اسٹاک ایکسچینج میں تیزی 100 انڈیکس میں 2 سال بعد 48 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
اگست 2021 کے بعد انڈیکس نے 48 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو رواں سال کی سب سے بڑی تیزی رونما ہوئی جس سے 24 ماہ کے طویل دورانیئے کے بعد انڈیکس کی 48000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی عبور ہوگئی۔
تیزی کے سبب 53فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 1کھرب 33ارب 25کروڑ 10لاکھ 73ہزار 260روپے کا اضافہ ہوگیا۔
کاروباری دورانیے میں وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کی وجہ ایک موقع پر 296پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی لیکن شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری کے سبب تیزی کی لہر برقرار رہی ، یہی وجہ ہے کہ ایک موقع پر 1049پوائنٹس کی بھی تیزی ہوئی۔
سی پیک منصوبے کے دس سال مکمل ہونے کے حوالے سے چینی نائب وزیراعظم کی پاکستان آمد کو سرمایہ کاروں نے خصوصی اہمیت دی۔
غیرملکیوں کے ساتھ مقامی سرمایہ کار بھی آئل گیس، ریفائنری اور بینکنگ سیکٹر میں متحرک رہے جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
لیکن اختتامی لمحات میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی ۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 957.60پوائنٹس کے اضافے سے 48034.60پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا
کے ایس ای 30انڈیکس 387.88پوائنٹس کے اضافے سے 17196.56، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1844.64پوائنٹس کے اضافے سے 80370.86پوائنٹس اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 476.79پوائنٹس کے اضافے سے 23423.24پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعرات کی نسبت 8.07فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 49کروڑ 18لاکھ 74ہزار 957حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 188 کے بھاو میں اضافہ 144 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھاو 1050روپے بڑھکر 23850روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاو 60روپے بڑھکر 6950روپے ہوگئے جبکہ سینوفی ایونٹیز کے بھاو 30.40روپے گھٹ کر 720 روپے اور پاکستان سروسز بھاو 24.79روپے گھٹ کر 725.21روپے ہوگئے۔
تیزی کے سبب 53فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 1کھرب 33ارب 25کروڑ 10لاکھ 73ہزار 260روپے کا اضافہ ہوگیا۔
کاروباری دورانیے میں وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کی وجہ ایک موقع پر 296پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی لیکن شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری کے سبب تیزی کی لہر برقرار رہی ، یہی وجہ ہے کہ ایک موقع پر 1049پوائنٹس کی بھی تیزی ہوئی۔
سی پیک منصوبے کے دس سال مکمل ہونے کے حوالے سے چینی نائب وزیراعظم کی پاکستان آمد کو سرمایہ کاروں نے خصوصی اہمیت دی۔
غیرملکیوں کے ساتھ مقامی سرمایہ کار بھی آئل گیس، ریفائنری اور بینکنگ سیکٹر میں متحرک رہے جس سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا۔
لیکن اختتامی لمحات میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی ۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 957.60پوائنٹس کے اضافے سے 48034.60پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا
کے ایس ای 30انڈیکس 387.88پوائنٹس کے اضافے سے 17196.56، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1844.64پوائنٹس کے اضافے سے 80370.86پوائنٹس اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 476.79پوائنٹس کے اضافے سے 23423.24پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعرات کی نسبت 8.07فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 49کروڑ 18لاکھ 74ہزار 957حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 358 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 188 کے بھاو میں اضافہ 144 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھاو 1050روپے بڑھکر 23850روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاو 60روپے بڑھکر 6950روپے ہوگئے جبکہ سینوفی ایونٹیز کے بھاو 30.40روپے گھٹ کر 720 روپے اور پاکستان سروسز بھاو 24.79روپے گھٹ کر 725.21روپے ہوگئے۔