ایف بی آر اشیا پر سیلز ٹیکس صوبوں کو منتقل کرنے پر غور کررہا ہے وزیر خزانہ سندھ
سندھ ریونیو بورڈ نے سال2018 تک سروسز ٹیکس وصولی کاہدف100 ارب روپے مقرر کر دیا،چیئرمین
سندھ ریونیو بورڈ نے سال 2018 تک سروسز پرسیلزٹیکس وصولی کا ہدف 100 ارب روپے مقرر کردیا ہے جبکہ رواں مالی سال 42 ارب روپے کے ہدف میں سے اب تک31 ارب 80 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا جاچکا ہے۔
یہ بات سندھ ریونیو بورڈ کے چیئرمین تاشفین خالد نیاز نے منگل کو ایس آربی کے سیلز ٹیکس فورم سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ایس آر بی نے اپنے مجموعی طور پر108 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے اور رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد7383 ہے، سندھ ریونیو بورڈ حکومت سندھ کے بجٹ کا46 فیصد فراہم کرتاہے جس کا عملہ صرف 150 افراد پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال2018 تک 100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشش ہے کہ سیلزٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لیے قانونی پیچیدگیوں اور ٹیکس دہندہ اور وصول کنندہ کے درمیان فاصلے کو کم کیا جائے، خودکار نظام کے تحت ریونیو وصولیوں کوفروغ دیا جائے، اس سلسلے میں ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے خدمات فراہم کرنے والے شعبوں کو POS ٹرمینلز فراہم کر کے پورے نظام کو سینٹرلائزڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایس آر بی پنجاب اور خیبرپختونخوا ریونیو بورڈ کے ساتھ تنازعات حل اور ایف بی آر سے اپنے حصے کے 3 ارب روپے کی وصولیوں کی کوشش کر رہا ہے۔ تاشفین نیاز نے بتایا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں جن میں سرفہرست غیر دستاویزی معیشت، قانونی اختیارات کی کمی، معلومات کے حصول کے لیے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کے ڈیٹا تک محدود رسائی اورتربیت یافتہ عملے کی کمی شامل ہے۔ اس موقع پر وزیرخزانہ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ کی سرگرمیاں پرکشش انداز میں جاری ہیں، ایس آر بی کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اشیا پرسیلزٹیکس کی وصولیاں بھی صوبوں کو منتقل کرنے پر غور کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ کامیاب اسٹوری ہے، اب دیگر صوبے بھی اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبائی ریونیواتھارٹیز قائم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیا جا رہا اور وفاقی بیوروکریسی مختلف معاملات میں روڑے اٹکاتی رہتی ہے، ان تمام مشکلات کے باوجود ایس آر بی اپنے محاذ پر ڈٹی ہوئی اور ریونیو میں اضافے کے لیے بھرپورکوششیں کررہی ہے۔ اس موقع پر عالمی بینک کے نمائندے شیرشاہ خان، سیکریٹری فنانس سندھ سہیل راجبوت، معروف معیشت دان اشفاق تولہ،چیف کمشنرآئی آرایس ایف بی آر احمد سعید صدیقی، شبر زیدی اور حمید ہارون نے بھی خطاب کیا۔
یہ بات سندھ ریونیو بورڈ کے چیئرمین تاشفین خالد نیاز نے منگل کو ایس آربی کے سیلز ٹیکس فورم سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ایس آر بی نے اپنے مجموعی طور پر108 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے اور رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد7383 ہے، سندھ ریونیو بورڈ حکومت سندھ کے بجٹ کا46 فیصد فراہم کرتاہے جس کا عملہ صرف 150 افراد پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال2018 تک 100 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشش ہے کہ سیلزٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لیے قانونی پیچیدگیوں اور ٹیکس دہندہ اور وصول کنندہ کے درمیان فاصلے کو کم کیا جائے، خودکار نظام کے تحت ریونیو وصولیوں کوفروغ دیا جائے، اس سلسلے میں ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے خدمات فراہم کرنے والے شعبوں کو POS ٹرمینلز فراہم کر کے پورے نظام کو سینٹرلائزڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایس آر بی پنجاب اور خیبرپختونخوا ریونیو بورڈ کے ساتھ تنازعات حل اور ایف بی آر سے اپنے حصے کے 3 ارب روپے کی وصولیوں کی کوشش کر رہا ہے۔ تاشفین نیاز نے بتایا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں جن میں سرفہرست غیر دستاویزی معیشت، قانونی اختیارات کی کمی، معلومات کے حصول کے لیے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کے ڈیٹا تک محدود رسائی اورتربیت یافتہ عملے کی کمی شامل ہے۔ اس موقع پر وزیرخزانہ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ کی سرگرمیاں پرکشش انداز میں جاری ہیں، ایس آر بی کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اشیا پرسیلزٹیکس کی وصولیاں بھی صوبوں کو منتقل کرنے پر غور کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ کامیاب اسٹوری ہے، اب دیگر صوبے بھی اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبائی ریونیواتھارٹیز قائم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیا جا رہا اور وفاقی بیوروکریسی مختلف معاملات میں روڑے اٹکاتی رہتی ہے، ان تمام مشکلات کے باوجود ایس آر بی اپنے محاذ پر ڈٹی ہوئی اور ریونیو میں اضافے کے لیے بھرپورکوششیں کررہی ہے۔ اس موقع پر عالمی بینک کے نمائندے شیرشاہ خان، سیکریٹری فنانس سندھ سہیل راجبوت، معروف معیشت دان اشفاق تولہ،چیف کمشنرآئی آرایس ایف بی آر احمد سعید صدیقی، شبر زیدی اور حمید ہارون نے بھی خطاب کیا۔