مفروضوں پر مشتمل بجٹ میں سود کیخلاف کوئی اقدام نظر نہیں آیا سینیٹر مشتاق احمد
بجٹ میں پختونخوا کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، قرضے کون لے رہا ہے، اس پر کمیشن بنایا جائے، سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ مفروضوں پر مشتمل بجٹ میں سود کے خلاف حکومت کا کوئی اقدام نظر نہیں آیا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کل وزیر مملکت فنانس نے بتایا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی گئیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ دراصل آئی ایم ایف کا سودی بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں سود کے خلاف کوئی اقدام نظر نہیں آرہا۔ پیش کردہ بجٹ مفروضوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے کون لے رہا ہے؟ اس پر کمیشن بنایا جائے۔ اس وقت ملک سری لنکا سے زیادہ ڈیفالٹ اور بے انتہا مہنگائی ہے۔ میں ایف بی آر کو فراڈ بی آر کہتا ہوں ۔ مجھے نہیں لگتا کہ معیشت پٹڑی پر چڑھے گی۔
سینیٹر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں خیبرپختون خوا کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں سود کا خاتمہ کیا جائے۔ سول سروس اور پولیس ریفارمز کی جائیں۔ مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کل وزیر مملکت فنانس نے بتایا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی گئیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ دراصل آئی ایم ایف کا سودی بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں سود کے خلاف کوئی اقدام نظر نہیں آرہا۔ پیش کردہ بجٹ مفروضوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے کون لے رہا ہے؟ اس پر کمیشن بنایا جائے۔ اس وقت ملک سری لنکا سے زیادہ ڈیفالٹ اور بے انتہا مہنگائی ہے۔ میں ایف بی آر کو فراڈ بی آر کہتا ہوں ۔ مجھے نہیں لگتا کہ معیشت پٹڑی پر چڑھے گی۔
سینیٹر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں خیبرپختون خوا کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں سود کا خاتمہ کیا جائے۔ سول سروس اور پولیس ریفارمز کی جائیں۔ مزدور کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔