ٹیکس اصلاحات کیلیے بنایا گیا اشفاق تولہ کمیشن لاحاصل ثابت
کمیشن کی سفارشات کو کوئی وقعت نہیں دی گئی، اسحاق ڈار جاتے جاتے ختم کرگئے
حکومت نے ٹیکس اصلاحات کے لیے اشفاق تولہ کی سربراہی میں قائم کیے گئے ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن کو ختم کردیا ہے، یہ کمیشن سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ایف بی آر کی معاونت کرنے کیلیے بنایا تھا جس کو ختم کردیا گیا ہے۔
حکومت نے کمیشن کے خاتمے کا اعلان بڑی عجلت میں کیا ہے اور کمیشن کو اپنی بنائی گئی رپورٹ پیش کرنے کی مہلت بھی نہیں دی گئی ہے، اس سے قبل کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو سیاسی سپورٹ حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ردی کی ٹوکری کی نذر کیا جاتا رہا، جس کی وجہ سے کمیشن کوئی مثبت نتیجہ فراہم کرنے سے قاصر رہا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پروپوزلز کا ریویو کرنے، غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنے، اور ایف بی آر کو آزاد و خودمختار ادارہ بنانے کیلیے درکار معاونت فراہم کرنے کیلیے گزشتہ سال دسمبر میں یہ کمیشن قائم کیا تھا، لیکن حکومت چھوڑنے سے ایک دن پہلے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار دے دیا تھا، جس کے بعد ایف بی آر نے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس ریلیف دینے سے معذرت
کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ جمع کرائی تھی لیکن بجٹ سازی میں کمیشن کی تجاویز کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، کمیشن نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے اضافی بوجھ سے نجات دلانے کیلیے اہم تجاویز دی تھیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ انکم ٹیکس کی مد میں سالانہ 264 ارب روپے ٹیکس ادا کر رہا ہے، جبکہ پاکستان کے امیر ایکسپورٹرز نے محض 74 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا، جبکہ ان کی آمدنی اس دوران 74 ارب ڈالر رہی، کمیشن کو ایف بی آر کی جانب سے بھی عدم تعاون کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد مواقع پر ایف بی آر نے کمیشن کو درکار ڈیٹا بھی فراہم نہیں کیا۔
حکومت نے کمیشن کے خاتمے کا اعلان بڑی عجلت میں کیا ہے اور کمیشن کو اپنی بنائی گئی رپورٹ پیش کرنے کی مہلت بھی نہیں دی گئی ہے، اس سے قبل کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو سیاسی سپورٹ حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ردی کی ٹوکری کی نذر کیا جاتا رہا، جس کی وجہ سے کمیشن کوئی مثبت نتیجہ فراہم کرنے سے قاصر رہا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پروپوزلز کا ریویو کرنے، غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنے، اور ایف بی آر کو آزاد و خودمختار ادارہ بنانے کیلیے درکار معاونت فراہم کرنے کیلیے گزشتہ سال دسمبر میں یہ کمیشن قائم کیا تھا، لیکن حکومت چھوڑنے سے ایک دن پہلے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار دے دیا تھا، جس کے بعد ایف بی آر نے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس ریلیف دینے سے معذرت
کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ جمع کرائی تھی لیکن بجٹ سازی میں کمیشن کی تجاویز کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، کمیشن نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے اضافی بوجھ سے نجات دلانے کیلیے اہم تجاویز دی تھیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ انکم ٹیکس کی مد میں سالانہ 264 ارب روپے ٹیکس ادا کر رہا ہے، جبکہ پاکستان کے امیر ایکسپورٹرز نے محض 74 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا، جبکہ ان کی آمدنی اس دوران 74 ارب ڈالر رہی، کمیشن کو ایف بی آر کی جانب سے بھی عدم تعاون کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد مواقع پر ایف بی آر نے کمیشن کو درکار ڈیٹا بھی فراہم نہیں کیا۔