انقلاب درانقلاب درانقلاب

ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک صحیح معنی میں انقلاب تھا یا تو سارا کھیت بنجر ہو رہا تھا

barq@email.com

نو مئی کو جو کچھ ہوا اسے کئی ناموں سے ذکر کیا جاتا ہے، زیادہ تر لوگ تو اسے نائن الیون کی طرح سانحہ نو مئی یا نائن فائیو کہتے ہیں لیکن کچھ لوگ اسے سونامی کی ناکامی، اسلام آباد پر ہلہ بول ، کال کی کھال بھی کہتے ہیں، اکثر مقامات پر انقلاب انقلاب کے نعرے بھی لگتے رہے ہیں۔

اس لیے ہمارے خیال میں انقلاب کا نام زیادہ موزوں رہے گا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی سرزمین میں انقلاب کی پیداوار سب سے زیادہ ہے بعض اوقات تو خود انقلاب کو بھی پتہ نہیں ہوتا ہے اورانقلاب آچکا ہوتا ہے یعنی انقلاب کوخود اپنے آنے کی بھی خبر نہیں ہوتی ۔

ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی

کچھ ہماری خبر نہیں آتی

اورجناب کپتان صاحب تو انقلاب کے اس قدر رسیا ہیں کہ چائے کی ایک پیالی میں جتنے گھونٹ ہوتے ہیں وہ بیک وقت برپاکردیتے ہیں، یہاں تک کہ اپنی گھریلو زندگی میں بھی تین انقلابات لاچکے ہیں۔ انقلاب کے لغوی معنی ''الٹنا'' یا الٹانا کے ہوتے ہیں چنانچہ کسان جب کھیت میں ہل چلارہاہوتا ہے تو وہ بھی انقلاب برپا کررہاہوتا ہے۔

اوپر کی مٹی نیچے اورنیچے کی مٹی اوپر ہوتی رہتی ہے چنانچہ انقلاب کو ہل چل اور ہل چل کو انقلاب بھی کہہ سکتے ہیں( تحریک نظام مصطفی کے دوران لاہور میں ایک مولوی صاحب ''ہل نے مچا دی ہل چل '' کے نعرے لگایا کرتے تھے جس پر ان کا نام ہی مولوی ہل چل پڑ گیا اور اسی نام سے وہ مشہور ہو گئے) انقلاب اور ہل چل دونوں کو پاکستان بھی کہہ سکتے ہیں۔

جہاں اورکچھ آرہا ہو یا نہ آرہا ہو لیکن انقلاب ہر وقت آرہا ہوتا ہے اورآنے کے بعد جاتا نہیں بلکہ باقاعدہ بیٹھ کر انڈے بچے دینے لگتا ہے جب کہ پیچھے سے نئے نئے انقلابات بھی ریل کے ڈبوں کی طرح ایک دوسرے سے بندھے چلے آرہے ہوتے ہیں۔ ہمیں تو ایسا لگنے لگا ہے کہ اگر انقلاب کی پیداوار میں بڑھوتری کا یہی حال رہا تو کسی دن ہونٹ کھولنے اور سانس لینے کو بھی انقلاب کہا جانے لگے گا ،ہرصبح ہر شام انقلاب ، ہمارا تو ہے کام انقلاب ۔


ویسے جس انقلاب کا ذکر ہورہا ہے یعنی جس میں سرکاری تنصیبات کے اندر ''ہل چل '' کے وقت انقلاب انقلاب کے نعرے لگتے ہوئے سنائی دیتے تھے، کچھ الگ قسم کا انقلاب تھا جناب کپتان صاحب کی بنی گالہ نرسری کے پودے یا تو ایسے لہلہا رہے تھے جیسے کھیت کو جنگل بنادیں گے لیکن جس تیزی سے یہ پودے اٹھے اوراگے تھے، اس سے کئی گنا تیزرفتاری سے پھرواپس زمین کے اندر چلے گئے۔

ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک صحیح معنی میں انقلاب تھا یا تو سارا کھیت بنجر ہو رہا تھا چپے چپے پر طرح طرح کے پودے اورگھاس پوس اگ رہے تھے اور یا جب ''ہل'' چلا تو سب کے سب انڈرگراؤنڈ ہو گئے۔

پلٹ کے دیکھا تو کچھ بھی نہ تھا ہواکے سوا

جو میرے ساتھ تھے جانے کدھرگئے چپ چاپ

وہ جو جان دینے اورخون کاآخری قطرہ بہانے کے نعرے ایسے غائب ہوگئے جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔ یہ آخری بلکہ تازہ ترین انقلاب جو نو مئی کوآیا تھا، اسے دنیا کا تیزترین ، مختصرترین اورکم عمرترین انقلاب بھی کہاجاسکتاہے ، صبح کو آیا اورصبح ہی کو اس میں انقلاب بھی آیا اورصبح ہی کو انقلاب درانقلاب کے سلسلے میں بھی انقلاب آیا، چاروں اطراف سے سمندر بھی امڈ آئے جب کہ شش جہات سے سونامی پر سوار ہو کر انقلاب بھی آیا اور ٹھیک اسی وقت یہ سب کچھ غائب بھی ہوگیا جیسے ہلچل کے اوپر ہل چل گیا ہو۔

''صاحب انقلاب '' کی بے تحاشا اچھل کود سے اندازہ ہوتا تھا کہ شاید ان کو بھی کسی مضبوط کیل کاسہارا ہے، وہ خود تو کیا اس کے چھوٹے چھوٹے ننھے ننھے ''انقلابی'' بھی آپے سے باہر نکل نکل کر اور اچھل اچھل کر کودتے تھے ۔لیکن اب لگتاہے کہ انھیں کسی ''کیل'' کادھوکا یا وہم ہوا تھا یاشاید پہلی کامیابی نے اسے غلط فہمی میں مبتلاکیا ہواتھا ، بیچارے کو پتہ نہیں تھا کہ ''ہجوم'' جتنی تیزی سے بنتا ہے اتنی تیزی سے چھٹ بھی جاتاہے۔

برطانیہ کا مشہور وزیراعظم ونسٹن چرچل ایک جلسے سے خطاب کررہاتھا بہت بڑا اژدہام تھا، اس کے ایک دوست نے کہا ، اس ہجوم سے پتہ چلتاہے کہ آپ بڑے مقبول ہیں، چرچل نے کہا، اگر کل کلاں کو مجھے اسی جگہ پھانسی پر چڑھایا گیا تو ہجوم اس سے بھی بڑا ہوگا، یہ بے سر کے لوگ ہیں، خشک پتوں کی طرح جلدی بھڑکتے بھی ہیں اور بجھتے بھی ہیں۔
Load Next Story