طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ فضائی انڈسٹری کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان
گزشتہ 6 ماہ کے دوران قومی ائیرلائن سمیت دیگر ائیرلائنز کےجہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 61واقعات رپورٹ ہوئے
ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران قومی ائیرلائن سمیت دیگر ائیرلائنز کےجہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 61واقعات رپورٹ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر کے ایئرپورٹس پرپرندوں کی بہتات اوران کے طیاروں سے ٹکرانے کے واقعات دوبارہ بڑھ چکے ہیں، گذشتہ 6ماہ کے دوران پی آئی اے سمیت دیگرائیرلائنز کے جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 61 واقعات پیش آئے۔
پی آئی اے کے طیاروں کے ساتھ 39 واقعات رونما ہوئے، طیاروں سے پرندے ٹکرانے کی وجہ سے قومی ائیرلائن کو لاکھوں ڈالرز نقصان کا سامنا ہوا، اس دوران 4 واقعات ایسے بھی ہوئے جس میں طیاروں کے انجن کو شدید نقصان پہنچا اوراسی سبب جہازوں کو عارضی طورپرگراؤنڈ کرنا پڑا، جس کے سبب بیشترپروازیں منسوخ ہوئیں۔
سب سے زیادہ پرندے ٹکرانے کے واقعات کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ہوئے،دوسرے نمبرپرلاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر واقعات رپورٹ ہوئے، 6 ماہ کے دوران کراچی ائیرپورٹ پرکل 19 اور لاہور ائیر پورٹ پر 17 طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر6 ماہ کے دوران 5 واقعات رپورٹ ہوئے، سیالکوٹ ائیرپورٹ پرایک، سکھرائیرپورٹ 2، کوئٹہ ائیرپورٹ پر 4، پشاورائیرپورٹ پر1جبکہ ملتان ائیرپورٹ پر 2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مون سون کی آمد کے ساتھ ہی ان واقعات میں مزید اضافہ متوقع ہے جوکہ فضائی آپریشن کے لیے شدید خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
سول ایوی اتھارٹی بھی بارہا خصوصی آلات نصب کرنے کے اعلانات کرچکی ہیں،تاہم اس تناظر میں کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جاسکے۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے باعث قومی ائیرلائن کو اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں،برڈ ہٹس کے سبب پروازوں کا شیڈول بھی متاثرہوتاہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر کے ایئرپورٹس پرپرندوں کی بہتات اوران کے طیاروں سے ٹکرانے کے واقعات دوبارہ بڑھ چکے ہیں، گذشتہ 6ماہ کے دوران پی آئی اے سمیت دیگرائیرلائنز کے جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 61 واقعات پیش آئے۔
پی آئی اے کے طیاروں کے ساتھ 39 واقعات رونما ہوئے، طیاروں سے پرندے ٹکرانے کی وجہ سے قومی ائیرلائن کو لاکھوں ڈالرز نقصان کا سامنا ہوا، اس دوران 4 واقعات ایسے بھی ہوئے جس میں طیاروں کے انجن کو شدید نقصان پہنچا اوراسی سبب جہازوں کو عارضی طورپرگراؤنڈ کرنا پڑا، جس کے سبب بیشترپروازیں منسوخ ہوئیں۔
سب سے زیادہ پرندے ٹکرانے کے واقعات کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ہوئے،دوسرے نمبرپرلاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر واقعات رپورٹ ہوئے، 6 ماہ کے دوران کراچی ائیرپورٹ پرکل 19 اور لاہور ائیر پورٹ پر 17 طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر6 ماہ کے دوران 5 واقعات رپورٹ ہوئے، سیالکوٹ ائیرپورٹ پرایک، سکھرائیرپورٹ 2، کوئٹہ ائیرپورٹ پر 4، پشاورائیرپورٹ پر1جبکہ ملتان ائیرپورٹ پر 2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مون سون کی آمد کے ساتھ ہی ان واقعات میں مزید اضافہ متوقع ہے جوکہ فضائی آپریشن کے لیے شدید خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
سول ایوی اتھارٹی بھی بارہا خصوصی آلات نصب کرنے کے اعلانات کرچکی ہیں،تاہم اس تناظر میں کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے جاسکے۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے باعث قومی ائیرلائن کو اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں،برڈ ہٹس کے سبب پروازوں کا شیڈول بھی متاثرہوتاہے۔