خیبرپختونخوا میں نویں اور گیارھویں جماعت میں بچوں کو فیل نہ کرنے کا فیصلہ
نویں اور گیارھویں میں طلبا کتنے ہی پرچوں میں فیل ہوں انھیں اگلی کلاس میں پروموٹ کیا جائے گا، پروفیسر نصراللہ یوسفزئی
خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈز کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ نویں اور گیارھویں میں کسی بچے کو فیل نہیں کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈز کمیٹی نے نویں اور گیارھویں میں فیل ہو جانے کا تصور ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ سال سے کسی بچے کو نویں اور گیارھویں جماعت میں فیل نہیں کیا جائے گا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی نے'' ایکسپریس '' کو بتایا کہ آل چیئرمین بورڈ کمیٹی میں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کے اکثر نویں اور گیارھویں میں جو بچے فیل ہو جاتے ہیں تو وہ دلبرداشتہ ہو کر مزید تعلیم حاصل نہیں کرتے۔
دوسری جانب بیشتر اسکولوں میں 3 یا 4 پرچوں میں فیل ہو جانے پر ایسے بچوں کو پھر دسویں اور بارھویں میں نہیں رکھا جاتا اور یوں ان بچوں کا ایک سال ضائع کردیا جاتا ہے، چوں کہ نتیجہ دسویں اور بارھویں جماعت ہی پر ہوتا ہے تو کیوں نا ان بچوں کو موقع دیا جائے کہ انھیں فیل کرنے کی بجائے دسویں اور بارھویں میں پروموٹ کیا جائے۔
پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی کے مطابق ان کی اس تجویز سے دیگر بورڈز کے سربراہان نے بھی اتفاق کیا اور اس کی کمیٹی نے باقاعدہ منظوری بھی دے دی ہے۔
پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی نے مزید بتایا کے 2024 کے سالانہ بورڈز امتحانات میں نویں اور گیارھویں میں فیل ہونے کا تصور نہیں ہو گا۔ نویں اور گیارھویں میں طلبہ و طالبات کتنے ہی پرچوں میں فیل ہو جائیں انھیں دسویں اور بارھویں کلاسوں میں پروموٹ کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈز کمیٹی نے نویں اور گیارھویں میں فیل ہو جانے کا تصور ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ سال سے کسی بچے کو نویں اور گیارھویں جماعت میں فیل نہیں کیا جائے گا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی نے'' ایکسپریس '' کو بتایا کہ آل چیئرمین بورڈ کمیٹی میں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کے اکثر نویں اور گیارھویں میں جو بچے فیل ہو جاتے ہیں تو وہ دلبرداشتہ ہو کر مزید تعلیم حاصل نہیں کرتے۔
دوسری جانب بیشتر اسکولوں میں 3 یا 4 پرچوں میں فیل ہو جانے پر ایسے بچوں کو پھر دسویں اور بارھویں میں نہیں رکھا جاتا اور یوں ان بچوں کا ایک سال ضائع کردیا جاتا ہے، چوں کہ نتیجہ دسویں اور بارھویں جماعت ہی پر ہوتا ہے تو کیوں نا ان بچوں کو موقع دیا جائے کہ انھیں فیل کرنے کی بجائے دسویں اور بارھویں میں پروموٹ کیا جائے۔
پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی کے مطابق ان کی اس تجویز سے دیگر بورڈز کے سربراہان نے بھی اتفاق کیا اور اس کی کمیٹی نے باقاعدہ منظوری بھی دے دی ہے۔
پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی نے مزید بتایا کے 2024 کے سالانہ بورڈز امتحانات میں نویں اور گیارھویں میں فیل ہونے کا تصور نہیں ہو گا۔ نویں اور گیارھویں میں طلبہ و طالبات کتنے ہی پرچوں میں فیل ہو جائیں انھیں دسویں اور بارھویں کلاسوں میں پروموٹ کیا جائے گا۔