معلم کے تشدد سے 7 سالہ مدرسے کے طالب علم کی آنکھ ضائع ہوگئی
پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا
پولیس نے 7 سالہ بچے پر تشدد کرنے والے معلم کو گرفتار کرلیا، قاری کے تشدد سے بچے کی آنکھ ضائع ہوگئی۔
راولپنڈی میں کلر سیداں پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں شکایت درج کرنے کے بعد ایکشن لیتے ہوئے معلم کو گرفتار کیا۔ متاثرہ بچے کے والد نے مؤقف اختیار کیا کہ قاری نے میرے بیٹے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے آنکھ ضائع ہوگئی۔
پولیس نے معلم کو گرفتار کرنے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز بھی کردیا۔ ایس پی صدر نے کہا کہ ملزم کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کر کے عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، بچوں پر تشدد اور ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے۔
پولیس کے مطابق مدعی مقدمہ شفقت حسین نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایاکہ سات سالہ بیٹا محمد علی گھر کی قریبی مسجد میں حافظ محمد علی کے پاس قرآن پاک پڑھنے جاتا تھا، 23 جولائی کو بھی حسب معمول بچہ پڑھنے گیا تو سبق نہ آنے پر حافظ محمد علی نے بچے کو مبینہ تشدد کانشانہ بنایا، اس دوران وہ زمین پر گرا تو نیچے پڑا گلاس بچے کی آنکھ کے پاس لگا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق حافظ محمد علی نے بچے کو دوبارہ اٹھایا اور زمین پر پٹخ دیا، کانچ کا گلاس ٹوٹا ہوا پڑا تھا جو بچے کی دائیں آنکھ پر اور لگا اور اور آنکھ کے پاس سے خون بہنے لگا۔ اس پر ہمیں اطلاع ملی تو پریشانی کے عالم میں مدرسے پہنچے اور بچے کو کلرسیداں اسپتال منتقل کیا۔ جہاں ڈاکٹرز نے اُسے ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی ریفر کردیا۔
ڈاکٹرز نے بچے کی آنکھ کا فوری آپریشن کیا اور کچھ روز بعد بلوایا تو معائنے کے بعد بتایا کہ بچے کی آنکھ ضائع ہوگئی ہے۔ والد نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا کہ تمام عرصے میں حافظ محمد علی وغیرہ میں کوئی بھی تیمار داری تک کے لیے نہ آیا جبکہ معلم نے دھمکی بھی دی۔
راولپنڈی میں کلر سیداں پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں شکایت درج کرنے کے بعد ایکشن لیتے ہوئے معلم کو گرفتار کیا۔ متاثرہ بچے کے والد نے مؤقف اختیار کیا کہ قاری نے میرے بیٹے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے آنکھ ضائع ہوگئی۔
پولیس نے معلم کو گرفتار کرنے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز بھی کردیا۔ ایس پی صدر نے کہا کہ ملزم کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کر کے عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، بچوں پر تشدد اور ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے۔
پولیس کے مطابق مدعی مقدمہ شفقت حسین نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایاکہ سات سالہ بیٹا محمد علی گھر کی قریبی مسجد میں حافظ محمد علی کے پاس قرآن پاک پڑھنے جاتا تھا، 23 جولائی کو بھی حسب معمول بچہ پڑھنے گیا تو سبق نہ آنے پر حافظ محمد علی نے بچے کو مبینہ تشدد کانشانہ بنایا، اس دوران وہ زمین پر گرا تو نیچے پڑا گلاس بچے کی آنکھ کے پاس لگا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق حافظ محمد علی نے بچے کو دوبارہ اٹھایا اور زمین پر پٹخ دیا، کانچ کا گلاس ٹوٹا ہوا پڑا تھا جو بچے کی دائیں آنکھ پر اور لگا اور اور آنکھ کے پاس سے خون بہنے لگا۔ اس پر ہمیں اطلاع ملی تو پریشانی کے عالم میں مدرسے پہنچے اور بچے کو کلرسیداں اسپتال منتقل کیا۔ جہاں ڈاکٹرز نے اُسے ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی ریفر کردیا۔
ڈاکٹرز نے بچے کی آنکھ کا فوری آپریشن کیا اور کچھ روز بعد بلوایا تو معائنے کے بعد بتایا کہ بچے کی آنکھ ضائع ہوگئی ہے۔ والد نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا کہ تمام عرصے میں حافظ محمد علی وغیرہ میں کوئی بھی تیمار داری تک کے لیے نہ آیا جبکہ معلم نے دھمکی بھی دی۔