ورلڈکپ میزبانی کا فائدہ اٹھا کر بھارت کی ’پچ فکسنگ‘
آسٹریلیا، انگلینڈ اور پاکستان کے خلاف میچز اسپن پچز پر کھیلنے کا منصوبہ تیار،موزوں وینیوز کا انتخاب
بھارت کرکٹ بورڈ نے میزبانی کا فائدہ اٹھاکر 'پچ فکسنگ' کرلی، آسٹریلیا، انگلینڈ اور پاکستان کے خلاف میچز اسپن پچز پر کھیلنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے میزبان ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حساب کتاب کے ساتھ حریف سائیڈز سے میچز میں اپنے لیے موزوں وینیوز کا انتخاب کیا ہے۔
8 اکتوبر کو بلو شرٹس آسٹریلیا کے خلاف اپنا ابتدائی میچ چنئی میں کھیلیں گے، یہ وینیو اسپنرز کیلیے جنت کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی ٹیم اپنے اسپن اٹیک کے بل بوتے پر کینگروز کو زیر کرتے ہوئے میگا ایونٹ میں فاتحانہ آغاز کی کوشش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان عالمی کپ اپنے نام کرسکتا ہے، سرفراز احمد
اسی وینیو پر پاکستان کا افغان سائیڈ کے ساتھ میچ رکھا گیا جو اپنے اسپن اٹیک کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے، اسی طرح پاکستان کا آسٹریلیا سے میچ بنگلورو میں رکھا گیا جہاں کی کنڈیشنز پیسرز کیلیے موافق ہیں،پی سی بی نے آسٹریلیا اور افغانستان سے میچزکے وینیوز کو آپس میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے یکسر نظر انداز کردیا گیا تھا۔
پاکستان نے احمد آباد میں بھارت سے میچ پر بھی اعتراض کیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، وہاں کا مودی اسٹیڈیم بھی اپنی بڑی آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے اسپنرز کیلیے معاون ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ورلڈکپ؛ پاکستانی ماتھے پر تشویش کی لکیریں نمایاں ہو گئیں
ادھر بھی بھارتی ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جا چکا، لکھنؤ کی اپنے لیے فیورٹ کنڈیشنز میں بلو شرٹس انگلینڈ کا سامنا کریں گے۔ اس وینیو پر افغانستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 3 ون ڈے میچز کھیلے گئے جو تمام لو اسکورنگ ثابت ہوئے تھے۔ افغان ٹیم سے میزبان سائیڈ دہلی کے فیروزشاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں مقابلہ کرے گی۔
دریں اثنا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تمام شریک ممالک کو 29 اگست تک اسکواڈز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت دی ہے۔ اس طرح سب کے پاس اپنے کمبی نیشن کو حتمی شکل دینے کیلیے 2 ماہ سے کچھ کم وقت میسر ہے، اس عرصے میں انھیں اپنی کمزور کڑیوں کو دور کر کے مضبوط ٹیم تیار کرنا ہوگی، ٹورنامنٹ کے آغاز سے 30 دن قبل تمام شریک ممالک کو اپنے ابتدائی اسکواڈز جمع کرانے ہوں گے، اس کے بعد سپورٹ دورانیے میں بغیر اجازت ٹیم میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے تاہم بعد میں صرف ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کی اجازت سے ہی کوئی تبدیلی ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ میں مشکل پیش آئے گی، سری کانت
ورلڈ کپ کا آغاز 5 اکتوبر سے ہوگا اور ٹیمیں 5 ہفتے قبل اپنے اسکواڈز کے نام جمع کرا دیں گی۔ ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ کیلیے صورتحال اچھی نہیں ہے کیونکہ اس کو ابھی تک موزوں چیف سلیکٹر ہی نہیں مل سکا، کم معاوضے کی وجہ سے کئی بڑے سابق کرکٹرز اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے،انھیں ٹی وی پر کمنٹری وغیرہ کی بھی اجازت نہیں ہوتی ہے،البتہ اب بی سی سی آئی نے معاوضہ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
پہلے نئی سلیکشن کمیٹی کا تقرر ہوگا جو ورلڈ کپ کا اسکواڈ منتخب کرے گی،ورلڈکپ کے شیڈول کی رونمائی گذشتہ دنوں ممبئی میں ہوئی تھی، اس کے ساتھ ہی میگا ایونٹ کا 100 روزہ کاؤنٹ ڈاؤن بھی شروع ہو چکا۔
پاکستان اور بھارت کا اہم ترین مقابلہ 15اکتوبر کو احمد آباد میں ہوگا، اس کے لیے ابھی سے شائقین کا جوش و خروش آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا ہے،چند دن پہلے سامنے آنے والی ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ہوٹلز نے اپنے کرائے کئی گنا بڑھا دیے ہیں۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے میزبان ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حساب کتاب کے ساتھ حریف سائیڈز سے میچز میں اپنے لیے موزوں وینیوز کا انتخاب کیا ہے۔
8 اکتوبر کو بلو شرٹس آسٹریلیا کے خلاف اپنا ابتدائی میچ چنئی میں کھیلیں گے، یہ وینیو اسپنرز کیلیے جنت کی حیثیت رکھتا ہے، بھارتی ٹیم اپنے اسپن اٹیک کے بل بوتے پر کینگروز کو زیر کرتے ہوئے میگا ایونٹ میں فاتحانہ آغاز کی کوشش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان عالمی کپ اپنے نام کرسکتا ہے، سرفراز احمد
اسی وینیو پر پاکستان کا افغان سائیڈ کے ساتھ میچ رکھا گیا جو اپنے اسپن اٹیک کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے، اسی طرح پاکستان کا آسٹریلیا سے میچ بنگلورو میں رکھا گیا جہاں کی کنڈیشنز پیسرز کیلیے موافق ہیں،پی سی بی نے آسٹریلیا اور افغانستان سے میچزکے وینیوز کو آپس میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے یکسر نظر انداز کردیا گیا تھا۔
پاکستان نے احمد آباد میں بھارت سے میچ پر بھی اعتراض کیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، وہاں کا مودی اسٹیڈیم بھی اپنی بڑی آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے اسپنرز کیلیے معاون ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ورلڈکپ؛ پاکستانی ماتھے پر تشویش کی لکیریں نمایاں ہو گئیں
ادھر بھی بھارتی ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جا چکا، لکھنؤ کی اپنے لیے فیورٹ کنڈیشنز میں بلو شرٹس انگلینڈ کا سامنا کریں گے۔ اس وینیو پر افغانستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 3 ون ڈے میچز کھیلے گئے جو تمام لو اسکورنگ ثابت ہوئے تھے۔ افغان ٹیم سے میزبان سائیڈ دہلی کے فیروزشاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں مقابلہ کرے گی۔
دریں اثنا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تمام شریک ممالک کو 29 اگست تک اسکواڈز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت دی ہے۔ اس طرح سب کے پاس اپنے کمبی نیشن کو حتمی شکل دینے کیلیے 2 ماہ سے کچھ کم وقت میسر ہے، اس عرصے میں انھیں اپنی کمزور کڑیوں کو دور کر کے مضبوط ٹیم تیار کرنا ہوگی، ٹورنامنٹ کے آغاز سے 30 دن قبل تمام شریک ممالک کو اپنے ابتدائی اسکواڈز جمع کرانے ہوں گے، اس کے بعد سپورٹ دورانیے میں بغیر اجازت ٹیم میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے تاہم بعد میں صرف ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کی اجازت سے ہی کوئی تبدیلی ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ میں مشکل پیش آئے گی، سری کانت
ورلڈ کپ کا آغاز 5 اکتوبر سے ہوگا اور ٹیمیں 5 ہفتے قبل اپنے اسکواڈز کے نام جمع کرا دیں گی۔ ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ کیلیے صورتحال اچھی نہیں ہے کیونکہ اس کو ابھی تک موزوں چیف سلیکٹر ہی نہیں مل سکا، کم معاوضے کی وجہ سے کئی بڑے سابق کرکٹرز اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے،انھیں ٹی وی پر کمنٹری وغیرہ کی بھی اجازت نہیں ہوتی ہے،البتہ اب بی سی سی آئی نے معاوضہ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
پہلے نئی سلیکشن کمیٹی کا تقرر ہوگا جو ورلڈ کپ کا اسکواڈ منتخب کرے گی،ورلڈکپ کے شیڈول کی رونمائی گذشتہ دنوں ممبئی میں ہوئی تھی، اس کے ساتھ ہی میگا ایونٹ کا 100 روزہ کاؤنٹ ڈاؤن بھی شروع ہو چکا۔
پاکستان اور بھارت کا اہم ترین مقابلہ 15اکتوبر کو احمد آباد میں ہوگا، اس کے لیے ابھی سے شائقین کا جوش و خروش آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا ہے،چند دن پہلے سامنے آنے والی ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ہوٹلز نے اپنے کرائے کئی گنا بڑھا دیے ہیں۔