پی اے سی نے پی ٹی آئی دور میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالر بلا سود قرض کا معاملہ نمٹادیا
گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں تفصیلات فراہم کیں
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالر بلا سود قرض دینے کا معاملہ بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالرزبلا سود قرض دینے کا معاملہ زیر غور آیا، ذرائع کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں تفصیلات فراہم کیں، تفصیلات میں قرضہ دینے والے بینکوں اور قرضہ لینے والے افراد کے نام فراہم نہیں کیے گئے، صرف کمپنیوں کے نام ظاہر کیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل، شوگر ملز، کیمیکل اور آٹو موبائل انڈسٹری کو قرضے دیے گئے ہیں، چیئرمین پی اے سی نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی تجویز دی لیکن پی اے سی کے بعض ارکان نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی مخالفت کی اور رائے دی کہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے سے صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑے گا، ارکان کی مخالفت کے بعد کمیٹی نے 628 افرد کے بلاسود قرض کے معاملے کو نمٹا دیا۔
اجلاس میں وزارت مواصلات کے مالی سال 2019-20 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیاآڈٹ حکام نے بتایا کہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے بغیر ڈیزائن منظوری کے مکمل کر لی گئی ہے، انہوں نے کہا این ایچ اے نے ڈیزائن پر دو دفعہ اعتراض اٹھایا تھا، انہوں نے کہا جب ڈیزائن پر اعتراض اٹھا تو کام نہیں ہونا چاہیے تھا،
ایف ڈبلیو اوحکام نے کہا ہم نے این ایچ اے کو ڈیزائن کی مکمل تفصیلات فراہم کی تھیں معاہدے کے تحت 28 دن کے اندر اعتراضات اٹھائے جانے تھے اسی دوران جب کوئی اعتراض نہیں آیا تو ہم نے کام آگے بڑھا دیا، ایف ڈبلیو اوحکام نے کہا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، سیکریٹری مواصلات نے کہا منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی مگر لاگت نہیں بڑھی، کورم پورا نہ ہونے پر پی اے سی نے پیرا سیٹل کر دیا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالرزبلا سود قرض دینے کا معاملہ زیر غور آیا، ذرائع کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں تفصیلات فراہم کیں، تفصیلات میں قرضہ دینے والے بینکوں اور قرضہ لینے والے افراد کے نام فراہم نہیں کیے گئے، صرف کمپنیوں کے نام ظاہر کیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل، شوگر ملز، کیمیکل اور آٹو موبائل انڈسٹری کو قرضے دیے گئے ہیں، چیئرمین پی اے سی نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی تجویز دی لیکن پی اے سی کے بعض ارکان نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی مخالفت کی اور رائے دی کہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے سے صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑے گا، ارکان کی مخالفت کے بعد کمیٹی نے 628 افرد کے بلاسود قرض کے معاملے کو نمٹا دیا۔
اجلاس میں وزارت مواصلات کے مالی سال 2019-20 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیاآڈٹ حکام نے بتایا کہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے بغیر ڈیزائن منظوری کے مکمل کر لی گئی ہے، انہوں نے کہا این ایچ اے نے ڈیزائن پر دو دفعہ اعتراض اٹھایا تھا، انہوں نے کہا جب ڈیزائن پر اعتراض اٹھا تو کام نہیں ہونا چاہیے تھا،
ایف ڈبلیو اوحکام نے کہا ہم نے این ایچ اے کو ڈیزائن کی مکمل تفصیلات فراہم کی تھیں معاہدے کے تحت 28 دن کے اندر اعتراضات اٹھائے جانے تھے اسی دوران جب کوئی اعتراض نہیں آیا تو ہم نے کام آگے بڑھا دیا، ایف ڈبلیو اوحکام نے کہا منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا، سیکریٹری مواصلات نے کہا منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی مگر لاگت نہیں بڑھی، کورم پورا نہ ہونے پر پی اے سی نے پیرا سیٹل کر دیا ہے۔