آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے امکانات اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید نیچے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 291روپے کی سطح پر بند ہوئی
حکومت کی جانب سے پالیسی سطح کے اختلافات دور کرکے آئی ایم ایف سے اسٹاف سطح کے مزاکرات کے دوبارہ آغاز اور آئی ایم ایف کے مطالبات من وعن تسلیم کیے جانے کے امکانات کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر تھم گئی۔
ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 291روپے کی سطح پر آگئی جبکہ ڈالر کے انٹربینک ریٹ اپنی انتہائی سطح پر پہنچنے کے بعد گزشتہ تین ماہ سے 285 روپے تا 288روپے کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔
جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر اتار چڑھاو کا شکار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 38پیسے کی کمی سے 286.35روپے اور بعد ازاں 37پیسے کے اضافے سے 287.10روپے کی سطح پر آگئی تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 286.73 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 291روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارت وصنعتی شعبے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے نویں جائزے کی منظوری سے متعلق تیکنیکی مزاکرات مکمل ہونے کے بعد قرض پروگرام کی بحالی کے ساتھ فنانشل گیپ کے خاتمے کے لیے پلان بی کے مطابق دوست ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دونوں معاشی محاذوں سے وابستہ مثبت توقعات پر یہ شعبے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی ایل سیز کھلنے می رکاوٹوں کے باعث تجارت وصنعتی شعبے اپنی ڈیمانڈ کے باوجود انٹربینک مارکیٹ کا رخ نہیں کررہے ہیں اور اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی حج سیزن کی ڈیمانڈ ختم ہونے سے ڈالر کی عمومی طلب و سرمایہ کاری ڈیمانڈ نہیں ہے جو ڈالر کی قدر میں ٹھہراؤ کا باعث ہیں۔
ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 291روپے کی سطح پر آگئی جبکہ ڈالر کے انٹربینک ریٹ اپنی انتہائی سطح پر پہنچنے کے بعد گزشتہ تین ماہ سے 285 روپے تا 288روپے کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔
جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر اتار چڑھاو کا شکار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 38پیسے کی کمی سے 286.35روپے اور بعد ازاں 37پیسے کے اضافے سے 287.10روپے کی سطح پر آگئی تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 286.73 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 291روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارت وصنعتی شعبے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے نویں جائزے کی منظوری سے متعلق تیکنیکی مزاکرات مکمل ہونے کے بعد قرض پروگرام کی بحالی کے ساتھ فنانشل گیپ کے خاتمے کے لیے پلان بی کے مطابق دوست ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دونوں معاشی محاذوں سے وابستہ مثبت توقعات پر یہ شعبے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی ایل سیز کھلنے می رکاوٹوں کے باعث تجارت وصنعتی شعبے اپنی ڈیمانڈ کے باوجود انٹربینک مارکیٹ کا رخ نہیں کررہے ہیں اور اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی حج سیزن کی ڈیمانڈ ختم ہونے سے ڈالر کی عمومی طلب و سرمایہ کاری ڈیمانڈ نہیں ہے جو ڈالر کی قدر میں ٹھہراؤ کا باعث ہیں۔