جماعت اسلامی پشتو فلم ”بارود کا تحفہ“ کی پروڈکشن پارٹنر نکلی
فلم میں سوویت یونین کی افغانستان پر جارحیت کی عکاسی کی گئی تھی، اداکار آصف خان کا انکشاف
جماعت اسلامی سوویت یونین اور افغانستان کی جنگ پر بننے والی پشتو فلم "بارود کا تحفہ" کی پروڈکشن پارٹنر نکلی۔
پشتو فلموں کے لیجنڈری اداکار آصف خان نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 1990ء میں بننے والی فلم بارود کا تحفہ جماعت اسلامی کی مشترکہ پروڈکشن میں بنی تھی جب قاضی حسین احمد امیر جماعت اسلامی پاکستان تھے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ایک فنانس سیکرٹری اور ان کے صاحبزادے نے اس فلم پر سرمایہ کاری کی تھی، ہم نے فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں افغان صوبہ کنڑ میں ایک ماہ گزارا جہاں سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس فلم میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے اور جارحیت کی عکاسی کی گئی تھی، مجھے افغانستان میں ایک موقع پر پکڑ لیا گیا اور ایک کمانڈر نے مجھے جان سے مارنے کا حکم دیا جسے ہم نے سمجھایا کہ ہم یہاں صرف فلم کی شوٹنگ کررہے ہیں۔
آصف خان نے بتایا کہ فلم میں تین خواتین ایکٹرز نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے تاہم خاتون کی آواز میں کسی گانے کو فلم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ میڈم نورجہاں سے گانے ریکارڈ کرانے کے باوجود فلم میں شامل نہیں کیے گئے اور نہ ہی انکا نام فلم کے ٹائٹل پر دیا گیا۔ فلم میں شامل چاروں گانے مسعود رانا کی آواز میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کی کاسٹ میں مرکزی کرادار آصف خان کے علاوہ جہانزیب، ادیب، مصطفیٰ قریشی، ریحان، راحیلہ آغا، نغمہ، بابرہ راج، سیما، سنیتا خان، نئیر اعجاز اور عمر دراز شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعید رانا کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم 1990ء کی دہائی میں سنیماﺅں کی زینت بنی تھی۔ باکس آفس پر فلم فلاپ رہی تاہم اس کے باوجود اس کا پشتو ورژن بھی بنایا گیا جو " دہ بارود تحفہ" کے نام سے ریلیز کیا گیا۔
پشتو فلموں کے لیجنڈری اداکار آصف خان نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 1990ء میں بننے والی فلم بارود کا تحفہ جماعت اسلامی کی مشترکہ پروڈکشن میں بنی تھی جب قاضی حسین احمد امیر جماعت اسلامی پاکستان تھے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ایک فنانس سیکرٹری اور ان کے صاحبزادے نے اس فلم پر سرمایہ کاری کی تھی، ہم نے فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں افغان صوبہ کنڑ میں ایک ماہ گزارا جہاں سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس فلم میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے اور جارحیت کی عکاسی کی گئی تھی، مجھے افغانستان میں ایک موقع پر پکڑ لیا گیا اور ایک کمانڈر نے مجھے جان سے مارنے کا حکم دیا جسے ہم نے سمجھایا کہ ہم یہاں صرف فلم کی شوٹنگ کررہے ہیں۔
آصف خان نے بتایا کہ فلم میں تین خواتین ایکٹرز نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے تاہم خاتون کی آواز میں کسی گانے کو فلم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ میڈم نورجہاں سے گانے ریکارڈ کرانے کے باوجود فلم میں شامل نہیں کیے گئے اور نہ ہی انکا نام فلم کے ٹائٹل پر دیا گیا۔ فلم میں شامل چاروں گانے مسعود رانا کی آواز میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کی کاسٹ میں مرکزی کرادار آصف خان کے علاوہ جہانزیب، ادیب، مصطفیٰ قریشی، ریحان، راحیلہ آغا، نغمہ، بابرہ راج، سیما، سنیتا خان، نئیر اعجاز اور عمر دراز شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعید رانا کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم 1990ء کی دہائی میں سنیماﺅں کی زینت بنی تھی۔ باکس آفس پر فلم فلاپ رہی تاہم اس کے باوجود اس کا پشتو ورژن بھی بنایا گیا جو " دہ بارود تحفہ" کے نام سے ریلیز کیا گیا۔