شہریار آفریدی جیل سے رہا ہوتے ہی دوبارہ گرفتار
رہائی سے قبل ہی ڈی ایس پی نیوٹاؤن بھاری نفری کے ساتھ باہر پہنچ گئے اور شہری یار آفریدی کو باہر آتے ہی گرفتار کرلیا
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے شہریار خان آفریدی، ان کے بھائی فرخ آفریدی، خاتون رہنما نادیہ حسین اور شاہ جہاں کی نظر بندی غیر قانونی قرار دے کر چاروں کی رہائی کا حکم دے دیا جس کے بعد شہریار آفریدی کو رہا کیا گیا مگر جیل سے باہر نکلتے ہی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس انوار الحق پنوں نے درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چاروں رہنماؤں کی 15 روز نظر بندی کے ڈپٹی کمشنر کے احکامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کو غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دے گی۔
عدالت نے شہریار خان آفریدی کے خلاف تھانہ بہاول پور میں گندم چوری کیس میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کر کے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او کے نظر بندی سے متعلق امن و امان خراب کرنے کا موقف بھی مسترد کر دیا ۔
شہریار آفریدی کی رہائی کا روبکار اڈیالہ جیل انتظامیہ کو موصول ہوگیا۔ شہریار آفریدی کے وکیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل انتظامیہ روبکار کی تعمیل کررہی ہے، جیل حکام شہریار آفریدی کو کب رہا کریں گے؟ کچھ بتایا نہیں۔
شہریار آفریدی کی رہائی سے قبل راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر نفری الرٹ کردی گئی، ڈی ایس پی نیوٹاؤن بھاری نفری کے ساتھ باہر پہنچ گئے، پی ٹی آئی کے کارکنان بھی جمع ہوئے، شہریار آفریدی کو جیل سے باہر نکلتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
شہریار آفریدی کے وکیل چوہدری اشتیاق مہربانی نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کو ضمانت کے باوجود تین مرتبہ گرفتار کیا گیا، آج ہائی کورٹ نے ڈی سی کے ڈیٹینشن آرڈر معطل کرکے رہائی کا حکم دیا لیکن پولیس پھر بھی شہریار آفریدی کو گرفتار کرکے لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں پولیس سے پوچھتا رہا کہ کیوں گرفتار کررہے ہو کیا آرڈر ہے؟ اس ملک میں ریاست کی سرپرستی میں غیر قانونی اقدام ہورہے ہیں، 80 دن سے شہریار آفریدی کو نظر بند رکھا گیا ہے، تین مرتبہ نظر بندی کے احکامات میں توسیع کی گئی، ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے دوبارہ عدالت جائیں گے۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس انوار الحق پنوں نے درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چاروں رہنماؤں کی 15 روز نظر بندی کے ڈپٹی کمشنر کے احکامات کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کو غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دے گی۔
عدالت نے شہریار خان آفریدی کے خلاف تھانہ بہاول پور میں گندم چوری کیس میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کر کے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سی پی او کے نظر بندی سے متعلق امن و امان خراب کرنے کا موقف بھی مسترد کر دیا ۔
شہریار آفریدی کی رہائی کا روبکار اڈیالہ جیل انتظامیہ کو موصول ہوگیا۔ شہریار آفریدی کے وکیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل انتظامیہ روبکار کی تعمیل کررہی ہے، جیل حکام شہریار آفریدی کو کب رہا کریں گے؟ کچھ بتایا نہیں۔
شہریار آفریدی کی رہائی سے قبل راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر نفری الرٹ کردی گئی، ڈی ایس پی نیوٹاؤن بھاری نفری کے ساتھ باہر پہنچ گئے، پی ٹی آئی کے کارکنان بھی جمع ہوئے، شہریار آفریدی کو جیل سے باہر نکلتے ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
شہریار آفریدی کے وکیل چوہدری اشتیاق مہربانی نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کو ضمانت کے باوجود تین مرتبہ گرفتار کیا گیا، آج ہائی کورٹ نے ڈی سی کے ڈیٹینشن آرڈر معطل کرکے رہائی کا حکم دیا لیکن پولیس پھر بھی شہریار آفریدی کو گرفتار کرکے لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں پولیس سے پوچھتا رہا کہ کیوں گرفتار کررہے ہو کیا آرڈر ہے؟ اس ملک میں ریاست کی سرپرستی میں غیر قانونی اقدام ہورہے ہیں، 80 دن سے شہریار آفریدی کو نظر بند رکھا گیا ہے، تین مرتبہ نظر بندی کے احکامات میں توسیع کی گئی، ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے دوبارہ عدالت جائیں گے۔