سستی گاڑی کا لالچ راولپنڈی کے ٹیکسی ڈرائیور کو کچے کے ڈاکوؤں نے قتل کردیا
ڈاکوؤں نے ٹیکسی ڈرائیور کی رہائی کے لیے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا
سندھ میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے سستی گاڑی کی لالچ میں اغوا کیے جانے والے شہری کو تاوان کی عدم ادائیگی پر قتل کر دیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور ارشد محمود کو کچے کے علاقے اوباڑو میں ڈاکوؤں نے سستی گاڑی کا لالچ دے کر بلایا اور اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔
پولیس کے مطابق تاوان کی عدم ادائیگی پر ڈاکوؤں نے ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کر کے اُس کی لاش کچے کے سرحدی علاقے رونتی میں پھینک دی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ارشد محمود فیس بک پر سستی کار کا اشتہار دیکھ کر 26 جون کو اوباڑو سندھ پہنچا، جہاں اُس نے ہوٹل میں قیام کیا اور اپنے بیٹے کو واٹس ایپ پر بخیریت پہنچنے کی تصویر بھی بھیجی۔
ٹیکسی ڈرائیور نے اپنے بیٹے کو کار مالکان سے رابطے اور گاڑی خریدنے کر رات تک واپس راولپنڈی پہنچنے کا پیغام دیا، پھر ٹیکسی ڈرائیور کا گھر والوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
بعد ازاں سندھ اوباڑو کے نامعلوم اغوا کاروں کی طرف سے بذریعہ فون کال ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ کیا گیا اور اہل خانہ کو ڈھرکی آنے کا کہا گیا، جس پر مغوی کے بھائی اور دیگر رشتے دار 27 جون کو سندھ کے علاقے اوباڑو پہنچے اور بھائی کی بازیابی کے حوالے سے سندھ پولیس کی مدد طلب کی۔
پنجاب پولیس کے مطابق اوباڑو پولیس نے دو دن گزر جانے کے باوجود مغوی کے بھائیوں کی کوئی مدد نہیں کی جس پر ڈاکوؤں نے 29 جون کو مغوی ارشد کو قتل کرکے بارڈر ایریا رونتی کے علاقے میں لاش پھینک دی تھی اور پھر اُس کی لاش پولیس نے ورثا کے حوالے کی۔
پولیس ترجمان کے مطابق مقتول کے بھائی تیمور احمد نے تمام تفصیلات خود بیان کیں، تھانہ ماچھکہ رحیم یارخان پولیس نے انسانی ہمدردی اور قانون چارہ جوئی کے تحت واقعہ کا مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا۔
ضلعی پولیس آفیسر رحیم یار خان نے کہا کہ کچہ آپریشن کے دوران انٹیلی جنس کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، شہریوں کو ہنی ٹریپ سے محفوظ رہنے کے لئے آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رحیم یارخان میں کچہ آپریشن کے دوران 05 ڈاکو سرنڈر، 06 ہلاک، ایک زخمی جبکہ 28 گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور ارشد محمود کو کچے کے علاقے اوباڑو میں ڈاکوؤں نے سستی گاڑی کا لالچ دے کر بلایا اور اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔
پولیس کے مطابق تاوان کی عدم ادائیگی پر ڈاکوؤں نے ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کر کے اُس کی لاش کچے کے سرحدی علاقے رونتی میں پھینک دی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ارشد محمود فیس بک پر سستی کار کا اشتہار دیکھ کر 26 جون کو اوباڑو سندھ پہنچا، جہاں اُس نے ہوٹل میں قیام کیا اور اپنے بیٹے کو واٹس ایپ پر بخیریت پہنچنے کی تصویر بھی بھیجی۔
ٹیکسی ڈرائیور نے اپنے بیٹے کو کار مالکان سے رابطے اور گاڑی خریدنے کر رات تک واپس راولپنڈی پہنچنے کا پیغام دیا، پھر ٹیکسی ڈرائیور کا گھر والوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
بعد ازاں سندھ اوباڑو کے نامعلوم اغوا کاروں کی طرف سے بذریعہ فون کال ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ کیا گیا اور اہل خانہ کو ڈھرکی آنے کا کہا گیا، جس پر مغوی کے بھائی اور دیگر رشتے دار 27 جون کو سندھ کے علاقے اوباڑو پہنچے اور بھائی کی بازیابی کے حوالے سے سندھ پولیس کی مدد طلب کی۔
پنجاب پولیس کے مطابق اوباڑو پولیس نے دو دن گزر جانے کے باوجود مغوی کے بھائیوں کی کوئی مدد نہیں کی جس پر ڈاکوؤں نے 29 جون کو مغوی ارشد کو قتل کرکے بارڈر ایریا رونتی کے علاقے میں لاش پھینک دی تھی اور پھر اُس کی لاش پولیس نے ورثا کے حوالے کی۔
پولیس ترجمان کے مطابق مقتول کے بھائی تیمور احمد نے تمام تفصیلات خود بیان کیں، تھانہ ماچھکہ رحیم یارخان پولیس نے انسانی ہمدردی اور قانون چارہ جوئی کے تحت واقعہ کا مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا۔
ضلعی پولیس آفیسر رحیم یار خان نے کہا کہ کچہ آپریشن کے دوران انٹیلی جنس کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، شہریوں کو ہنی ٹریپ سے محفوظ رہنے کے لئے آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رحیم یارخان میں کچہ آپریشن کے دوران 05 ڈاکو سرنڈر، 06 ہلاک، ایک زخمی جبکہ 28 گرفتار کئے جا چکے ہیں۔