الیکشن کمیشن کسی طور انتخابات کی تاریخ کو ازخود آگے نہیں بڑھا سکتا سپریم کورٹ

الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد سے انکار نہیں کر سکتا، پنجاب میں انتخابات کرانے کا تفصیلی فیصلہ جاری

الیکشن کمیشن اس سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے کہ انتخابات کی تاریخ کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے یا نہیں، عدالت

سپریم کورٹ نے 14مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

25 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ انتخابات صرف درخواست گزاروں کا نہیں بلکہ پنجاب اور کے پی کے عوام کا درینہ مطالبہ ہے، الیکشن کمیشن کسی طور انتخابات کی تاریخ کو ازخود آگے نہیں بڑھا سکتا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے کہ انتخابات کی تاریخ کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے یا نہیں، الیکشن کمیشن کا فرض نا صرف انتخابات بلکہ ان کا منصفانہ اور شفاف انعقاد بھی یقنی بنانا ہے، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں بلکہ آئینی ذمہ داری ہے۔


فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتخاب کرانے کیلئے نہ سیکورٹی ہے نہ ہی فنڈز ہیں، جمہوریت انتخابات کا تقاضا کرتی ہے جبکہ آئین پاکستان انتخابات کرانے کا حکم دیتا ہے، انتخابات کروائے بغیر جمہوریت بے معنی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد سے انکار نہیں کر سکتا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ آئین پاکستان الیکشن کمیشن کی کسی خطا یا کسی فیصلے کو تحفظ فراہم نہیں کرتا، عدالت عظمٰی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جانچنے کا اختیار رکھتی ہے۔

عدالت عظمی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور حکومتی وکلاء نے یہ دلیل دی پورے ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہیئیں، اگر اس دلیل کو تسلیم کر لیا گیا تو وزرائے اعلیٰ کو قبل از وقت اسمبلیاں تحلیل کرنے کے آئینی اختیار کے مقابلے میں الیکشن کمیشن کو ویٹو پاور مل جائے گی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق تمام معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا جبکہ الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد سے انکار نہیں کر سکتا ہے۔
Load Next Story