غیرمنتخب افراد کے میئر یا چیئرمین انتخاب کیخلاف درخواست پر سیکرٹری بلدیات کو نوٹس

غیر منتخب افراد کو میئر یا چیئرمین منتخب کرانا آئین اور بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا، متفرق درخواست میں مؤقف

(فوٹو: فائل)

سندھ ہائیکورٹ نے غیر منتخب افراد کو میئر یا چیئرمین منتخب کرانے کی قانون سازی سے متعلق امیر جماعت اسلامی کراچی کی درخواست پر ڈپٹی میئر کراچی سمیت دیگر کی دائر متفرق درخواستوں پر حافظ نعیم الرحمٰن، چیف سیکرٹری، سیکرٹری بلدیات اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیے۔

جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو غیر منتخب افراد کو مئیر یا چیئرمین منتخب کرانے کی قانون سازی سے متعلق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈپٹی مئیر کراچی سمیت مختلف ٹاؤن چیئرمینز نے اس سلسلے میں متفرق درخواستیں دائر کی تھیں۔

جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کے بعد کیا درخواست غیر موثر نہیں ہوگئی؟ اب تو حلف لے لیا گیا اور کام شروع ہوچکا۔ طارق منصور ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ میں نے متفرق فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس میں کہا کہ مزید 14 درخواستیں کن کی جانب سے دائر کی گئیں؟ بیرسٹر تیمور علی مرزا نے کہا کہ یہ متفرق درخواستیں اس قانون کے حق میں دائر کی گئیں۔


جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیے کہ تو پھر تمام درخواستوں کو یکجا کردیتے ہیں۔ تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سن لیں گے تاکہ سب کی سنوائی ہو سکے۔ عدالت نے طارق منصور ایڈووکیٹ کے سوا تمام درخواستوں کو یکجا کردیا۔

عدالت نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، چیف سیکرٹری، سیکرٹری بلدیات اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے درخواستوں کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کردی۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ بلدیاتی الیکشن، ابتدائی بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت مکمل ہوئے۔ بلدیاتی قانون کی روح کے مطابق مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 90 سے 93 اور 129 سے 131 وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اسٹرکچر کو واضح کرتا ہے۔ غیر منتخب افراد کو میئر یا چیئرمین منتخب کرانا آئین اور بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا۔ حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ 24 مئی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔
Load Next Story