سول ایوی ایشن نے مسافروں کیلیے پولیو ویکسی نیشن کارڈ کی شرط کی تردید کردی
سوشل میڈیا پر زیرگردش لیٹر اسلام آباد ایئرپورٹ کی اندرونی خط و کتابت تھی، یہ لیٹرمنسوخ ہوچکا، ترجمان
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے پولیو ویکسی نیشن کارڈ کی شرط کی تردید کردی ہے۔
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے پولیو ویکسی نیشن کارڈ کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔
ترجمان سی اے اے کا کہنا ہے کہ عوام الناس سے درخواست ہے کہ وہ پولیو کارڈ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی غیر مصدقہ آن لائن پیشکش پر کان نہ دھریں۔
مسافر بالخصوص ان آن لائن عناصر کو نظر انداز کردیں جو اپنے آپ کو مختلف ایئرلائنز کا نمائندہ ظاہر کرتے ہوں، اس انتباہ کا مقصد مسافروں کو پولیو کارڈ کے نام پر موقع پرست مفاد پرستوں کے ہاتھوں آن لائن فراڈ کا شکار ہونے سے بچانا ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ سوشل میڈیا پر زیرگردش لیٹر اسلام آباد ایئرپورٹ کی اندرونی خط و کتابت تھی جو منسوخ ہوچکا، یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ مذکورہ لیٹر کسی بھی طرح پولیو سے متعلق ٹریول ایڈوائزری نہیں ہے۔
سول ایوی ایشن کی جانب سے مسافروں سے التماس کی گئی ہے کہ جس ملک کے سفر کا ارادہ رکھتے ہوں ایئرلائن سے اس ملک کی ہیلتھ بالخصوص پولیو ویکسی نیشن پالیسی کے بارے میں ضرور پوچھیں۔
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے پولیو ویکسی نیشن کارڈ کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔
ترجمان سی اے اے کا کہنا ہے کہ عوام الناس سے درخواست ہے کہ وہ پولیو کارڈ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی غیر مصدقہ آن لائن پیشکش پر کان نہ دھریں۔
مسافر بالخصوص ان آن لائن عناصر کو نظر انداز کردیں جو اپنے آپ کو مختلف ایئرلائنز کا نمائندہ ظاہر کرتے ہوں، اس انتباہ کا مقصد مسافروں کو پولیو کارڈ کے نام پر موقع پرست مفاد پرستوں کے ہاتھوں آن لائن فراڈ کا شکار ہونے سے بچانا ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ سوشل میڈیا پر زیرگردش لیٹر اسلام آباد ایئرپورٹ کی اندرونی خط و کتابت تھی جو منسوخ ہوچکا، یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ مذکورہ لیٹر کسی بھی طرح پولیو سے متعلق ٹریول ایڈوائزری نہیں ہے۔
سول ایوی ایشن کی جانب سے مسافروں سے التماس کی گئی ہے کہ جس ملک کے سفر کا ارادہ رکھتے ہوں ایئرلائن سے اس ملک کی ہیلتھ بالخصوص پولیو ویکسی نیشن پالیسی کے بارے میں ضرور پوچھیں۔