پی سی بی میں اقتدار کا ورلڈکپ کرکٹ کے اہم معاملات ہوا میں معلق

معاملے نے طول پکڑا تو 10 جولائی کو آئی سی سی میٹنگ میں نمائندگی کا مسئلہ پیش آئے گا

(فوٹو: فائل)

پی سی بی میں اقتدار کے ورلڈکپ نے کرکٹ کے اہم معاملات کو ہوا میں معلق کر دیا، نجم سیٹھی بظاہر چیئرمین کی دوڑ سے باہر ہوچکے مگر ان کے قریبی افراد کی جانب سے عدالتی کیسز کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔

دوسری جانب نئے ممکنہ سربراہ ذکا اشرف فی الحال دفاعی پوزیشن پر ہیں، عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی وہ کوئی قدم اٹھا سکیں گے۔ الیکشن کمشنر احمد شہزاد فاروق رانا ان دنوں قائم مقام چیئرمین ہیں مگر وہ بڑے فیصلے کرنے کے مجاز نہیں اور روزمرہ امور ہی نبھا سکتے ہیں، اگر معاملے نے طول پکڑا تو 10 جولائی کو ڈربن میں آئی سی سی میٹنگ میں نمائندگی کا بھی مسئلہ پیش آ سکتا ہے، اس میں آمدنی کے حصے سمیت کئی اہم معاملات پر فیصلے ہونے ہیں۔

ایشیا کپ اور ورلڈکپ بھی زیادہ دور نہیں ہیں۔ دوسری جانب سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ جاتے جاتے نہ صرف آفیشلز کی تنخواہیں بڑھا گئے بلکہ کئی کی ترقی بھی کر دی،عثمان واہلہ کو ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ مقرر کر دیا گیا ہے۔ البتہ ان فیصلوں پر عمل درآمد نئے چیئرمین کی صوابدید پر ہوگا۔

مزید پڑھیں: کیا ذکا اشرف کو چیئرمین بننا اتنا آسان دیکھائی دے رہا ہے؟

تفصیلات کے مطابق نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے نجم سیٹھی نے پی سی بی چیئرمین کی ریس میں شامل نہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا، پیٹرن و وزیر اعظم شہباز شریف نے بورڈ آف گورنرز میں ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا، توقع تھی کہ ذکا اشرف چیئرمین بن جائیں گے مگر حیران کن طور پر نجم سیٹھی کے گروپ کی جانب سے مزاحمت سامنے آئی۔

سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے کئی ارکان سمیت دیگر افراد نے الگ الگ شہروں میں گورننگ بورڈ کی تبدیلی اور چیئرمین الیکشن کیخلاف مقدمات کر دیے، اسٹے آرڈر جاری ہونے پر الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں۔ اب عید کی چھٹیوں کے باعث چند روز بعد ہی کوئی پیش رفت متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کے دور کا خصوصی آڈٹ کروانے کا فیصلہ

 

پی سی بی کے چند آفیشلز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت معاملات عموماً ٹھپ پڑے ہیں، ہم یہ نہیں جانتے کہ کون چیئرمین بنے گا، نجم سیٹھی کے قریبی لوگ یہ کہہ کر ڈراتے ہیں کہ عام انتخابات کے بعد وہ دوبارہ آ جائیں گے، کوئی ایسا کام نہ کرنا جس سے ناراض ہوں۔ دوسری جانب ہمارے ذہن میں یہ بات بھی آتی ہے کہ ذکا اشرف آج نہیں تو کل چیئرمین بن جائیں گے، ان سے دوری اختیار کی تو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔


ذرائع کے مطابق ممکنہ سربراہ ذکا اشرف فی الحال دفاعی پوزیشن پر ہیں اور وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھا سکیں گے، الیکشن کمشنر احمد شہزاد فاروق رانا ان دنوں قائم مقام چیئرمین ہیں مگر وہ بڑے فیصلے کرنے کے مجاز نہیں اور روزمرہ کے امور ہی نبھا سکتے ہیں، اگر معاملے نے طول پکڑا تو 10 جولائی کو ڈربن میں آئی سی سی میٹنگ میں نمائندگی کا بھی مسئلہ پیش آ سکتا ہے۔ اس میں آمدنی کے حصے سمیت کئی اہم معاملات پر فیصلے ہونے ہیں۔

وقع یہی ہے کہ اگر کوئی چیئرمین نہ ہوا تو سی او او سلمان نصیر ہی پاکستان کی نمائندگی کریں گے، ایشیا کپ قریب ہے جبکہ ورلڈکپ کے حوالے سے اہم فیصلے بھی کرنے ہیں، ایسے میں سربراہ کے تقرر میں تاخیر مسائل بڑھا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عید سے قبل چیئرمین کا انتخاب، راہ میں کانٹے بھی موجود

 

دوسری جانب سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ جاتے جاتے نہ صرف آفیشلز کی تنخواہیں بڑھا گئے بلکہ کئی کی ترقی بھی کر دی، عثمان واہلہ کو ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ مقرر کر دیا گیا، ان سے قبل ذاکر خان اس پوسٹ پر کئی برس براجمان رہے۔

عمران خان کے قریبی دوست ذاکر کو ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے ایک ماہ کے معاہدے پر انٹرنیشنل پروجیکٹس کا چارج دیا گیا، پھر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں چپکے سے تعیناتی ہوگئی۔

مزید پڑھیں: ذکا اشرف نے ایشیاکپ کے ہائبرڈ ماڈل کو ''ناانصافی'' قرار دیدیا

 

سینئر منیجر انٹرنیشنل کرکٹ عدنان علی اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کے رضا راشد کو جنرل منیجر مقرر کر دیا گیا، بلال قریشی کی جنرل منیجر امپائرز اینڈ ریفریز کی پوسٹ پر ترقی ہو گئی، تین ماہ کی چھٹی لے کر امریکی کرکٹ کیلیے کام کرنے والے شعیب نوید کو بھی جی ایم پی ایس ایل بنانے کی اطلاعات ہیں، البتہ فیصلوں پر عمل درآمد نئے چیئرمین کی صوابدید پر ہوگا۔
Load Next Story