سب سے زیادہ فاٹا میں پولیو کیسز سامنے آئے رواں سال سندھ میں 4 افراد پولیو میں مبتلا ہوئے وزیر صحت

انسداد پولیو مہم میں رکاوٹیں دور کرنے کیلیے سب کو ملکرکام کرنا ہوگا،ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر سفری پابندی پرتشویش ہے

فاٹا میں 46 افراد پولیو میں مبتلا ہوئے، سندھ میں دیگر صوبوں سے آنے والے افراد کی مانیٹرنگ کی بھی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد کی سربراہی میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ملک پر ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر سفری پابندیاں لگانے کی سفارش کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔


صوبائی وزیر صحت نے محکمے کی جانب سے انسداد پولیوکے حوالے سے تجاویز طلب کیں، محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کی جانب سے پولیو مہم میں مداخلت کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہارکیاگیا، دوران مہم سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بھی بات کی گئی جس کے باعث پولیو ورکرزکوبچوں کو قطرے پلانے میں مشکلات درپیش ہیں اورخوف کے ماحول میں وہ اپناکام بخوبی سرانجام دینے سے قاصر ہیں، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سفری پابندیوں کے باعث ایسے عناصرکوتقویت ملے گی جوملک میں پولیو مہم کے مخالف ہیں،صوبائی وزیرصحت نے کہا کہ پاکستان سے روزانہ ہزاروں افراد بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور پابندی عائد ہونے کے بعد ان کی سفری مشکلات میں اضافہ ہوگا،انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت پاکستان میں پولیو کیسز میں اضافہ تشویشناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ سال 2013میں پورے پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 9 تھی جن میں سے سندھ میں ان کی تعداد 2 تھی جبکہ رواں سال ملک میں 59 پولیوکیسز سامنے آئے اور ان میں سے سندھ میں ان کی تعداد 4 ہے، انھوں نے مزید کہا کہ پولیو کیسز میں سب سے زیادہ اضافہ فاٹا کے علاقے میں دیکھنے میں آیا جہاں رواں سال میں ان کی تعداد 46 تک پہنچ گئی جو کہ سال 2013 میں 2 تھی، ڈاکٹر صغیر احمد نے کہاکہ انسداد پولیو مہم میں حائل رکاوٹوں کو فوری دور کرنے کے ساتھ ساتھ صوبہ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحے پر ہونے کی ضرورت ہے تاکہ مربوط حکمت عملی کے تحت اس مہم کو کامیاب بنایاجاسکے،سندھ میں دیگر صوبوں سے آنے والے افراد کی مانیٹرنگ کی بھی ضرورت ہے، اجلاس میں ڈاکٹر سریش کماراورپروجیکٹ ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر مظہرخمیسانی کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران بھی شریک تھے۔
Load Next Story