پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج ہنگامہ آرائی
ملی بھگت سے واٹر بورڈ افسران جیبیں بھرنے لگے، نوکر شاہی رویے نے پانی کی منصفانہ تقسیم کو ناکام بنادیا
محکمہ نکاسی و فراہمی آب کے اعلیٰ افسران کی نااہلی کے باعث شہر میں پانی کا بحران خوفناک شکل اختیار کرگیا ہے۔
نیوکراچی، ایف سی ایریا، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، بلدیہ ٹائون، سائٹ، اورنگی، لانڈھی، کورنگی، کھارادر، رنچھوڑلائن، لائنز ایریا اور دیگر علاقوں کے مکین پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کے باعث بوند بوند پانی کو ترس گئے ہیں، ان علاقوں میں کئی ہفتوں سے واٹر بورڈ کے سسٹم سے پانی کی فراہمی نہیں ہورہی ہے، غریب شہری مہنگے داموں پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں جس سے نہ صرف ٹینکرز مافیا کی چاندی ہورہی ہے بلکہ واٹر بورڈ کے افسران کی بھی جیبیں بھررہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حب ڈیم میں پانی کی قلت کے باعث واٹر بورڈ کی جانب سے شہر میں ناغہ سسٹم متعارف کرایا گیا تھا تاکہ پورے شہر کو دریائے سندھ سے فراہم ہونے والے پانی کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے بحران کی شدت کو کم کیا جاسکے تاہم کچھ عرصہ گزرنے کے بعد روایتی نوکر شاہی رویے نے اس فارمولے کو ناکام بنادیا، ایم ڈی واٹر بورڈ اور ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل کی غفلت کے باعث چیف انجیئنرز اپنی من مانی میں مصروف ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ان دنوں انجینئرز کی توجہ علاقوں میں پانی کی سپلائی کے بجائے ہائیڈرنٹس چلانے پر ہے جہاں سے بھاری کمیشن ملتا ہے، بیشتر غیرقانونی ہائیڈرنٹس واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔
چیف انجینئرز علاقے کے دورے کے بجائے فون پر عملے کو ہدایت دیتے ہیں جس کے باعث عملہ اپنی مرضی سے والو آپریشن کررہا ہے، اس سے مخصوص علاقوں کو پانی کی فراہمی ہورہی ہے جبکہ شہر کے بیشتر علاقے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں، ذرائع نے بتایا کہ علاقے کے طاقتور افراد بھی اثر و نفوذ استعمال کرکے والو آپریشن میں مداخلت کررہے ہیں، نیوکراچی کے مکینوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں10دن سے پانی نہیں آرہا ہے، ایف سی ایریا کے رہائشی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے پانی کی شدید قلت ہے اور لوگ کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں، ناظم آباد کے مکین نے بتایا کہ ان کے علاقے میں2 ہفتے سے پانی نہیں آیا تو مجبوراً مہنگے داموں ٹینکر ڈلوایا۔
انھوں نے بتایا کہ ٹینکرز مافیا نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پانی کے ٹینکر کے نرخ بھی بڑھا دیے ہیں، 1500روپے والا ٹینکر ان دنوں ڈھائی ہزار میں فروخت کیا جا رہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام نے نااہل افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کردیا ہے جو پانی کے موجودہ بحران کو ٹالنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں، اگر ٹینکرز مافیا کو قابو میں کرکے ناغے کے فارمولے پر شفاف طریقے سے عمل کیا جائے تو پورے شہر میں پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن بنائی جاسکتی ہے، شہریوں نے گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ پانی کی غیرمنصفانہ فراہمی پر واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران سے بازپرس کریں اور ذمے دار افسران کو سخت سزا دے کر بحران کا شکار علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
دریں اثنا شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کے باعث شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور یومیہ بنیادوں پر احتجاج بھی معمول بنتا جارہا ہے، ہفتہ کو بھی نارتھ کراچی اور لانڈھی سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاج کیا، اس دوران نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کی، سڑکوں پر ٹائر جلائے اور پتھرائو کیا ، بعدازاں پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کردیا، مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق بحال کی جائے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، مظاہرین نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث پانی کی فراہمی بھی منقطع ہے جس کی وجہ سے وہ دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
نیوکراچی، ایف سی ایریا، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، بلدیہ ٹائون، سائٹ، اورنگی، لانڈھی، کورنگی، کھارادر، رنچھوڑلائن، لائنز ایریا اور دیگر علاقوں کے مکین پانی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کے باعث بوند بوند پانی کو ترس گئے ہیں، ان علاقوں میں کئی ہفتوں سے واٹر بورڈ کے سسٹم سے پانی کی فراہمی نہیں ہورہی ہے، غریب شہری مہنگے داموں پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں جس سے نہ صرف ٹینکرز مافیا کی چاندی ہورہی ہے بلکہ واٹر بورڈ کے افسران کی بھی جیبیں بھررہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حب ڈیم میں پانی کی قلت کے باعث واٹر بورڈ کی جانب سے شہر میں ناغہ سسٹم متعارف کرایا گیا تھا تاکہ پورے شہر کو دریائے سندھ سے فراہم ہونے والے پانی کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے بحران کی شدت کو کم کیا جاسکے تاہم کچھ عرصہ گزرنے کے بعد روایتی نوکر شاہی رویے نے اس فارمولے کو ناکام بنادیا، ایم ڈی واٹر بورڈ اور ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل کی غفلت کے باعث چیف انجیئنرز اپنی من مانی میں مصروف ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ان دنوں انجینئرز کی توجہ علاقوں میں پانی کی سپلائی کے بجائے ہائیڈرنٹس چلانے پر ہے جہاں سے بھاری کمیشن ملتا ہے، بیشتر غیرقانونی ہائیڈرنٹس واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیں۔
چیف انجینئرز علاقے کے دورے کے بجائے فون پر عملے کو ہدایت دیتے ہیں جس کے باعث عملہ اپنی مرضی سے والو آپریشن کررہا ہے، اس سے مخصوص علاقوں کو پانی کی فراہمی ہورہی ہے جبکہ شہر کے بیشتر علاقے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں، ذرائع نے بتایا کہ علاقے کے طاقتور افراد بھی اثر و نفوذ استعمال کرکے والو آپریشن میں مداخلت کررہے ہیں، نیوکراچی کے مکینوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں10دن سے پانی نہیں آرہا ہے، ایف سی ایریا کے رہائشی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے پانی کی شدید قلت ہے اور لوگ کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں، ناظم آباد کے مکین نے بتایا کہ ان کے علاقے میں2 ہفتے سے پانی نہیں آیا تو مجبوراً مہنگے داموں ٹینکر ڈلوایا۔
انھوں نے بتایا کہ ٹینکرز مافیا نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پانی کے ٹینکر کے نرخ بھی بڑھا دیے ہیں، 1500روپے والا ٹینکر ان دنوں ڈھائی ہزار میں فروخت کیا جا رہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام نے نااہل افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کردیا ہے جو پانی کے موجودہ بحران کو ٹالنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں، اگر ٹینکرز مافیا کو قابو میں کرکے ناغے کے فارمولے پر شفاف طریقے سے عمل کیا جائے تو پورے شہر میں پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن بنائی جاسکتی ہے، شہریوں نے گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ پانی کی غیرمنصفانہ فراہمی پر واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران سے بازپرس کریں اور ذمے دار افسران کو سخت سزا دے کر بحران کا شکار علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
دریں اثنا شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کے باعث شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور یومیہ بنیادوں پر احتجاج بھی معمول بنتا جارہا ہے، ہفتہ کو بھی نارتھ کراچی اور لانڈھی سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاج کیا، اس دوران نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کی، سڑکوں پر ٹائر جلائے اور پتھرائو کیا ، بعدازاں پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کردیا، مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق بحال کی جائے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں، مظاہرین نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث پانی کی فراہمی بھی منقطع ہے جس کی وجہ سے وہ دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے ہیں۔