جولائی تا مارچ تیل اور گیس کے 14 نئے کنوئیں تلاش کیے گئے
نئے کنوئوں میں 6 پر تحقیق اور8 پرترقیاتی کام جاری ہے جن کی تکمیل سے کمپنی کی مجموعی پیداوارمیں خاطر خواہ اضافہ ہو گا
تیل و گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) ملک میں جاری توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ کمپنی نے مالی سال 2014 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 14 نئے کنوئیں تلاش کیے ہیں۔
او جی ڈی سی ایل کے ذرائع کے مطابق ان کنوئوں میں 6 پر تحقیق اور 8 پر ترقیاتی کام جاری ہے جن کی تکمیل سے کمپنی کی مجموعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اس طرح کمپنی کی تحقیقی کوششوں سے ہائیڈرو کاربن کے نئے ذخائر بھی تلاش کر لیے گئے ہیں۔ تیل و گیس کے 2 نئے ذخائر تلاش کیے گئے ہیں جن میں ساند I اور ماڑو ایسٹ I شامل ہیں اور یہ دونوں منصوبے سندھ میں واقع ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ خام تیل کی مجموعی پیداوار 40 ہزار 838 بیرل یومیہ ہے جبکہ گیس کی یومیہ 1153 ایم ایم سی ایف پیداوار حاصل کی جا رہی ہے اور ایل پی جی کی مجموعی پیداوار 159 ایم ٹن یومیہ ہے۔
علاوہ ازیں گندھک کی پیداوار 92 ایم ٹن یومیہ پیداوار ہے۔ کمپنی کی سالانہ مجموعی فروخت بڑھ کر 190.362 ارب ہو گئی ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 169.091 ارب تھی۔ مجموعی منافع بشمول ٹیکس 130.188 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 112.771 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ٹیکس ادائیگی کے بعد منافع 90.938 ارب روپے ہو گیا ہے جو گزشتہ برس 75.752 ارب روپے تھا۔ اس عرصے میں آپریٹنگ منافع کی شرح اور مجموعی منافع کی شرح بھی بالترتیب 61 فیصد اور 48 فیصد رہی۔
او جی ڈی سی ایل کے ذرائع کے مطابق ان کنوئوں میں 6 پر تحقیق اور 8 پر ترقیاتی کام جاری ہے جن کی تکمیل سے کمپنی کی مجموعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اس طرح کمپنی کی تحقیقی کوششوں سے ہائیڈرو کاربن کے نئے ذخائر بھی تلاش کر لیے گئے ہیں۔ تیل و گیس کے 2 نئے ذخائر تلاش کیے گئے ہیں جن میں ساند I اور ماڑو ایسٹ I شامل ہیں اور یہ دونوں منصوبے سندھ میں واقع ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ خام تیل کی مجموعی پیداوار 40 ہزار 838 بیرل یومیہ ہے جبکہ گیس کی یومیہ 1153 ایم ایم سی ایف پیداوار حاصل کی جا رہی ہے اور ایل پی جی کی مجموعی پیداوار 159 ایم ٹن یومیہ ہے۔
علاوہ ازیں گندھک کی پیداوار 92 ایم ٹن یومیہ پیداوار ہے۔ کمپنی کی سالانہ مجموعی فروخت بڑھ کر 190.362 ارب ہو گئی ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 169.091 ارب تھی۔ مجموعی منافع بشمول ٹیکس 130.188 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 112.771 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ٹیکس ادائیگی کے بعد منافع 90.938 ارب روپے ہو گیا ہے جو گزشتہ برس 75.752 ارب روپے تھا۔ اس عرصے میں آپریٹنگ منافع کی شرح اور مجموعی منافع کی شرح بھی بالترتیب 61 فیصد اور 48 فیصد رہی۔