سندھ حکومت کی درخواست منظور ڈاکٹر عاصم اور انیس قائمخانی کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج
ملزمان پر دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کا مقدمہ تھا جو آٹھ برس بعد واپس لیا گیا ہے
پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین اور ایم کیو ایم کے رہنما انیس قائم خانی سمیت دیگر کے خلاف دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے کا مقدمہ 8 سال بعد واپس لینے کی محکمہ داخلہ سندھ کی درخواست منظور کرلی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کلفٹن میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 نے دہشت گردوں کے علاج و معالجے سے متعلق محکمہ داخلہ سندھ کی مقدمہ واپس لینے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے کا کیس 25 نومبر 2015ء کو کراچی کے نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن میں رینجرز کی جانب سے درج کرایا گیا تھا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتالوں میں لیاری گینگ وار، جہادی تنظیموں اور ایم کیو ایم کے زخمی دہشتگردوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
مقدمے میں پیپلز پارٹی کے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سابق وفاقی وزیر عبد القادر پٹیل، ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما انیس قائم خانی، سابق وزیر داخلہ سندھ عبد الرؤف صدیقی، سابق میئر کراچی وسیم اختر، پاسبان کے رہنما عثمان معظم شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم کے سلیم شہزاد بھی نامزد تھے تاہم مقدمے کی سماعت کے دوران وہ انتقال کر گئے تھے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے ضابطہ فوج داری کی دفعہ 497 کے تحت مقدمہ واپس لینے کی درخواست دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ملزمان کے خلاف شواہد نہیں ملے، مقدمہ ختم کیا جائے۔ تفتیشی افسر نے بھی مقدمہ اے کلاس کرنے کی سفارش کی تھی۔
عدالت نے اس حوالے سے سندھ حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس خارج کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کلفٹن میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 نے دہشت گردوں کے علاج و معالجے سے متعلق محکمہ داخلہ سندھ کی مقدمہ واپس لینے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کرنے کا کیس 25 نومبر 2015ء کو کراچی کے نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن میں رینجرز کی جانب سے درج کرایا گیا تھا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتالوں میں لیاری گینگ وار، جہادی تنظیموں اور ایم کیو ایم کے زخمی دہشتگردوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
مقدمے میں پیپلز پارٹی کے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سابق وفاقی وزیر عبد القادر پٹیل، ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما انیس قائم خانی، سابق وزیر داخلہ سندھ عبد الرؤف صدیقی، سابق میئر کراچی وسیم اختر، پاسبان کے رہنما عثمان معظم شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم کے سلیم شہزاد بھی نامزد تھے تاہم مقدمے کی سماعت کے دوران وہ انتقال کر گئے تھے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے ضابطہ فوج داری کی دفعہ 497 کے تحت مقدمہ واپس لینے کی درخواست دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ملزمان کے خلاف شواہد نہیں ملے، مقدمہ ختم کیا جائے۔ تفتیشی افسر نے بھی مقدمہ اے کلاس کرنے کی سفارش کی تھی۔
عدالت نے اس حوالے سے سندھ حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس خارج کردیا۔