ملکی پارلیمانی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم 4 دن میں 54 بل منظور

حکومت نے قانون سازی کی تیز ترین نصف سنچری مکمل کرلی، 54 میں سے 35 بلز نجی یونیورسٹیز کے قیام سے متعلق ہیں

(فوٹو: فائل)

ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی کا ریکارڈ قائم ہوگیا ۔ حکومت نے 4 دن میں 54 بل منظور کروا لیے۔

 

وفاقی حکومت نے پارلیمانی تاریخ میں قانون سازی کی تیز ترین نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے 4 دنوں میں 54بلز منظور کروانے کا منفردریکارڈ اپنے نام کر لیا، قومی اسمبلی میں منظور54میں سے35نئی یو نیورسٹیوں کے قیام کے بل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے جمعرات کو قومی اسمبلی نے 29،جبکہ رواں ہفتے گزشتہ تین روز میں 25بل منظور کیے گئے جس کا شمار ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی میں ہوتا ہے۔

بدھ کو اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ایجنڈے میں صرف 2بل موجود ہونے کے برعکس ضمنی ایجنڈے کے تحت12بل منظور کیے جن میں7نئی یونیورسٹیوں کے قیام کے متعلق بل شامل تھے۔

اجلاس میں قومی اسمبلی نے پیمرا ترمیمی بل2023،پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل2023،گیس چوری کی روک تھام اور وصولی بل2023،زکوٰۃ و عشر بل 2023،ایپو سٹائل ترمیمی بل 2023،قائد اعظم انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسزسرگودھا بل 2023 منظور کیا۔

اسلام آباد یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی2023، فیلکن یونیورسٹی سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی2023، ببرک یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی2023 ، اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023،کنگز انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجویشن بل2023،مونارک انسٹیٹیوٹ آف حیدر آباد بل2023 بھی قومی اسمبلی سے منظور کرالیا گیا۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے قومی اسمبلی میں پیمرا بل پیش کرتے ہوئے پیمرا بل میں مزید ترامیم کے اہم نکات بیان کیے، پیمرا بل کے مطابق پیمرا آرڈیننس ترمیمی بل سے متعلق قائمہ کمیٹی رپورٹ کو بل کی صورت میں پیش کردیا گیا۔

بل کی صورت میں براڈکاسٹر کو شفاف غیر جانبدار ریٹنگ سے متعلق ترمیم شامل کی گئی، یہ یقین دہانی لازمی ہوگی کہ کوئی ڈس انفارمیشن آن ایئر نہیں کی جاسکیں گی، مستند خبر سے متعلق کرنٹ افیئرز، مذہبی امور، قومی مفاد سمیت معاشرت سے تعلق رکھنے والے تمام شعبہ جات زمرے میں آئیں گی، نیز پانچ منٹس سے زیادہ کا اشتہار نہیں چلایا جاسکے گا۔

ترمیمی بل میں ڈس انفارمیشن کی وضاحت بھی کردی گئی، ڈس انفارمیشن سے مراد جان بوجھ کر غلط معلومات دینا شامل ہے۔ ڈس انفارمیشن میں ذاتی، سیاسی یا مالی فوائد کیلیے کسی شخص کو بدنام کرنا شامل ہے، ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر جس میں متعلقہ فریق کا موقف شامل نہ ہو ڈس انفارمیشن کے زمرے میں آئے گا۔

مس انفارمیشن سے مراد ایسی اطلاعات جو نادانستہ طور پر نشر کیا جانا شامل ہے، ایک پروگرام میں بریک کیلیے دس منٹس سے کم وقفہ نہیں ہوگا۔ کسی بھی چینل کے پروگرام کا مواد ٹمپرڈ لوگو کے ساتھ سوشل میڈیا پر نہیں ڈالا جاسکے گا، الیکڑانک میڈیا مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواداپنی نشریات میں استعمال کرے گا۔


عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیاجائے گا، ابتدائیہ کی شق پانچ میں ترمیم کرکے الیکڑانک میڈیاکو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہیے، بروقت ادائیگی سے مراد الیکڑانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔

20 اے کی نئی شق میں الیکڑانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے، 20 بی کی نئی شق میں الیکڑانک میڈیا کو پیمرا اورشکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔

تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکڑانک میڈیا کو فراہم نہیں کیے جائیں گے، براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس20 سال کے لیے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لیے ہوگا، نافذالعمل فیس ادا کرنا ہوگی لیکن اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی۔

ڈس انفارمیشن کی تشریح بھی ترمیم کے ذریعے بل میں شامل کی گئی ہے، ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن، من گھڑت، سازباز سے تیارکردہ یا جعلی ہوایسی خبر 'ڈس انفارمیشن' کہلائے گی جو کسی ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد کی خاطر یاکسی کو ہراساں کرنے کے لیے دی گئی ہو متعلقہ شخص کا موقف لئے بغیر دی گئی خبر 'ڈس انفارمیشن' کی تعریف میں شامل ہوگی۔

متاثرہ شخص کا موقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا یا کوریج دی جائے گی جس طور اس کے خلاف 'ڈس انفارمیشن' کو دی گئی ہوگی، مِس انفارمیشن' سے مراد وہ مواد ہے جو جانچ کے بعد جھوٹ ثابت ہو یا غلطی سے نشر ہوگیا ہو، آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت 'سنگین خلاف ورزی' تصور ہوگی۔

سیکشن 6میں ترمیم کرکے ارکان کی متعین تعداد ختم کرکے پیمرا اراکین کی تقرری کا اختیار صدر پاکستان کو دیاگیا ہے، بوقت ضرورت چئیرمین پیمراکے سفارش کردہ ارکان کی تعیناتی ہوگی، یہ ارکان نان ووٹنگ اور اعزازی طورپر کام کریں گے۔

پیمرا کے ان دو ارکان میں سے ایک براڈ کاسٹرز اور دوسرا پی ایف یو جے کا نمائندہ ہوگا، پیمرا کا اجلاس اب وڈیو لنک اور سرکولیشن کے ذریعے بھی منعقد ہوسکے گا، پیمرا کے اختیارات چئیرمین، کسی رْکن یا اتھارٹی کے افسر کو تفویض ہوسکیں گے، ان اختیارات میں کیبل ٹی وی کے سوا کسی براڈکاسٹ میڈیایا ڈسٹری بیوشن کا لائسنس دینے، منسوخ کرنے یا ختم کرنے کا اختیار شامل نہیں ہوگا۔

ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں 'ڈس انفارمیشن' نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔ معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ 5 منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا، معمول کے پروگرام میں دو بریک کے دوران دکھائے جانے والے اشتہارات کا دورانیہ 10 منٹ سے کم نہیں ہوگا۔

عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لیے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی، شکایات کونسلز الیکڑانک میڈیا میں کم ازکم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔

شکایات کونسلز الیکڑانک میڈیا کے خلاف شکایات کی سماعت، اپنی آرا اور سفارشات پیمرا کو ارسا ل کریں گی، شکایات کونسل ایک چیئرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔

29 اے کے نئے سیکشن کے تحت 10 لاکھ جبکہ سنگین خلاف ورزی پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکے گی۔ بعد ازاں ااسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس جمعرات کی صبح گیا رہ بجے تک ملتوی کر دیا۔
Load Next Story