سیاسی استحکام سرمایہ کاری کا اہم جزو قرار
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، زرمبادلہ ذخائر، انفلیشن آؤٹ لک، انٹرسٹ ریٹ بھی اہم عناصر ہیں
آئی ایم ایف پیکیج کی بحالی سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنا شروع ہوگئی ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ سرمایہ کاروں کیلیے کتنی دیرپا اور محفوظ رہے گی یا یہ کہ سرمایہ کار اس سے کتنا فائدہ اٹھا سکیں گے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 22 فیصد اضافہ ہوچکا ہے، اسٹاک مارکیٹ کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے، بلند شرح سود کی بنا پر دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف کھنچ رہے ہیں، بینکنگ، انرجی ایکسپلوریشن، ٹیکسٹائل اور پاور سیکٹر میں بڑھوتری دیکھی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022-23میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کمی
لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کیا یہ سلسلہ برقرار رہ پائے گا، گزشتہ 6 سالوں میں انٹرسٹ ریٹ میں دو بار اضافہ ہوا ہے، پہلی بار2019 میں انٹرسٹ ریٹ 6 فیصد سے بڑھ کر 13ہوا، اس کے بعد 2023 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد تک پہنچ چکا ہے، لیکن اس کے باجود پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا۔
کسی بھی سرمایہ کاری سے قبل سرمایہ کاروں کو سب سے پہلے سیاسی استحکام کا مشاہدہ کرنا ہوگا، اس کے بعد محفوظ سرمایہ کاری کیلیے متوازن کرنٹ اکائونٹ خسارہ، زرمبادلہ کے مستحکم ذخائر، کنٹرولڈ انفلیشن آؤٹ لک، انٹرسٹ ریٹ میں کمی، مستحکم ایکسورٹ گروتھ، پرائمری سرپلس، امپرووڈ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو، سرکولر ڈیبٹ میں بتدریج کمی، آئی ایم ایف جائزوں کا تسلسل اور مضبوط جغرافیائی سیاسی تعلقات کے بارے میں جاننا اہم ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 22 فیصد اضافہ ہوچکا ہے، اسٹاک مارکیٹ کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے، بلند شرح سود کی بنا پر دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی طرف کھنچ رہے ہیں، بینکنگ، انرجی ایکسپلوریشن، ٹیکسٹائل اور پاور سیکٹر میں بڑھوتری دیکھی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022-23میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کمی
لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کیا یہ سلسلہ برقرار رہ پائے گا، گزشتہ 6 سالوں میں انٹرسٹ ریٹ میں دو بار اضافہ ہوا ہے، پہلی بار2019 میں انٹرسٹ ریٹ 6 فیصد سے بڑھ کر 13ہوا، اس کے بعد 2023 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد تک پہنچ چکا ہے، لیکن اس کے باجود پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا۔
کسی بھی سرمایہ کاری سے قبل سرمایہ کاروں کو سب سے پہلے سیاسی استحکام کا مشاہدہ کرنا ہوگا، اس کے بعد محفوظ سرمایہ کاری کیلیے متوازن کرنٹ اکائونٹ خسارہ، زرمبادلہ کے مستحکم ذخائر، کنٹرولڈ انفلیشن آؤٹ لک، انٹرسٹ ریٹ میں کمی، مستحکم ایکسورٹ گروتھ، پرائمری سرپلس، امپرووڈ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو، سرکولر ڈیبٹ میں بتدریج کمی، آئی ایم ایف جائزوں کا تسلسل اور مضبوط جغرافیائی سیاسی تعلقات کے بارے میں جاننا اہم ہے۔