چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کو برطانیہ میں مشکلات کا سامنا
پی ٹی آئی کارکنان جج ہمایون دلاور کا تعاقب کرتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کو برطانیہ میں مشکلات کا سامنا ہے۔
جج ہمایوں دلاور فیصلہ سنانے کے بعد برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے یونی ورسٹی آف ہل میں بھی ایک کورس میں شرکت کی۔ تاہم تحریک انصاف کے کارکنان اور حامی جج ہمایوں دلاور کا تعاقب کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں : مسجد نبوی ﷺ کے احاطے میں حکومتی وفد کیخلاف نعرے بازی
پی ٹی آئی کارکنوں میں خواتین اور خصوصا نوجوان شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں کا جہاں بھی جج ہمایون دلاور سے سامنا ہوتا ہے۔ انہیں برا بھلا کہا جاتا ہے اور مغلظات بھی بکی جاتی ہیں۔
جج ہمایوں کو برطانوی پولیس کی طرف سے سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے اور انہیں کسی طرح کا جانی نقصان پہنچنے سے بچانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ ان واقعات کی سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں اور جج کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈز بھی چلائے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سمندر پار کارکنان کی جانب سے اس سے پہلے بھی بارہا کئی مواقع پر حکومتی شخصیات کا گھیراؤ کیا جاتا رہا ہے۔
جج ہمایوں دلاور فیصلہ سنانے کے بعد برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے یونی ورسٹی آف ہل میں بھی ایک کورس میں شرکت کی۔ تاہم تحریک انصاف کے کارکنان اور حامی جج ہمایوں دلاور کا تعاقب کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں : مسجد نبوی ﷺ کے احاطے میں حکومتی وفد کیخلاف نعرے بازی
پی ٹی آئی کارکنوں میں خواتین اور خصوصا نوجوان شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں کا جہاں بھی جج ہمایون دلاور سے سامنا ہوتا ہے۔ انہیں برا بھلا کہا جاتا ہے اور مغلظات بھی بکی جاتی ہیں۔
جج ہمایوں کو برطانوی پولیس کی طرف سے سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے اور انہیں کسی طرح کا جانی نقصان پہنچنے سے بچانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ ان واقعات کی سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں اور جج کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈز بھی چلائے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سمندر پار کارکنان کی جانب سے اس سے پہلے بھی بارہا کئی مواقع پر حکومتی شخصیات کا گھیراؤ کیا جاتا رہا ہے۔