بھارت میں پاکستان مخالف نعرے نہ لگانے پر ہندوؤں کا کشمیری طلبا پر تشدد

اترپردیش میں ہندو طلبا نے کشمیری طالبعلموں کو پاکستان مخالف نعرے لگانے کا حکم دیا، نعرے نہ لگانے پر تشدد کیا۔

ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں، ہندو طالب علموں کے اس رویئے کے خلاف پولیس کو شکایت کی لیکن وہ بھی وقت پر نہیں پہنچی، کشمیری طلبا فوٹو؛فائل

KARACHI:
ہزاروں مسلمانوں کےقاتل نریندرمودی کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی انتہا پسند ہندوؤں کی پاکستان اور مسلمانوں سے نفرت کی آگ بھڑکنے لگی، ایک طرف آسام میں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے جس پربھارتی میڈیا چپ سادھے بیٹھا ہے تو دوسری طرف کشمیری طالب علموں کو پاکستان کی حمایت پر ایک بار پھر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بھارتی سورماؤں کی پاکستان دشمنی کا تازہ واقعہ ریاست اترپردیش کےعلاقے گریٹر نوئیڈا کی ایک نجی یونیورسٹی کے ہوسٹل میں پیش آیا جہاں رات گئے نشے میں دھت انتہا پسند ہندو طالب علموں نے کشمیری مسلمان طلباء کو پاکستان کے خلاف نعرے لگانے کا حکم دیا تاہم کشمیری نوجوانوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا جس پر ہندو طالب علم غصے سے لال پیلے ہوگئے اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ واقعےکی خبرپھیلتے ہی کشمیری طالب علم سڑکوں پر نکل آئے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔


کشمیری طلبا کا کہنا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں، ہندو طالب علموں کے اس رویئے کے خلاف پولیس کو بھی شکایت کی لیکن وہ بھی وقت پر نہیں پہنچی۔ دوسری جانب پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کےلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی جب کہ 100 سے زائد کشمیری طلبا کو دوسرے ہاسٹل منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اتر پردیش کے علاقے میرٹھ کی ایک یونیورسٹی میں کشمیری طلبا نے ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت پرخوشی کا اظہار کیا تو ہندو طلبا آپے سے باہر ہوگئے اور ان پر پتھراؤ کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے 67 کشمیری طلبا کو یونیورسٹی سے ہی نکال دیا تھا۔
Load Next Story