رانی پور میں دس سالہ گھریلو ملازمہ کی موت مرکزی ملزم گرفتار
رانی پور میں بااثر کے گھر میں دس سالا لڑکی فاطمہ مبینہ طور پر جاں بحق ہوئی جس کو بغیر پوسٹ مارٹم کے آبائی گاؤں کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کی بیڈ روم کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں فاطمہ کو کمرے میں تڑپتے دیکھا گیا ہے جبکہ دیگر فوٹیجز میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی واضح ہیں۔
ایک اور حوا کی بیٹی موت کے گھاٹ اتار دی گئی...!!!
دوسری جانب ایس ایس پی خیرپور نے معاملہ سامنے آنے کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اے ایس پی گمبٹ کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے سے وابستہ صحافی ریاض سہیل کے مطابق بچی کی ہلاکت کے بعد پولیس نے لواحقین کو خاموش کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پولیس نے تفتیش شروع کردی، پیر اسد شاہ جیلانی، ڈاکٹر کا بیان قلم بند
رانی پور کے پیراسد شاہ جیلانی کے گھر میں مبینہ جاں بحق ہونے والی لڑکی کے کیس کی پولیس نے تفتیش شروع کردی، ایس ایس پی خیرپور میرروحل کھوسو رانی پور تھانے پہنچے اور پھر تفتیش کے لیے علاج کرنے والے ڈاکٹر سے کا بیان دیا۔
بچی گیسٹرو کے مرض میں مبتلا تھی، ڈاکٹر کا بیان
ڈاکٹر عبدالفتاح میمن نے بیان دیا کہ بچی کو ہمارے نجی اسپتال لایا گیا اور وہ گیسٹرو کے مرض میں مبتلا تھی، ہم نے صرف علاج کیا۔
پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کیلیے عدالت سے رجوع کریں گے، ایس ایس پی خیرپور
ایس ایس پی خیر پور میر روحل نے کہا کہ ہمیں جیسے جیسے شہادتیں موصول ہوں گی اسی طرح قانونی کارروائی کریں گے جبکہ بچی کے پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کیلیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا وہ ہمارے گھر کے فرد کیطرح رہتی تھی، پیر اسد شاہ جیلانی
پیر اسد شاہ جیلانی نے پولیس کو بیان میں کہا کہ بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا اور وہ میرے گھر کے فرد کی طرح یہاں رہتی تھی۔ بعد ازاں ایس ایس پی تفتیشی ٹیم کے ہمراہ بچی کے لواحقین سے ملنے کے لیے آبائی علاقے پہنچ گئے۔