ذرایع ابلاغ کی اثر پذیری
امریکا اور یورپ اپنے ذرایع ابلاغ کو اپنے تھنک ٹینکس کی رپورٹوں کے مطابق بڑی ہنرمندی کے ساتھ استعمال کررہے ہیں
اس ''عالمی مالی مافیا'' یا عالمی بینکس کے مالک امریکا اور یورپی یونین کے سرمایہ دار ہیں۔
ان مالیاتی اداروں نے اس وقت دنیا کو قرضوں میں اس طرح سے جکڑ رکھا ہے کہ کوئی بھی کام اس کے شکنجے سے باہرنہیں ہے، بظاہرآزاد نظر آنے والے بھی بالواسطہ یابلاواسطہ اس کے اسیر ہیں، نہ تو کوئی ملک اور قوم اس کے دام ہمرنگ زمین سے بچا ہوا ہے، نہ کاروبار اورنہ کوئی مذہبی تنظیم یا سیاسی پارٹی۔ اس سلسلے میں آج میں عالمی ذرایع ابلاغ کے مختلف پہلوؤں کاذکر کروںگا جو آج کے دورمیں پروپیگنڈے کا ایک موثر ترین ہتھیار ہے۔
جناب جاوید اقبال مرحوم ایک صاحب دل صحافی اوراہل قلم تھے، وہ سعودی عرب سے شایع ہونے والے اخبار''اردو نیوز'' کے کالم نگارتھے، ان کے کالموں کے دو مجموعے ''آرزوگزیدہ'' اور''صحرا میں گونج'' اس وقت کتابی صورت میں موجود ہیں،ان کا ایک کالم عالمی ذرایع ابلاغ پر ہے جس سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر میرا کالم پیش خدمت ہے ۔
ہم عالمی ابلاغی صنعت پر حکومت کرنے والے پانچ بڑے گروپس کی بات کریں گے ،آج دنیا بھر میں والٹ ڈزنی کے نام کا سکہ چلتاہے، اس گروپ کا چیئرمین '' میکائل آئزنر'' ہے، اس گروپ کی ایک شاخ والٹ ڈزنی فلم پروڈکشن کے نام سے جانی جاتی ہے جس میں نواسٹون پکچر، ہالی وڈ پکچرزاورکاروان پکچرز شامل ہیں۔
اس کمپنی کے امریکا میں کئی ٹی وی چینلز ہیں اوریہ کئی یورپی نشریاتی اداروں کی حصہ دار بھی ہے ،ذرایع ابلاغ کے دوسرے بڑے گروپ اے بی سی ہے ،اے بی سی کانیٹ ورک گیارہ اے ایم اوردس ایف ایم نشریاتی اسٹیشنوں پر مشتمل ہے جو نیویارک، واشنگٹن اورلاس اینجلس میں چلتے ہیں ،یہی گروپ روزانہ سات روزنامے بھی شایع کرتاہے ۔
دنیائے موسیقی میں سب سے بڑا نام وارنر میوزک ہے، اس کے چیٔرمین کا نام گولڈ برگ ہے، موسیقی کے ساتھ وڈیو فلم بنانے والی کمپنی وارنر وژن کے مالک کا نام العام اسٹوارٹ ہرش ہے ،اس کے علاوہ ٹائم وارنر کے نام سے جانا جانے والا ادارہ جو رسائل وجرائد کی اشاعت کا دنیا کاسب سے بڑا ادارہ ہے، یہ ٹائم اسپورٹس، السٹریدویکلی پیپلز اورفارچون نامی ان کاسب کا چیئرمین اورایڈیٹرانچیف نارمن پرل اسٹائن ہے۔
ذرایع ابلاغ کا تیسرا بڑا عالمی گروپ ''ویاکام'' بارہ ٹی وی اوردس ریڈیواسٹیشنوں کامالک ہے، اس ادارے کاچیئرمین اورمالک ''سمزریڈ اسٹون'' ہے، سپراماؤنٹ پکچرز جو دستاویزی فلمیں بناتا ہے، ذرایع ابلاغ کاچوتھا بڑا نام ''مرڈاک'' کاہے، یہ فاکس ٹی وی ٹونٹیتھ سینچری، فاکس فلمز جسے اداروں کامالک ہے۔
کرہ ارض پر اس و قت کاپانچواں بڑا نام ''سونی کارپوریشن'' ہے ۔ان کے علاوہ متعدد فلم کمپنیاں اوراشاعتی ادارے ہیں جو امریکا اور یورپ کی رائے عامہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ ،وال اسٹریٹ جرنل، نیوزویک، ٹائم اوروی یوایس نیوزجیسے روزنامے اورہفتہ روزہ جرائد ہیںجو عالمی سطح پر اپنا اثر رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس جولائی کے اواخر میں ،ویب سائٹ پر ایک وڈیو فلم منظر پر آئی جو چار جولائی کو امریکی یوم آزادی سے متعلق تھی ،امریکی سفارت خانے میں کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ کے مناظر دکھائے گئے تھے لیکن یہ دیکھ کر نظروں کو پسینہ آگیا کہ اپنے ٹی وی چینلزپر اداب وحجاب ملحوظ خاطر رکھنے والی خواتین استقبالیہ میں ''سفر''کرچکی تھیں ۔
کرہ ارض پر موثرترین ذرایع ابلاغ کے چھیانوے فیصد پر امریکا اور یورپی ممالک کے کاروباری اداروںکا کنٹرول ہے، جن میں یہودیوں شراکت داروں نے بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
امریکا اور یورپ اپنے ذرایع ابلاغ کو اپنے تھنک ٹینکس کی رپورٹوں کے مطابق بڑی ہنرمندی کے ساتھ استعمال کررہے ہیں ، کسی ملک کا تختہ الٹنا ہو، کسی ملک پر حملہ کرنا ہو یا کہیں خانہ جنگی کرانی ہو، اس کی ابتدا ذرایع ابلاغ سے کی جاتی ہے اوریہ ''کام'' کثیر الجہتی انداز میں ہوتاہے، مثلاً کسی مذہبی اور روحانی شخصیت اپنے ''خواب'' کا ذکر کرتا ہے ،جس میں کوئی اچھی یا بری خبر دی جاتی ہے ۔ نوٹراڈیمس کی پیش گوئی کی بنیاد پر کسی مشن کا ذکر کرنا وغیرہ ، اب یہ کام اس سے بھی زیادہ ہنرمندی کے ساتھ کیاجارہاہے ۔
ویسے تو ذرایع ابلاغ مسلمان ملکوں میں بھی ہیں لیکن ان کو ''شتربے مہار'' اورتاجر قسم کے عناصر سے بھر دیاگیاہے،صحافیوں کی بھی کوئی سوچ اور ریسرچ نہیں ہے ، اس لیے مسلم ممالک کے ذرایع ابلاغ کی اثر پذیری نہ ہونے کے برابر ہے ۔
ان مالیاتی اداروں نے اس وقت دنیا کو قرضوں میں اس طرح سے جکڑ رکھا ہے کہ کوئی بھی کام اس کے شکنجے سے باہرنہیں ہے، بظاہرآزاد نظر آنے والے بھی بالواسطہ یابلاواسطہ اس کے اسیر ہیں، نہ تو کوئی ملک اور قوم اس کے دام ہمرنگ زمین سے بچا ہوا ہے، نہ کاروبار اورنہ کوئی مذہبی تنظیم یا سیاسی پارٹی۔ اس سلسلے میں آج میں عالمی ذرایع ابلاغ کے مختلف پہلوؤں کاذکر کروںگا جو آج کے دورمیں پروپیگنڈے کا ایک موثر ترین ہتھیار ہے۔
جناب جاوید اقبال مرحوم ایک صاحب دل صحافی اوراہل قلم تھے، وہ سعودی عرب سے شایع ہونے والے اخبار''اردو نیوز'' کے کالم نگارتھے، ان کے کالموں کے دو مجموعے ''آرزوگزیدہ'' اور''صحرا میں گونج'' اس وقت کتابی صورت میں موجود ہیں،ان کا ایک کالم عالمی ذرایع ابلاغ پر ہے جس سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر میرا کالم پیش خدمت ہے ۔
ہم عالمی ابلاغی صنعت پر حکومت کرنے والے پانچ بڑے گروپس کی بات کریں گے ،آج دنیا بھر میں والٹ ڈزنی کے نام کا سکہ چلتاہے، اس گروپ کا چیئرمین '' میکائل آئزنر'' ہے، اس گروپ کی ایک شاخ والٹ ڈزنی فلم پروڈکشن کے نام سے جانی جاتی ہے جس میں نواسٹون پکچر، ہالی وڈ پکچرزاورکاروان پکچرز شامل ہیں۔
اس کمپنی کے امریکا میں کئی ٹی وی چینلز ہیں اوریہ کئی یورپی نشریاتی اداروں کی حصہ دار بھی ہے ،ذرایع ابلاغ کے دوسرے بڑے گروپ اے بی سی ہے ،اے بی سی کانیٹ ورک گیارہ اے ایم اوردس ایف ایم نشریاتی اسٹیشنوں پر مشتمل ہے جو نیویارک، واشنگٹن اورلاس اینجلس میں چلتے ہیں ،یہی گروپ روزانہ سات روزنامے بھی شایع کرتاہے ۔
دنیائے موسیقی میں سب سے بڑا نام وارنر میوزک ہے، اس کے چیٔرمین کا نام گولڈ برگ ہے، موسیقی کے ساتھ وڈیو فلم بنانے والی کمپنی وارنر وژن کے مالک کا نام العام اسٹوارٹ ہرش ہے ،اس کے علاوہ ٹائم وارنر کے نام سے جانا جانے والا ادارہ جو رسائل وجرائد کی اشاعت کا دنیا کاسب سے بڑا ادارہ ہے، یہ ٹائم اسپورٹس، السٹریدویکلی پیپلز اورفارچون نامی ان کاسب کا چیئرمین اورایڈیٹرانچیف نارمن پرل اسٹائن ہے۔
ذرایع ابلاغ کا تیسرا بڑا عالمی گروپ ''ویاکام'' بارہ ٹی وی اوردس ریڈیواسٹیشنوں کامالک ہے، اس ادارے کاچیئرمین اورمالک ''سمزریڈ اسٹون'' ہے، سپراماؤنٹ پکچرز جو دستاویزی فلمیں بناتا ہے، ذرایع ابلاغ کاچوتھا بڑا نام ''مرڈاک'' کاہے، یہ فاکس ٹی وی ٹونٹیتھ سینچری، فاکس فلمز جسے اداروں کامالک ہے۔
کرہ ارض پر اس و قت کاپانچواں بڑا نام ''سونی کارپوریشن'' ہے ۔ان کے علاوہ متعدد فلم کمپنیاں اوراشاعتی ادارے ہیں جو امریکا اور یورپ کی رائے عامہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ ،وال اسٹریٹ جرنل، نیوزویک، ٹائم اوروی یوایس نیوزجیسے روزنامے اورہفتہ روزہ جرائد ہیںجو عالمی سطح پر اپنا اثر رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس جولائی کے اواخر میں ،ویب سائٹ پر ایک وڈیو فلم منظر پر آئی جو چار جولائی کو امریکی یوم آزادی سے متعلق تھی ،امریکی سفارت خانے میں کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ کے مناظر دکھائے گئے تھے لیکن یہ دیکھ کر نظروں کو پسینہ آگیا کہ اپنے ٹی وی چینلزپر اداب وحجاب ملحوظ خاطر رکھنے والی خواتین استقبالیہ میں ''سفر''کرچکی تھیں ۔
کرہ ارض پر موثرترین ذرایع ابلاغ کے چھیانوے فیصد پر امریکا اور یورپی ممالک کے کاروباری اداروںکا کنٹرول ہے، جن میں یہودیوں شراکت داروں نے بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
امریکا اور یورپ اپنے ذرایع ابلاغ کو اپنے تھنک ٹینکس کی رپورٹوں کے مطابق بڑی ہنرمندی کے ساتھ استعمال کررہے ہیں ، کسی ملک کا تختہ الٹنا ہو، کسی ملک پر حملہ کرنا ہو یا کہیں خانہ جنگی کرانی ہو، اس کی ابتدا ذرایع ابلاغ سے کی جاتی ہے اوریہ ''کام'' کثیر الجہتی انداز میں ہوتاہے، مثلاً کسی مذہبی اور روحانی شخصیت اپنے ''خواب'' کا ذکر کرتا ہے ،جس میں کوئی اچھی یا بری خبر دی جاتی ہے ۔ نوٹراڈیمس کی پیش گوئی کی بنیاد پر کسی مشن کا ذکر کرنا وغیرہ ، اب یہ کام اس سے بھی زیادہ ہنرمندی کے ساتھ کیاجارہاہے ۔
ویسے تو ذرایع ابلاغ مسلمان ملکوں میں بھی ہیں لیکن ان کو ''شتربے مہار'' اورتاجر قسم کے عناصر سے بھر دیاگیاہے،صحافیوں کی بھی کوئی سوچ اور ریسرچ نہیں ہے ، اس لیے مسلم ممالک کے ذرایع ابلاغ کی اثر پذیری نہ ہونے کے برابر ہے ۔