چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابلِ سماعت قرار
عدالت کا 12 جولائی سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ٹرائل کا آغاز کرنے کا فیصلہ، استغاثہ کے گواہ طلب
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے دوران جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ تحمل کا ایسا مظاہرہ عدالتی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان کے جونیئر وکیل سلمان ایوب اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہونے تک وکیل گوہر علی خان کے عدالت نہ پہنچنے پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت میں وقفہ کردیا اور ریمارکس دیے کہ جتنا عدالت اس کیس میں تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ساڑھے گیارہ بجے اس کیس میں دلائل دیں ، بصورت دیگر میں اس کیس میں فیصلہ سنا دوں گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کارروائی؛ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم
اس موقع پر ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی، جس کی الیکشن کمیشن کے وکیل نے مخالفت کی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی بحث کرلے تو پیر کو ہم بحث کرلیں گے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو دلائل دینے کی ہدایت کردی، جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا متعلقہ حصہ پڑھا ۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے لیگل کارروائی شروع کرنے کے لیے تمام تقاضے پورے کرکے آرڈر کیا ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اردو میں بات کروں گا تاکہ میڈیا بھی ہے ان کو بھی سمجھ آجائے ۔
عدالت نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ دلائل دے رہے ہیں یا پوائنٹ اسکورنگ ؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا پوائنٹ اسکورنگ جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ دلائل ہی دے رہا ہوں۔ مزید دلائل کے لیے الیکشن کمیشن کے وکیل نے وقفہ مانگ لیا، جس پر عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعد ازاں سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوبارہ اپنے دلائل دیے اور اختتام پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا حق سماعت ختم کرتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو سنے بغیر ہی فیصلہ محفوظ کرلیا۔ قبل ازیں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو وقت دیا لیکن انہوں نے دلائل نہیں دیے اور موقف اختیار کیا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آ سکتے پیر تک وقت دیں۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
عدالت کا 12 جولائی سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ٹرائل کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا اور استغاثہ کے گواہ طلب کرلیے۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست کی تھی
توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے دوران جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ تحمل کا ایسا مظاہرہ عدالتی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان کے جونیئر وکیل سلمان ایوب اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہونے تک وکیل گوہر علی خان کے عدالت نہ پہنچنے پر ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت میں وقفہ کردیا اور ریمارکس دیے کہ جتنا عدالت اس کیس میں تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ساڑھے گیارہ بجے اس کیس میں دلائل دیں ، بصورت دیگر میں اس کیس میں فیصلہ سنا دوں گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کارروائی؛ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم
اس موقع پر ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی، جس کی الیکشن کمیشن کے وکیل نے مخالفت کی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی بحث کرلے تو پیر کو ہم بحث کرلیں گے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو دلائل دینے کی ہدایت کردی، جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا متعلقہ حصہ پڑھا ۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے لیگل کارروائی شروع کرنے کے لیے تمام تقاضے پورے کرکے آرڈر کیا ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اردو میں بات کروں گا تاکہ میڈیا بھی ہے ان کو بھی سمجھ آجائے ۔
عدالت نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ دلائل دے رہے ہیں یا پوائنٹ اسکورنگ ؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا پوائنٹ اسکورنگ جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ دلائل ہی دے رہا ہوں۔ مزید دلائل کے لیے الیکشن کمیشن کے وکیل نے وقفہ مانگ لیا، جس پر عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کردیا۔
بعد ازاں سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوبارہ اپنے دلائل دیے اور اختتام پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا حق سماعت ختم کرتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو سنے بغیر ہی فیصلہ محفوظ کرلیا۔ قبل ازیں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو وقت دیا لیکن انہوں نے دلائل نہیں دیے اور موقف اختیار کیا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آ سکتے پیر تک وقت دیں۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
عدالت کا 12 جولائی سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ٹرائل کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا اور استغاثہ کے گواہ طلب کرلیے۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست کی تھی