بھارت امریکا مشترکہ اعلامیہ پر پاکستان کا سخت ردعمل ’بیانیہ یکطرفہ اور گمراہ کن ہے‘
یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے مخصوص حوالہ کو غیر ضروری، یک طرفہ اور گمراہ کن سمجھتے ہیں۔
خیال رہے کہ ان دنوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے دورے پر ہیں اور دنوں ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر سرحد پار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں، عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو بار بار تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے، مشترکہ بیان میں کیے گئے دعوے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بین الاقوامی عزم کو کس طرح مضبوط کر سکتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعاون پر مبنی جذبہ جغرافیائی سیاسی تحفظات کی قربان گاہ پر قربان کیا گیا ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ جبر اور ناروا سلوک سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشت گردی کو استعمال کرتاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں الزامات لگانا بالکل غلط ہے، ستم ظریفی ہے کہ مشترکہ بیان خطے میں کشیدگی کی وجہ دورکرنے اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس نہیں لیاگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھا رہے ہیں اور سٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے مقصد کے حصول میں غیر مددگار ہیں، بین الاقوامی شراکت دارجنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے مسائل پریک طرفہ موقف کی توثیق سے گریز کریں۔
خیال رہے کہ ان دنوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے دورے پر ہیں اور دنوں ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر سرحد پار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے اور اس کی سیاسی اہمیت نہیں ہے،حیران ہیں کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں، عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو بار بار تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے، مشترکہ بیان میں کیے گئے دعوے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بین الاقوامی عزم کو کس طرح مضبوط کر سکتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعاون پر مبنی جذبہ جغرافیائی سیاسی تحفظات کی قربان گاہ پر قربان کیا گیا ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ جبر اور ناروا سلوک سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشت گردی کو استعمال کرتاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں الزامات لگانا بالکل غلط ہے، ستم ظریفی ہے کہ مشترکہ بیان خطے میں کشیدگی کی وجہ دورکرنے اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس نہیں لیاگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھا رہے ہیں اور سٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے مقصد کے حصول میں غیر مددگار ہیں، بین الاقوامی شراکت دارجنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے مسائل پریک طرفہ موقف کی توثیق سے گریز کریں۔