیلابی صورتحال دیکھی ہے پچھلی بار گھر ، سامان، جانور سب ڈوب گئے تھے کسی نے ازالہ نہیں کیا تھا پھر گھر کیوں چھوڑیں ؟ ہماری جھونپڑیاں بانس اور چٹائی سے بنی ہوئی ہیں جو تیز ہوا سے ہی گر جائیں گے لیکن ہم پوری رات جاگ لیں گے مگر گھر نہیں چھوڑیں گے۔
رہائشی رب نواز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نقل مکانی کرانے کے بجائے گھر پختہ کرادیں، 70 سالہ موروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کبھی مدد نہیں کرتی کئی ہفتوںسے شکار کا کام رکا ہوا ہے، 2 ماہ سے لانچیں کنارے لگائی ہیں سب بچے بیروزگار ہیں اس طرح کی صورتحال پر ہم خود قابو پاتے ہیں ہمیں حکومت سے امید نہیں ہے حکومت کو چاہیے ہمارے گوٹھ کیلیے مستقل حل نکالے۔
چشمہ گوٹھ کی رہائشی شہناز نے کہا کہ ہم گھر اس لیے نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ہمارے چھوٹے بچے ہیں اور سامان بھی چوری ہوجاتا ہے پچھلے سیلاب میں سب چوری ہوگیا تھا۔