مودی سے مسلمانوں سے متعلق سوال امریکی خاتون رپورٹرکو ہراسگی کا سامنا
سبرینا صدیقی کو ہراساں کرنا قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے، وائٹ ہاؤس
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھارت میں مسلمانوں کی حالت سے متعلق سوال پوچھنے والی خاتون رپورٹر کوشدید ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے معتبر اور مشہور اخبار ' وال اسٹریٹ جنرل' کی رپورٹر سبرینا صدیقی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے پریس کانفرنس کے دوران بھارت میں مسلمانوں کی حالت سے متعلق سوال کیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سبرینا صدیقی کے سوال کا جواب نہ دے سکے اور بات کو ٹال دیا۔ بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے سوال پوچھنے پر سبرینا صدیقی کو آن لائن شدید ٹرولنگ کا نشانہ بنا ڈالا اور انہیں دھمکیاں دیں اورسوشل میڈیا پر سبرینا کے لیے نفرت پر مبنی پیغامات لکھے ۔
وائٹ ہاؤس نے سبرینا صدیقی کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ سبرینا صدیقی 1986 میں امریکا میں پیدا ہوئی تھیں۔ سبرینا صدیقی کے والد کا تعلق بھارت اور والدہ کا پاکستان سے ہے۔ سبرینا صدیقی وال اسٹریٹ جنرل سے قبل سی این این اور گارڈین کی رپورٹر بھی رہ چکی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے معتبر اور مشہور اخبار ' وال اسٹریٹ جنرل' کی رپورٹر سبرینا صدیقی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے پریس کانفرنس کے دوران بھارت میں مسلمانوں کی حالت سے متعلق سوال کیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سبرینا صدیقی کے سوال کا جواب نہ دے سکے اور بات کو ٹال دیا۔ بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے سوال پوچھنے پر سبرینا صدیقی کو آن لائن شدید ٹرولنگ کا نشانہ بنا ڈالا اور انہیں دھمکیاں دیں اورسوشل میڈیا پر سبرینا کے لیے نفرت پر مبنی پیغامات لکھے ۔
وائٹ ہاؤس نے سبرینا صدیقی کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ سبرینا صدیقی 1986 میں امریکا میں پیدا ہوئی تھیں۔ سبرینا صدیقی کے والد کا تعلق بھارت اور والدہ کا پاکستان سے ہے۔ سبرینا صدیقی وال اسٹریٹ جنرل سے قبل سی این این اور گارڈین کی رپورٹر بھی رہ چکی ہیں۔