لیجنڈ اداکار شکیل آہوں سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک
شکیل یوسف کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، گورنر سندھ اور ساتھی فنکاروں کی تدفین میں شرکت
شوبز انڈسٹری کے لیجنڈ سینئر اداکار شکیل یوسف کو کراچی میں آہوں سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔
شکیل یوسف کی نماز جنازہ ڈیفنس میں قائم سلطان مسجد میں ادا کی گئی جس میں عزیز و اقارب، ساتھی فنکاروں اور گورنر سندھ نے شرکت کی۔ بعد ازاں شکیل یوسف کو آہوں سسکیوں کے ساتھ ڈیفنس کے قبرستان میں ہی سپرد خاک کردیا گیا۔
نماز جنازہ میں اداکار بہروز سبزواری نے شرکت کی اور وہ ہی تمام انتظامات میں مصروف نظر آئے۔
نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں فنکاروں کو بہت عزت دی جاتی ہے، ایسے بہت سے ادکار ہیں جو ہماری زندگیوں کو خوشیوں میں بدلتے رہے ہیں، ان میں عمر شریف ،طلعت حسین و دیگر شامل ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'فنکاروں کی مدد کے لیے لیجنڈ فنڈ کے نام سے ایک اکاوئنٹ تھا، جو ساڑھے چار سال سے بند پڑا تھا اور اب جاکر مجھے اُس کا کنٹرول ملا ہے، اس اکاوئنٹ سے فنکاروں اداکاروں کی مدد ہونی تھی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ 'میں چیف سیکرٹری سندھ سے بات کی تو وہ اکاؤنٹ پانچ منٹ میں بحال ہوگیا، اگر کوئی اداکار بیمار ہے تو ہمیں انکے گھر جانا چاہیے، مجھے بتائیں سب کے گھر جاؤں گا، اس سے پہلے بھی میں ہر جگہ گیا ہوں، مہدی حسن صاحب کی فیملی کے پاس گیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'سب کے ساتھ کھڑے ہیں میری خواہش ہے کہ ویسے ہی ان لوگوں کی طبیعت کا پوچھیں، میں سمجھتا ہوں بد قسمتی ہے کہ پاکستان کو کوئی بڑا نام جب چلا جاتا ہے تو ہم اسکے بعد آتے ہیں، شکیل صاحب نے فنکاروں کی انڈسٹری کو ایسا نام دیا ہے جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ہے، ایک چیز کی کمی ہے جب بڑے فنکار جب چلے جاتے ہیں تب ہم انکی قدر کرتے ہیں، ایسے ادکاروں سے ملنے جانا چاہیے میں بھی جاؤں گا، ہم نے ان فنکاروں کو کوئی مان سمان نہیں دیا ہے'۔
اُن کا کہنا تھا کہ فنکار براردی میں چند ہی ایسے اداکار ہیں جو پُرآسائش زندگی گزارتے ہیں باقی سب کے معاشی حالات ہم سب کے سامنے ہی ہیں مگر وہ سفید پوشی کی وجہ سے کسی سے اپنے دکھ نہیں بانٹتے۔
واضح رہے کہ لیجنڈری اداکار گزشتہ روز کراچی میں قائم اسپتال میں انتقال کرگئے تھے وہ گزشتہ چار روز سے طبیعت ناسازی کے باعث ڈاکٹرز کی زیر نگرانی تھے۔
شکیل یوسف کی نماز جنازہ ڈیفنس میں قائم سلطان مسجد میں ادا کی گئی جس میں عزیز و اقارب، ساتھی فنکاروں اور گورنر سندھ نے شرکت کی۔ بعد ازاں شکیل یوسف کو آہوں سسکیوں کے ساتھ ڈیفنس کے قبرستان میں ہی سپرد خاک کردیا گیا۔
نماز جنازہ میں اداکار بہروز سبزواری نے شرکت کی اور وہ ہی تمام انتظامات میں مصروف نظر آئے۔
نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں فنکاروں کو بہت عزت دی جاتی ہے، ایسے بہت سے ادکار ہیں جو ہماری زندگیوں کو خوشیوں میں بدلتے رہے ہیں، ان میں عمر شریف ،طلعت حسین و دیگر شامل ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'فنکاروں کی مدد کے لیے لیجنڈ فنڈ کے نام سے ایک اکاوئنٹ تھا، جو ساڑھے چار سال سے بند پڑا تھا اور اب جاکر مجھے اُس کا کنٹرول ملا ہے، اس اکاوئنٹ سے فنکاروں اداکاروں کی مدد ہونی تھی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ 'میں چیف سیکرٹری سندھ سے بات کی تو وہ اکاؤنٹ پانچ منٹ میں بحال ہوگیا، اگر کوئی اداکار بیمار ہے تو ہمیں انکے گھر جانا چاہیے، مجھے بتائیں سب کے گھر جاؤں گا، اس سے پہلے بھی میں ہر جگہ گیا ہوں، مہدی حسن صاحب کی فیملی کے پاس گیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'سب کے ساتھ کھڑے ہیں میری خواہش ہے کہ ویسے ہی ان لوگوں کی طبیعت کا پوچھیں، میں سمجھتا ہوں بد قسمتی ہے کہ پاکستان کو کوئی بڑا نام جب چلا جاتا ہے تو ہم اسکے بعد آتے ہیں، شکیل صاحب نے فنکاروں کی انڈسٹری کو ایسا نام دیا ہے جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ہے، ایک چیز کی کمی ہے جب بڑے فنکار جب چلے جاتے ہیں تب ہم انکی قدر کرتے ہیں، ایسے ادکاروں سے ملنے جانا چاہیے میں بھی جاؤں گا، ہم نے ان فنکاروں کو کوئی مان سمان نہیں دیا ہے'۔
اُن کا کہنا تھا کہ فنکار براردی میں چند ہی ایسے اداکار ہیں جو پُرآسائش زندگی گزارتے ہیں باقی سب کے معاشی حالات ہم سب کے سامنے ہی ہیں مگر وہ سفید پوشی کی وجہ سے کسی سے اپنے دکھ نہیں بانٹتے۔
واضح رہے کہ لیجنڈری اداکار گزشتہ روز کراچی میں قائم اسپتال میں انتقال کرگئے تھے وہ گزشتہ چار روز سے طبیعت ناسازی کے باعث ڈاکٹرز کی زیر نگرانی تھے۔