ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کو شامل کرنے کا فیصلہ
منصوبے میں بیرک گولڈ کے 50 فیصد، 50 فیصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حصص
حکومت اور پاک فوج کے زیر انتظام سرمایہ کاری سہولت کونسل نے ریکوڈک منصوبے میں سعودی شمولیت کے پیش نظر پاکستان اور کینیڈا کی بیرک گولڈ کمپنی کے شیئر یکساں طور پر کم کرنے کیلیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ریکوڈک پراجیکٹ میں دوسرے ملک کو شامل کرنے کا باضابطہ فیصلہ رواں ہفتے سرمایہ کاری کونسل کی اپیکس کمیٹی نے کیا تھا،وزیراعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔
ایکسپریس ٹریبیون نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ سرمایہ کاری کونسل نے اصولی طور پر خلیجی ممالک کیلیے اربوں ڈالر کے 28 منصوبوں کی منظوری دی ہے جن میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر اور ریکوڈک میں کان کنی کے آپریشن شامل ہیں۔
حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ چیئرمین سرمایہ کاری کونسل کی حیثیت سے اپنے آخری اجلاس میں وزیراعظم نے وزارت توانائی کو ریکوڈک کان کنی کے منصوبے میں ممکنہ سرمایہ کاروں کو حصص کی پیشکش کرنے کیلیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
فیصلے کے مطابق ریکوڈک منصوبے میں حصص میں کمی اس طریقے سے کی جائے گی کہ پاکستان اور بیرک گولڈ کمپنی کے حصص یکساں طور پر کم ہوں، ریکوڈک میں بیرک گولڈ کے 50 فیصد حصص ہیں، باقی 50 فیصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں، وزیراعظم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سرمای کاری کونسل رائزنگ پاکستان کے لوگو کے ساتھ کام کرے گی، یہ ایک ایسا عنوان ہے جو سول و عسکری قیادت کی خواہشات کی عکاسی کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس فورم کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانے کیلیے استعمال کیا جائے۔
سرمایہ کاری کونسل کی اپیکس کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سعودی عرب کو منصوبے کا شراکت دار بنانے کیلئے وزارت توانائی ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے گی، اسی طرح وزارت توانائی اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے تین سرکاری ادارے ریکوڈک منصوبے سے اپنے حصص کی تقسیم شروع کر دیں گے۔
وزارت توانائی کے حکام کے مطابق سرمایہ کاری کونسل نے بولی کی دستاویزات پر دستخط سمیت لین دین کے دیگر معاملات کو مکمل کرنے کیلیے 25 دسمبر 2023 کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک سے پہلی کمرشل پیداوار 2028ء میں شروع ہوگی
بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو نے رواں ہفتے بتایا کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنے حصص کم نہیں کرے گی تاہم اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ انہیں خریدنا چاہتا ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
کونسل نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور آئی ایس پی آر مشترکہ طور پر کونسل کی طرف سے کیے جانے والے کام کا مثبت بیانیہ تیار کریں گے، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کونسل کی توجہ صرف خلیجی ممالک تک محدود نہیں ہونی چاہیے، پاکستانی مشنز بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب کیلئے کام کریں۔
حکومت نے حال ہی میں بورڈ آف انویسٹمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ہے تاکہ سرمایہ کاری کونسل کو قانونی تحفظ دیا جا سکے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ریکوڈک پراجیکٹ میں دوسرے ملک کو شامل کرنے کا باضابطہ فیصلہ رواں ہفتے سرمایہ کاری کونسل کی اپیکس کمیٹی نے کیا تھا،وزیراعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔
ایکسپریس ٹریبیون نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ سرمایہ کاری کونسل نے اصولی طور پر خلیجی ممالک کیلیے اربوں ڈالر کے 28 منصوبوں کی منظوری دی ہے جن میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر اور ریکوڈک میں کان کنی کے آپریشن شامل ہیں۔
حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ چیئرمین سرمایہ کاری کونسل کی حیثیت سے اپنے آخری اجلاس میں وزیراعظم نے وزارت توانائی کو ریکوڈک کان کنی کے منصوبے میں ممکنہ سرمایہ کاروں کو حصص کی پیشکش کرنے کیلیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
فیصلے کے مطابق ریکوڈک منصوبے میں حصص میں کمی اس طریقے سے کی جائے گی کہ پاکستان اور بیرک گولڈ کمپنی کے حصص یکساں طور پر کم ہوں، ریکوڈک میں بیرک گولڈ کے 50 فیصد حصص ہیں، باقی 50 فیصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں، وزیراعظم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سرمای کاری کونسل رائزنگ پاکستان کے لوگو کے ساتھ کام کرے گی، یہ ایک ایسا عنوان ہے جو سول و عسکری قیادت کی خواہشات کی عکاسی کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس فورم کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانے کیلیے استعمال کیا جائے۔
سرمایہ کاری کونسل کی اپیکس کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سعودی عرب کو منصوبے کا شراکت دار بنانے کیلئے وزارت توانائی ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے گی، اسی طرح وزارت توانائی اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے تین سرکاری ادارے ریکوڈک منصوبے سے اپنے حصص کی تقسیم شروع کر دیں گے۔
وزارت توانائی کے حکام کے مطابق سرمایہ کاری کونسل نے بولی کی دستاویزات پر دستخط سمیت لین دین کے دیگر معاملات کو مکمل کرنے کیلیے 25 دسمبر 2023 کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک سے پہلی کمرشل پیداوار 2028ء میں شروع ہوگی
بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو نے رواں ہفتے بتایا کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنے حصص کم نہیں کرے گی تاہم اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ انہیں خریدنا چاہتا ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
کونسل نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور آئی ایس پی آر مشترکہ طور پر کونسل کی طرف سے کیے جانے والے کام کا مثبت بیانیہ تیار کریں گے، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کونسل کی توجہ صرف خلیجی ممالک تک محدود نہیں ہونی چاہیے، پاکستانی مشنز بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب کیلئے کام کریں۔
حکومت نے حال ہی میں بورڈ آف انویسٹمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ہے تاکہ سرمایہ کاری کونسل کو قانونی تحفظ دیا جا سکے۔