جام صاحب میں48 گھنٹے بجلی کا بریک ڈاؤن شدید گرمی میں شہری بلبلا اٹھے
2 دن اور 2 راتیں بجلی بند رہنے سے کاروبار ٹھپ، مزدوروں کے گھروں میں فاقے، شہر میں پانی کا سنگین بحران
GILGIT:
جام صاحب میں 48 گھنٹے بجلی کا بریک ڈائون، مسلسل 2 راتیں اور 2 دن بجلی بند رہنے سے شہر میں پانی کا بحران، شدید گرمی میں شہری بلبلا اٹھے، ایس ڈی او حیسکو کی برطرفی کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق جام صاحب اور نواح میں ہفتے کی شام مٹی کے طوفان کے بعد بجلی کے نظام کا درہم برہم ہو گیا ،حیسکو انتظامیہ فوری طور پر بجلی کی بحالی کے اقدامات نہ کر پائی۔ ہفتے کی شام بند کی جانے والی بجلی کی سپلائی پیر کی سہ پہر 3 بجے بحال کی گئی۔ حیسکو انتظامیہ نے جام صاحب اور اس کے قریبی سیکڑوں دیہات، قصبوں میں 2 دن اور 2 راتیں مسلسل بجلی کا بحریک ڈائون کرکے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
بجلی نہ ہونے کے باعث تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ اورمزدور طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہو کر رہ گیا۔ مسلسل 48 گھنٹوں سے بجلی بند ہونے سے پینے کے پانی کا بھی شدید بحران پیدا ہوگیا۔ دوسری جانب مذکورہ صورت حال کا نوٹس نہ لینے پر شہریوں نے منتخب نمائندوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ عوام نے حیسکو چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ سب ڈویژن نواب شاہ ون کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔
جام صاحب میں 48 گھنٹے بجلی کا بریک ڈائون، مسلسل 2 راتیں اور 2 دن بجلی بند رہنے سے شہر میں پانی کا بحران، شدید گرمی میں شہری بلبلا اٹھے، ایس ڈی او حیسکو کی برطرفی کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق جام صاحب اور نواح میں ہفتے کی شام مٹی کے طوفان کے بعد بجلی کے نظام کا درہم برہم ہو گیا ،حیسکو انتظامیہ فوری طور پر بجلی کی بحالی کے اقدامات نہ کر پائی۔ ہفتے کی شام بند کی جانے والی بجلی کی سپلائی پیر کی سہ پہر 3 بجے بحال کی گئی۔ حیسکو انتظامیہ نے جام صاحب اور اس کے قریبی سیکڑوں دیہات، قصبوں میں 2 دن اور 2 راتیں مسلسل بجلی کا بحریک ڈائون کرکے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
بجلی نہ ہونے کے باعث تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ اورمزدور طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہو کر رہ گیا۔ مسلسل 48 گھنٹوں سے بجلی بند ہونے سے پینے کے پانی کا بھی شدید بحران پیدا ہوگیا۔ دوسری جانب مذکورہ صورت حال کا نوٹس نہ لینے پر شہریوں نے منتخب نمائندوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ عوام نے حیسکو چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ سب ڈویژن نواب شاہ ون کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔