انتخابی عملے پر دھاندلی ثابت ہو جائے تو دوبارہ الیکشن ہو سکتے ہیں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی
وہ دورگیا جب اگلے الیکشن تک انتخابی عذرداری کافیصلہ نہیں ہوتاتھا، جسٹس شیخ عظمت سعید
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا کہنا ہے کہ ثابت ہوجائے کہ الیکشن میں انتخابی عملہ غیرقانونی اورکرپٹ پریکٹس کامرتکب ہواہے تو دوبارہ الیکشن کرائے جاسکتے ہیں۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے یہ ریمارکس حلقہ این اے55 کے بارے میں شیخ رشید احمدکی اپیل پرسماعت کے دوران دیے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ وہ دورگیا جب اگلے الیکشن تک انتخابی عذرداری کافیصلہ نہیں ہوتاتھا۔ تفصیلات کے مطابق شیخ رشیدکے مقابلے میں ہارنے والے امیدوارشکیل اعوان نے الیکشن ٹربیونل میں دھاندلی اورعملے کی کرپٹ پریکٹس کے الزام کی عذرداری دائرکی۔
شیخ رشیدنے اس عذرداری کے اخراج کے لیے ٹربیونل میں درخواست دائرکی جوعبوری آرڈرکے ذریعے خارج کردی گئی۔ اس فیصلے کے خلاف پٹیشن لاہور ہائیکورٹ نے خارج کرتے ہوئے قرار دیاکہ ٹربیونل میں زیرسماعت کیس کاحتمی فیصلہ ہونے تک ہائیکورٹ اس بارے میں آرڈر جاری کرنے کامجاز نہیں۔ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کوشیخ رشیدنے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے یہ ریمارکس حلقہ این اے55 کے بارے میں شیخ رشید احمدکی اپیل پرسماعت کے دوران دیے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ وہ دورگیا جب اگلے الیکشن تک انتخابی عذرداری کافیصلہ نہیں ہوتاتھا۔ تفصیلات کے مطابق شیخ رشیدکے مقابلے میں ہارنے والے امیدوارشکیل اعوان نے الیکشن ٹربیونل میں دھاندلی اورعملے کی کرپٹ پریکٹس کے الزام کی عذرداری دائرکی۔
شیخ رشیدنے اس عذرداری کے اخراج کے لیے ٹربیونل میں درخواست دائرکی جوعبوری آرڈرکے ذریعے خارج کردی گئی۔ اس فیصلے کے خلاف پٹیشن لاہور ہائیکورٹ نے خارج کرتے ہوئے قرار دیاکہ ٹربیونل میں زیرسماعت کیس کاحتمی فیصلہ ہونے تک ہائیکورٹ اس بارے میں آرڈر جاری کرنے کامجاز نہیں۔ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کوشیخ رشیدنے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔