آبادی کا عالمی دنایکسپریس میڈیاگروپ اور ڈی کے ٹی کے اشتراک سے سیمینار

تولیدی صحت اور خواتین کو بااختیاربنانے کے موضوعات پر بحث، تجاویز بھی دی گئیں

کنٹری ڈائریکٹر ڈی کے ٹی جارج، آفاق شیخ، ڈاکٹر مسعود، ڈاکٹر حمیرا، اظفر نظامی و دیگر کا بھی خطاب۔ فوٹو: ایکسپریس

آبادی کے عالمی دن کے موقع پر ایکسپریس میڈیا گروپ اور غیر سرکاری تنظیم DKTکے اشتراک سے سیمینار کا انعقاد، سیمینار میں DKT کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر جارج اور صحت کے شعبہ سے لیڈی ڈاکٹرز اور وزارت صحت کے حکام نے بھی سیمینارمیں شرکت کی۔

سیمینارمیں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے،تولیدی صحت اور خواتین کو بااختیاربنانے کے موضوعات پر سیرحاصل بحث کی گئی اور قابل عمل تجاویزدی گئیں،صحت کے شعبہ کے ماہرین نے تولیدی صحت ،آبادی کو کنٹرول کروانے کے حوالے سے اعدادوشمارسامنے رکھتے ہوئے ملک میں آبادی کنٹرول کرنے کیلیے مختلف مربوط طریقے اپنانے کی اہمیت پر زوردیاگیا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے کنٹری ڈائریکٹرDKTجارج نے کہا بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے سے نمٹنے کیلیے ہم حکومت پاکستان کی مددکررہے ہیں اورکرتے رہیں گے،ہم ہرسال پاکستان میں 150ملین کنڈوم فراہم کرتے ہیں،''ڈی کے ٹی'' ملک کے مختلف حصوں میں 200مزید کلینکس ہم بنانے جارہے ہیں''ڈی کے ٹی'' ملک کے مختلف حصوں میں 200مزید کلینکس ہم بنانے جارہے ہیں۔

DKTپاکستان کے سنیئر مارکیٹنگ مینیجر محمد آفاق شیخ کاکہناتھا ''ڈی کے ٹی''انٹرنیشنل دنیاکی سب سے بڑی فیملی پلاننگ پراڈاکٹرا اور سروسز کا سپلائر ادارہ ہے،دنیاکے 36ممالک میں اس کے دفاتر موجود ہیں اور 90سے زائد ممالک میں اس کی مصنوعات موجود ہیں۔

انھوں نے کہاہمارے ''دھنک ''کلینکس کے نام سے 1500کلینکس ہیں جن میں سے زیادہ ترپسماندہ علاقوں میں ہیں،ہم مختلف اس طرح سے ہیں کہ ہم ان لوگوں کو بھی کلینکس بناکر دیتے ہیں جو تعلیم تو دیتے ہیں لیکن ان کے پاس اپنے کلینک بنانے کیلیے وسائل موجود نہیں،ہم لوگوں کو فیملی پلاننگ کی مصنوعات کم قیمت پر دیتے ہیں تاکہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی ان تک رسائی آسان ہو،ہم چاہتے ہیں ہر جوڑے کے پاس یہ اختیارہوکہ وہ اپنی مرضی سے فیملی پلاننگ کیلیے فیصلہ کرسکے۔

انھوں نے کہ پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ پسماندہ علاقوں میں فیملی پلاننگ کیلیے اشیا موجود نہیں ہوتیں جس کے باعث وہ بچوں میں وقفہ نہیں کرپاتے، پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح1.98فیصد ہے جو کہ بہت زیادہ ہے اگر اس کو کنٹرول نہ کیاگیاتو پھر بہت دیر ہوجائے گی،DKTہرممکن کوشش کررہاہے کہ لوگوں کو خواتین کو شادی شدہ جوڑوں کو تعلیم دے کر اس قابل بناسکے کہ وہ اپنی مرضی کے فیصلے کرسکیں۔

ڈائریکٹر ہیلتھ سروسزڈاکٹر مسعود نے کہا کہ آج کے سیمینار کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں تمام اسٹیک ہولڈرزموجود ہیں دھنک کے پلیٹ فارم سے خواتین کو فیملی پلاننگ کی راہنمائی دینے والی سروس پرووائڈرزبھی یہاں ہیں اور ڈونرزوپارٹنرزبھی ہیں،ہم وہ پہلی آرگنائزیشن ہیں جوحکومت کے ساتھ مل کر تولیدی صحت اور فیملی پلاننگ کیلئے ہیلتھ وزیٹرزاور مڈوائیوز کو ٹریننگ دے رہے ہیں،''دھنک'' کے پلیٹ فارم سے DKTپاکستان کے پانچوں صوبوں میں اپنی خدمات دے رہاہے،پاکستان کے 88اضلاع میں ہمارے سنٹرموجود ہیں،پنجاب میں 34،کے پی کے میں 15،بلوچستان میں 18گلگت بلتستان میں 5اورسندھ کے 16اضلاع میں ہماری ٹیمیں موجود ہیں۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں DKTکے 1500سے زائد کلینکس موجودہیں،ہم اس نیٹ ورک کے ذریعے لوگوں کو روزگار دے رہے ہیں،اس وقت 2ڈونرزKFW اور FCDOکے تحت ہمارے230کلینکس چل رہے ہیں،جبکہ آئند آنیوالے منصوبے SEWکے تحت 200مزید کلینک بنائے جائیں گے،یہ دو سو کلینکس پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دوردرازپسماندہ علاقوں میں بنائے جائیں گے، صرف گزشتہ سال ہم نے 1323ٹریننگ کیمپس لگائے جہاں پر نہ صرف لیڈی ہیلتھ وزیٹرزکو ٹریننگ دی گئی بلکہ اسپتال کے تمام اسٹاف کو فیملی پلاننگ کے حوالے سے ٹریننگ دی گئی۔

ہم نے حکومت کے ساتھ مل کر بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں جن میں چارسدہ،نوشہرہ،ڈیرہ مرادجمالی،نصیرآبادجیسے علاقے شامل ہیں وہاں کیمپس لگائے اور لوگوں کو سروسز فراہم کیں،آئندہ کے KFW,SEWمنصوبے کے تحت ہم 200مزید کلینکس بنارہے ہیں جو کہ سروس پرووائڈرزکی ملکیت ہوں گے۔


سیمینارمیں ''دھنک ''کے تحت کام کرنیوالی لیڈی ہیلتھ وزیٹرزاور مڈوائیوزکی بڑی تعدادنے بھی شرکت کی،سمینارمیں پوسٹ ابارش پیچیدگیوں کے موضوع پربات کرتے ہوئے شفا اسپتال کی سنیئرڈاکٹر حمیرانعیم نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہرسال22لاکھ ابارشن ہوتے ہیں جن میں متعدد خواتین کو بعد انفیکشن بھی ہوجاتاہے،ان خواتین کوماہر معالج سے علاج کرواناچاہیے۔

ڈاکٹرصائمہ زبیر نے کاکہناتھا کہ پاکستا کا سب سے بڑا مسئلہ آبادی ہے جس کو اگر ہم حل کرلیں تو دیگر مسائل خودبخود حل ہوناشروع ہوجائیں گے، پاکستان دنیامیں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے،اوسط اندازوں کے مطابق ہماری آبادی 2025میں 24کروڑ ہوناتھی وہ دو سال پہلے ہی یعنی 2023میں ہی اس حد تک پہنچ چکی ہے سوچیں 2050میں ہماری آبادی کتنی ہوگی ،ہمارے ملک میں صرف26فیصد خواتین فیملی پلاننگ کیلیے چیزیں استعمال کرتی ہیں یہ شرح پچھلے پانچ سالوں میں ایک ہی جگہ پر کھڑی ہے اس کو زیادہ ہونا چاہیے۔

سیمینارکے دوران پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیاگیاجس میں گفتگوکرتے ہوئے پمزاسپتال کی سینئرڈاکٹر سعیدہ نے بتایاکہ زچگی کے دوران ماؤں کی اموات کی شرح10فیصد ہے جوکہ بہت خطرناک ہے،ہمیں اس کو کم کرنے کیلئے کوشش کرناہوگی۔

پینل ڈسکشن کے دوران سیمینارمیں موجود لیڈی ہیلتھ ورکرزکے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرزنے کہا کہ ابارشن اور ڈیلیوری کے دوران خون کے ضیاع پر نظررکھنی بہت ضروری ہے،ابارشن کے دوران اگر500ملی لیٹر سے زیادہ خون بہہ جائے تو یہ بڑی خطرناک بات ہوسکتی ہے ایسی مریضہ کو اسپتال ریفرکردیناچاہیے،ابارشن کے فوری بعد فیملی پلاننگ کے طریقے شروع کروادینے چاہئیں کیوں کہ ابارشن کے ایک ہفتے بعد ہی خاتون حاملہ ہوسکتی ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے FP/MNCHکی کنٹری ڈائریکٹر اور BILL & Malinda Foundation کی نمائندہ ڈاکٹر یاسمین قاضی نے کہا آبادی کو کنٹرول کرنے کے معاملے پر سیاسی توجہ نہیں ہے، اگر پاکستان پولیواور کوووڈ جیسے معاملات پر قابو پاسکتاہے تو آبادی بھی کنٹرول کی جاسکتی ہے،جس معاشرے میں تعلیم بہتر ہوجاتی ہے وہاں آبادی کا مسئلہ بھی حل ہوجاتاہے۔

وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزادنے کہاکہ پاکستان میں ہرسال 96لاکھ حمل ہوتے ہیں جن میں سے 22ہزار ابارشن ہوجاتے ہیں، 60,65لاکھ ڈیلیوریاں ہوتی ہیں،اتنی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پریشان کن ہے،پاکستان میں بہت زیادہ منصوبے یا حکمت عملیاں ترتیب دی جاتی ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا،ضرورت ہے کہ منصوبوں پر عمل کیاجائے۔

جرمن ادارے KFWکی پاکستان میں سربراہ ڈاکٹر معصومہ نے کہا کہ جرمن ڈویلپمنٹ بینک نے 1961میں پاکستان میں کام شروع کیا،پہلی مرتبہ ہمیں کہا گیاہے کہ پاکستان حکومت کے ساتھ مل کرکام کریں۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ اینڈ پرائمری ہیلتھ ری ویمپنگ (Project Dirctor, Human Capital Investment and Primary Health Care Revamping))ڈاکٹر اکرام اللہ خان کا کہنا تھاکہ پرائمری ہیلتھ کئیر سینٹرزکو مضبوط کرناہوگا۔

Provincial lead, DAFPAK, ڈاکٹر حارث احمد نے سیمینارمیں گفتگوکرتے ہوئے کہا سندھ میں 200اسپتالوں کے اسٹاف کو ٹرینڈکیاہے،ان اسپتالوں کے 3ہزار سے زائد لوگوں کو تربیت دی ہے کہ کوئی بھی خاتون جو اسپتال میں آئے اس کو فیملی پلاننگ کے بارے میں آگاہی دے کربھیجیں۔

مقررین نے کہا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے حکومتی سطح پر سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،سیمینار کے آغازمیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ ایکسپریس میڈیاگروپ اظفرنظامی نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہم ''DKT''کے شکر گزار ہیں جن کے تعاون سے یہ سیمینار منعقد ہوا، بڑھتی ہوئی آبادی پاکستان کیلیے ایک بہت بڑامسئلہ ہے،معاشرے میں مثبت تبدیلی کیلیے درست وقت پر درست علم ضروری ہے، ایکسپریس میڈیاگروپ اور DKTکامقصدماہرین اور عوام کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرناہے۔
Load Next Story