ایف آئی اے کی نعیم پنجوتھہ سے کئی گھنٹے تفتیش خواجہ حارث بھی طلب
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل ساڑھے 7 گھنٹے تک ایف آئی اے دفتر میں موجود رہے
ایف آئی اے سائبر کرائم نے جج ہمایوں دلاور کی متنازع فیس بک پوسٹ کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ سے کئی گھنٹے تک تفتیش کی جبکہ خواجہ حارث کو بھی کل (بدھ کو) طلب کرلیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجھوتھہ رات سوا دس بجے کے قریب ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سے باہر آئے جہاں وہ 7 گھنٹے سے زائد ایف آئی اے انکوائری میں موجود رہے، نعیم حیدرپنجوتھہ کو آج صبح دس بجے بلایا گیا تھا تاہم وہ دس بجے کے بجائے اڑھائی بجے پیش ہوئے۔
نعیم پنجوتھہ کا موبائل فون اور ساتھ آئے وکلاء کو سائبر کرائم سیل کے ریسپشن پر روک کر واپس بھجوادیا گیا۔ دریں اثنا ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کو بھی کل طلب کر لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کو کل دن دو بجے ایف آئی اے جی تیرہ آفس پیش ہونے کانوٹس جاری کیا گیا ہے۔
خواجہ حارث کو بھی جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس سے متعلقہ انکوائری میں طلب کیا گیا ہے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کی طرف سے باضابطہ طلبی کا نوٹس نہیں ملا، نعیم حیدر پنجوتھہ
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتہ ایف آئی اے انکوائری میں پیش ہونے کے لیے سائبر کرائم سیل پہنچے تو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں ایف آئی اے کی طرف سے باضابطہ نوٹس نہیں ملا، صرف ٹی وی ٹاک شو اور سوشل میڈیا کے زریعے نوٹس طلبی کا پتہ چلا ، نوٹس کیا ہے کس حوالے سے ہے اس کا بھی علم نہیں تاہم سن کر خود آیا ہوں اور انکوائری میں پیش ہورہا ہوں جو سوالات مجھ سے پوچھے جائیں گے جوابات دوں گا۔
نعیم حیدر پنجھوتھہ کا کہنا تھا کہ اگر فیس بک پوسٹ کے حوالے سے مسئلہ ہے تو پوسٹ ڈیلیٹ ہوچکی ہیں ہم نے صرف یہ کمنٹس کئے کہ جج صاحب اپنی آئی ڈی تسلیم کرچکے ہیں، جب ایسا تھا تو وہ ایف آئی اے سے رجوع کرتے کہ کس نے ان کی آئی ڈی کو ہیک کیا ہے یا پوسٹیں ڈیلیٹ کیں لیکن انہوں نے ایف ائی اے سے رجوع نہیں کیا اس لیے ہمارا مطالبہ تھا کہ جج صاحب کو توشہ خانہ والا کیس نہیں سنا چاہیے۔
نعیم حیدر پنجھوتھہ انکوائری کے بعد ڈسڑکٹ جیل اٹک میں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے جانا چاہتے تھے تاہم رات دیر تک ان سے انکوائری کا سلسہ جاری تھا اس دوران انکی گرفتاری کی افوائیں بھی گردش کرتی رہیں جس کی ایف آئی اے نے تردید کردی۔
ایف ائی اے ذرائع کا کہناتھا کہ انکوائری جاری ہے جبکہ انتظار حسین پنجھوتھہ ایڈوکیٹ نے ٹویٹ کرکے صورتحال کلیئر کی نعیم حیدر پنجھوتھہ ایف ائی اے سائبر کرائم سیل میں انکوائری کے لیے گئے جن کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ نعیم حیدر پنجھوتھہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ نعیم حیدر کے کلرک نے حراست کی تصدیق کی ہے، یہ واضح ہونا ہے کہ باضابطہ گرفتاری کرلی گئی ہے یا نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجھوتھہ رات سوا دس بجے کے قریب ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سے باہر آئے جہاں وہ 7 گھنٹے سے زائد ایف آئی اے انکوائری میں موجود رہے، نعیم حیدرپنجوتھہ کو آج صبح دس بجے بلایا گیا تھا تاہم وہ دس بجے کے بجائے اڑھائی بجے پیش ہوئے۔
نعیم پنجوتھہ کا موبائل فون اور ساتھ آئے وکلاء کو سائبر کرائم سیل کے ریسپشن پر روک کر واپس بھجوادیا گیا۔ دریں اثنا ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کو بھی کل طلب کر لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کو کل دن دو بجے ایف آئی اے جی تیرہ آفس پیش ہونے کانوٹس جاری کیا گیا ہے۔
خواجہ حارث کو بھی جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس سے متعلقہ انکوائری میں طلب کیا گیا ہے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کی طرف سے باضابطہ طلبی کا نوٹس نہیں ملا، نعیم حیدر پنجوتھہ
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتہ ایف آئی اے انکوائری میں پیش ہونے کے لیے سائبر کرائم سیل پہنچے تو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں ایف آئی اے کی طرف سے باضابطہ نوٹس نہیں ملا، صرف ٹی وی ٹاک شو اور سوشل میڈیا کے زریعے نوٹس طلبی کا پتہ چلا ، نوٹس کیا ہے کس حوالے سے ہے اس کا بھی علم نہیں تاہم سن کر خود آیا ہوں اور انکوائری میں پیش ہورہا ہوں جو سوالات مجھ سے پوچھے جائیں گے جوابات دوں گا۔
نعیم حیدر پنجھوتھہ کا کہنا تھا کہ اگر فیس بک پوسٹ کے حوالے سے مسئلہ ہے تو پوسٹ ڈیلیٹ ہوچکی ہیں ہم نے صرف یہ کمنٹس کئے کہ جج صاحب اپنی آئی ڈی تسلیم کرچکے ہیں، جب ایسا تھا تو وہ ایف آئی اے سے رجوع کرتے کہ کس نے ان کی آئی ڈی کو ہیک کیا ہے یا پوسٹیں ڈیلیٹ کیں لیکن انہوں نے ایف ائی اے سے رجوع نہیں کیا اس لیے ہمارا مطالبہ تھا کہ جج صاحب کو توشہ خانہ والا کیس نہیں سنا چاہیے۔
نعیم حیدر پنجھوتھہ انکوائری کے بعد ڈسڑکٹ جیل اٹک میں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے جانا چاہتے تھے تاہم رات دیر تک ان سے انکوائری کا سلسہ جاری تھا اس دوران انکی گرفتاری کی افوائیں بھی گردش کرتی رہیں جس کی ایف آئی اے نے تردید کردی۔
ایف ائی اے ذرائع کا کہناتھا کہ انکوائری جاری ہے جبکہ انتظار حسین پنجھوتھہ ایڈوکیٹ نے ٹویٹ کرکے صورتحال کلیئر کی نعیم حیدر پنجھوتھہ ایف ائی اے سائبر کرائم سیل میں انکوائری کے لیے گئے جن کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ نعیم حیدر پنجھوتھہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ نعیم حیدر کے کلرک نے حراست کی تصدیق کی ہے، یہ واضح ہونا ہے کہ باضابطہ گرفتاری کرلی گئی ہے یا نہیں۔