ڈاکٹر ضیاالدین اردو یونیورسٹی کے دوبارہ وائس چانسلر مقرر نوٹیفکیشن جاری
وفاقی وزارت تعلیم نے اپنے 11 اپریل کے جاری نوٹیفیکیشن کو واپس لے لیا
وفاقی وزارت تعلیم اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی برطرفی کے اپنے سابق نوٹیفیکیشن سے دستبردار ہوگیا اور انھیں یونیورسٹی کی سینیٹ کی ایمرجنسی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں ایک بار پھر قائم مقام وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا گیا ہے جس میں وزارت نے اپنے 11 اپریل کے جاری نوٹیفیکیشن کو واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کی ایمرجنسی کمیٹی کی 31 مارچ کے منعقدہ اجلاس کے فیصلے کے مطابق ڈاکٹر ضیاء الدین کے وائس چانسلر کے عہدے کی مدت مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک جاری رہے گی۔
اس تناظر میں مجاز اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ انھیں سینیٹ کے آئندہ اجلاس تک وائس چانسلر کے طور پر کام کرنے دیا جائے وہ اس سلسلے میں یونیورسٹی کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات کا استعمال کرسکیں گے۔
یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی میں تقریبا گزشتہ تین ماہ سے کوئی وائس چانسلر نہیں ہے جس کے سبب جون کی 14 تاریخ گزر چکی ہے تاہم ملازمین و اساتذہ اب تک مئی کی تنخواہوں سے محروم ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کے پاس فنڈز کی منتقلی کے اختیارات نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت تعلیم نے اپنے اختیارات سے تجاوز اور سینیٹ کی ایمرجنسی کمیٹی کی سفارشات کے برخلاف اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر کو برطرف کردیا تھا جس سے اردو یونیورسٹی بدترین ایڈہاک ازم کے ساتھ ساتھ انتظامی و مالیاتی بحران کا شکار رہی۔
وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا گیا ہے جس میں وزارت نے اپنے 11 اپریل کے جاری نوٹیفیکیشن کو واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ کی ایمرجنسی کمیٹی کی 31 مارچ کے منعقدہ اجلاس کے فیصلے کے مطابق ڈاکٹر ضیاء الدین کے وائس چانسلر کے عہدے کی مدت مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک جاری رہے گی۔
اس تناظر میں مجاز اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ انھیں سینیٹ کے آئندہ اجلاس تک وائس چانسلر کے طور پر کام کرنے دیا جائے وہ اس سلسلے میں یونیورسٹی کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات کا استعمال کرسکیں گے۔
یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی میں تقریبا گزشتہ تین ماہ سے کوئی وائس چانسلر نہیں ہے جس کے سبب جون کی 14 تاریخ گزر چکی ہے تاہم ملازمین و اساتذہ اب تک مئی کی تنخواہوں سے محروم ہیں کیونکہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کے پاس فنڈز کی منتقلی کے اختیارات نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت تعلیم نے اپنے اختیارات سے تجاوز اور سینیٹ کی ایمرجنسی کمیٹی کی سفارشات کے برخلاف اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر کو برطرف کردیا تھا جس سے اردو یونیورسٹی بدترین ایڈہاک ازم کے ساتھ ساتھ انتظامی و مالیاتی بحران کا شکار رہی۔