دل کا علاج کرکے ازخود گھل جانے والا کاغذی امپلانٹ
انتہائی نرم، لچکدار اور وائرلیس پیوند بیمار دل کی تمام کیفیات سے آگاہ کرتا ہے اور بعد میں ازخود ضائع ہوجاتا ہے
سائنسدانوں نے ڈاک ٹکٹ کی جسامت کا ایک لچکدار، وائرلیس مانیٹر امپلانٹ بنایا ہے جو دل کے احوال لے کر یا اس کا علاج کرنے کے بعد ازخود ختم ہوجائے گا۔
اس ننھے منے پیوند کے ذمے سب سے اہم کام تو یہ ہے کہ یہ خود ایک پیس میکر ہے جو دل کی دھڑکن کو باقاعدہ بناتا ہے۔ دوم یہ پورے دل کا جائزہ لے کر بتا سکتا ہے کہ وہاں کیا نقص موجود ہے۔ تاہم اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ اسے کہاں لگایا گیا ہے کیونکہ دل کے کسی بھی حصے پر یہ چپک سکتا ہے۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ اسے نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور اپنا کام کرکے خود ہی بدن میں گھل کر ضائع ہوجاتا ہے۔ نارتھ ویسٹرن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی نے اسے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ اپنا کام کرکے پروگرام کے تحت ہفتوں یا مہینوں میں ختم ہوجاتا ہے۔
پیوند کی جسامت ایک ڈاک ٹکٹ جتنی ہے جس پر سینسر کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ تاہم یہ پیس میکر سے کئی گنا بہتر ہے کیونکہ یہ اپنی معلومات اور ڈیٹا جسم سے باہر بھیجتا رہتا ہے۔ اس معلومات کی بنا پر ڈاکٹروں کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
اس کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ قلب کی جراحی اور شدید ہارٹ اٹیک کے بعد بھی اموات ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ پیوند اس کام کے لیے بہترین مصرف ہوسکتا ہے کیونکہ دل کے مختلف مقامات پر چپکاکر اس سے برقی سرگرمی کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ گویا اسے آپ 24 گھنٹے کی ای سی جی قرار دے سکتےہیں۔
اس ننھے منے پیوند کے ذمے سب سے اہم کام تو یہ ہے کہ یہ خود ایک پیس میکر ہے جو دل کی دھڑکن کو باقاعدہ بناتا ہے۔ دوم یہ پورے دل کا جائزہ لے کر بتا سکتا ہے کہ وہاں کیا نقص موجود ہے۔ تاہم اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ اسے کہاں لگایا گیا ہے کیونکہ دل کے کسی بھی حصے پر یہ چپک سکتا ہے۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ اسے نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور اپنا کام کرکے خود ہی بدن میں گھل کر ضائع ہوجاتا ہے۔ نارتھ ویسٹرن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی نے اسے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ اپنا کام کرکے پروگرام کے تحت ہفتوں یا مہینوں میں ختم ہوجاتا ہے۔
پیوند کی جسامت ایک ڈاک ٹکٹ جتنی ہے جس پر سینسر کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ تاہم یہ پیس میکر سے کئی گنا بہتر ہے کیونکہ یہ اپنی معلومات اور ڈیٹا جسم سے باہر بھیجتا رہتا ہے۔ اس معلومات کی بنا پر ڈاکٹروں کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
اس کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ قلب کی جراحی اور شدید ہارٹ اٹیک کے بعد بھی اموات ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ پیوند اس کام کے لیے بہترین مصرف ہوسکتا ہے کیونکہ دل کے مختلف مقامات پر چپکاکر اس سے برقی سرگرمی کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ گویا اسے آپ 24 گھنٹے کی ای سی جی قرار دے سکتےہیں۔