آئی ایم ایف نے پراپرٹی سیکٹر زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا
3 ارب ڈالر منظوری کے ساتھ ہی شرائط پیش،پاکستان کے پاس دونوں شعبوں کے ذریعے محصولات بڑھانے کی صلاحیت موجود
آئی ایم ایف نے ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا۔
پاکستان کیلیے 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری کے ساتھ ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے دوسرے جائزے کے لیے شرائط پیش کر دیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی، زراعت، فوڈ سیکیورٹی پر 30 ارب خرچ کرے گا، آئی ایم ایف
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے سے محصولات بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر کا پلان آئی ایم ایف نے منظور کر لیا تو منی بجٹ آسکتا ہے تاہم پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ نئی حکومت کو کرنا ہوگا، ذرائع کے مطابق پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے عالمی بینک سے معاونت لی جائے گی۔
پاکستان کیلیے 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری کے ساتھ ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے دوسرے جائزے کے لیے شرائط پیش کر دیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی، زراعت، فوڈ سیکیورٹی پر 30 ارب خرچ کرے گا، آئی ایم ایف
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے سے محصولات بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے ایف بی آر کا پلان آئی ایم ایف نے منظور کر لیا تو منی بجٹ آسکتا ہے تاہم پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ نئی حکومت کو کرنا ہوگا، ذرائع کے مطابق پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے عالمی بینک سے معاونت لی جائے گی۔