ورلڈکپ قومی ٹیم کی بھارت روانگی حکومتی ’گرین سگنل‘ سے مشروط

پہلے پڑوسی ملک جانے کا فیصلہ ہو پھراحمد آباد سمیت دیگروینیوز کی بات آئے گی، نجم سیٹھی

بھارتی بورڈ کا آئی سی سی پر دباؤ ہے تو اے سی سی پر کتنا ہوگا، ہمیں بتائے بغیر ایشیا کپ کے فیصلے ہورہے تھے (فوٹو: ٹوئٹر)

ورلڈ کپ کیلیے قومی ٹیم کی سرحد پار روانگی حکومتی گرین سگنل سے مشروط ہے۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا کانفرنس کے دوران پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی شرکت کا فیصلہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں کیا جائے گا، پہلے بھارت جانے کا فیصلہ ہو پھر احمد آباد سمیت میزبان وینیوز پر بات کرنے کی باری آئے گی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 سے قبل بھی میں خود اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے پاس گیا تھا۔

انھوں نے وزیر اعظم کی مشاورت سے 3رکنی ٹیم بنائی جس نے بھارت جاکر وینیوز کا جائزہ لیا، ہمارے مطالبے پر ایک اسٹیڈیم تبدیل بھی کیا گیا، اب بھی وزیر اعظم اور پیٹرن سے بات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: نجم سیٹھی کا ہائبرڈ ماڈل منظور کرنے پر ایشین کرکٹ کونسل کا شکریہ

ان کا کہنا ہے کہ ابھی فیصلے کیلیے وقت ہے،ہم نے آئی سی سی کو لکھ کر دیا کہ اپنی حکومت سے پوچھ کر ورلڈکپ میں شرکت کا فیصلہ کریں گے، اگر حکومت کہے کہ نا جاؤ تو نہیں جائیں گے،اگر وہ کہیں کہ جائیں مگر فلاں وینیو پر نہ کھیلو تو وہاں نہیں کھیلیں گے۔


نجم سیٹھی نے کہا کہ ایشیا کپ کیلیے ہائبرڈ ماڈل کی منظوری پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، بھارتی بورڈ کا آئی سی سی پر دباؤ ہے تو اے سی سی پر کتنا ہوگا، ہمیں بتائے بغیر فیصلے ہورہے تھے،کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا،ہمیں کہا گیا کہ فیصلے ہوچکے ہیں،یہاں تک کہ وہ تو میزبانی کے حقوق ہی واپس لینا چارہے تھے،سری لنکا میں پورا ایونٹ کرانے کا کہا جارہا تھا، صورتحال ایسی تھی کہ ہم آنکھیں دکھاتے، بائیکاٹ کی طرف جاتے یا سر تسلیم خم کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں کے ورلڈکپ اور چیمپئنز ٹرافی 2025پر بھی اثرات ہوتے، اگر وہ ہماری ہائبرڈ ماڈل کی تجویز نہ مانتے تو بڑا بحران پیدا ہوجاتا، ہم نے بڑی محنت کی عام اور کچھ خفیہ میٹنگز کیں، ان کو باور کرایا کہ ایشیا کپ ہمارے بغیر نہیں ہوسکتا،پاکستان ون ڈے کرکٹ میں عالمی نمبر رہا، ہماری بات سنی جائے، ہائبرڈماڈل ہماری فتح ہے،اس کی اہمیت آگے چل کر معلوم ہوگی، ہماری میزبانی میں ایک کثیر ملکی ٹورنامنٹ کے چند میچز تو ہوں گے، سری لنکا میں بھی گیٹ منی ہماری ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ 2023؛ پاک بھارت مقابلہ کب ہوگا، دن تاریخ طے ہوگئی

نجم سیٹھی کے مطابق ایشیا کپ کو ورلڈکپ سے منسلک کرتے ہوئے کہا گیا کہ پہلے ورلڈکپ کا بتائیں پھر ایشیا کپ کی بات کریں گے،ہم نے کہا کہ میگا ایونٹ کے معاملات کو الگ رکھیں،بات چلی تو لاجسٹک مسائل آڑے آنے لگے،2ملکوں میں میچز کیلیے براڈ کاسٹرز کی الگ ٹیموں کی ضرورت تھی،سفری مسائل ختم کرنے کیلیے پہلا مرحلہ پاکستان میں مکمل کرنے کے بعد باقی تمام میچز سری لنکا میں کرانے پر اتفاق کیا۔

ہمارا مطالبہ تھا کہ اگر آپ یواے ای میں گرمی کے پیش نظر مقابلوں کے حق میں نہیں تو ہمیں گیٹ منی کی مد میں ہونے والا زرتلافی ادا کریں، ان کا جواب تھا کہ براڈ کاسٹرز کی الگ ٹیموں پر اٹھنے والے اخراجات آپ دیں تو ہمیں اپنے مطالبے سے دستبردار ہونا پڑا،گیٹ منی ویسے بھی کل آمدنی کا 5فیصد ہوتی ہے، زیادہ رقم تو نشریاتی حقوق سے ملتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ زمبابوے کی 2015میں آمد کے بعد پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے طویل سفر طے کیا،اب 15سال بعد کسی کثیر الملکی ایونٹ کے میچز کی میزبانی کا موقع مل رہا ہے۔
Load Next Story