ڈکیتی مزاحمت پر زخمی کو پولیس تھانے لے گئی خون بہنے سے 6 بچوں کا باپ جاں بحق
مقتول 5 بیٹیوں اور ایک بیٹے کا باپ اور 5 بھائیوں و 2 بہنوں میں سب سے چھوٹا تھا، بھائی کا بیان
شہر قائد میں ڈاکوؤں کی لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر زخمی ہونے والے شخص کو پولیس اسپتال کےبجائے تھانے لے گئی، 6 بچوں کا باپ خون زیادہ بہنے سے جاں بحق ہوگیا۔
شاہ لطیف کے علاقے پیر سرہندی گوٹھ میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا اور بعد ازاں بروقت اسپتال نہ لے جانے پر خون زیادہ بہہ جانے سے جانبر نہ ہو سکا۔ مقتول 42 سالہ نظیم شاہ عرف ندیم ولد شجاع الدین کے بھائی عبدالشکور نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھائی نے اسے فون پر واقعے کی اطلاع دی، جس پر وہ اور بھتیجا جائے وقوع پر پہنچے۔
مقتول کے بھائی کے مطابق ہمارے پہنچنے تک پولیس بھی موقع پر پہنچ چکی تھی اور پولیس کے کہنے پر زخمی شخص کو اسپتال لے جانے کے بجائے موقع سے تقریباً 2 کلو میٹر دور شاہ لطیف تھانے لے جایا گیا، جہاں ڈیوٹی افسر نے زخمی سے واقعے کے بارے میں ملزمان کا حلیہ اور دیگر معلومات حاصل کیں جس کے بعد اسے جناح اسپتال لے جانے کیلیے لیٹر بنا کر دیا اور ایمبولینس طلب کر کے زخمی کو روانہ کیا گیا ۔
ایم ایل او جناح اسپتال کا کہنا تھا کہ نظیم شاہ کو سینے میں اوپر کی جانب ایک گولی ماری گئی تھی جو عقب میں کمر کے پاس باہر نکل گئی تھی ۔ ڈاکٹر نے جان بچانے کے لیے آدھے گھنٹے تک جدوجہد کی گئی، تاہم خون زیادہ بہہ جانے کے باعث نظیم دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر بروقت اسپتال لایا جاتا تو شاید جان بچائی جا سکتی تھی۔
شاہ لطیف تھانے کے ڈیوٹی افسر کا کہنا تھا کہ نظیم شاہ کے بھائیوں نے جس مقام پر گولی لگی ہے اس جگہ کو صحیح سے باندھا نہیں تھا، اگر اس مقام پر زور سے ہاتھ رکھ لیتے یا کسی کپڑے سے باندھ دیتے تو خون رک جاتا ۔
علاوہ ازیں مقتول کے بھائی نے بتایا کہ نظیم ٹریکٹر ڈرائیور تھا اور واقعے کے وقت کام کر کے گھر کی طرف جا رہا تھا ۔ مقتول کی 5 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جب کہ وہ 5 بھائی اور 2 بہنوں میں سب سے چھوٹا تھا ۔ مقتول رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے قریب ڈبل روڈ کا رہائشی تھا جب کہ اس کا آبائی تعلق میر پور ساکرو سے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نظیم نے زخمی حالت میں میرا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا کہ میرے بیٹے نعیم اور بیٹیوں کا خیال رکھنا ۔ورثا کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف میں لوگ بلا جواز گھر سے نہیں نکلتے، کیوں کہ یہاں وارداتیں اتنی زیادہ ہیں کہ کوئی شخص محفوظ نہیں ہے ۔
شاہ لطیف کے علاقے پیر سرہندی گوٹھ میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا اور بعد ازاں بروقت اسپتال نہ لے جانے پر خون زیادہ بہہ جانے سے جانبر نہ ہو سکا۔ مقتول 42 سالہ نظیم شاہ عرف ندیم ولد شجاع الدین کے بھائی عبدالشکور نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھائی نے اسے فون پر واقعے کی اطلاع دی، جس پر وہ اور بھتیجا جائے وقوع پر پہنچے۔
مقتول کے بھائی کے مطابق ہمارے پہنچنے تک پولیس بھی موقع پر پہنچ چکی تھی اور پولیس کے کہنے پر زخمی شخص کو اسپتال لے جانے کے بجائے موقع سے تقریباً 2 کلو میٹر دور شاہ لطیف تھانے لے جایا گیا، جہاں ڈیوٹی افسر نے زخمی سے واقعے کے بارے میں ملزمان کا حلیہ اور دیگر معلومات حاصل کیں جس کے بعد اسے جناح اسپتال لے جانے کیلیے لیٹر بنا کر دیا اور ایمبولینس طلب کر کے زخمی کو روانہ کیا گیا ۔
ایم ایل او جناح اسپتال کا کہنا تھا کہ نظیم شاہ کو سینے میں اوپر کی جانب ایک گولی ماری گئی تھی جو عقب میں کمر کے پاس باہر نکل گئی تھی ۔ ڈاکٹر نے جان بچانے کے لیے آدھے گھنٹے تک جدوجہد کی گئی، تاہم خون زیادہ بہہ جانے کے باعث نظیم دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر بروقت اسپتال لایا جاتا تو شاید جان بچائی جا سکتی تھی۔
شاہ لطیف تھانے کے ڈیوٹی افسر کا کہنا تھا کہ نظیم شاہ کے بھائیوں نے جس مقام پر گولی لگی ہے اس جگہ کو صحیح سے باندھا نہیں تھا، اگر اس مقام پر زور سے ہاتھ رکھ لیتے یا کسی کپڑے سے باندھ دیتے تو خون رک جاتا ۔
علاوہ ازیں مقتول کے بھائی نے بتایا کہ نظیم ٹریکٹر ڈرائیور تھا اور واقعے کے وقت کام کر کے گھر کی طرف جا رہا تھا ۔ مقتول کی 5 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جب کہ وہ 5 بھائی اور 2 بہنوں میں سب سے چھوٹا تھا ۔ مقتول رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے قریب ڈبل روڈ کا رہائشی تھا جب کہ اس کا آبائی تعلق میر پور ساکرو سے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نظیم نے زخمی حالت میں میرا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا کہ میرے بیٹے نعیم اور بیٹیوں کا خیال رکھنا ۔ورثا کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف میں لوگ بلا جواز گھر سے نہیں نکلتے، کیوں کہ یہاں وارداتیں اتنی زیادہ ہیں کہ کوئی شخص محفوظ نہیں ہے ۔