انتخابات میں تاخیر سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا ایکسپریس فورم

پارلیمان، قانون، ادارے اورعوام کمزور، محاذآرائی سے ملک کوعدم استحکام کی صورت میں بھاری قیمت چکاناپڑرہی ہے،سلمان عابد

ایکسپریس فورم میں پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین، رمضان چوہدری ،سلمان عابد شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

ملک میں اس وقت ریاستی بحران ہے جس کا واحد حل گریٹر ڈائیلاگ ہے، سیاسی جماعتیں، عدلیہ،اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز مل کر نیا میثاق جمہوریت کرنا ہوگا۔

ملک میں معاشی استحکام کیلیے کام کرنا درست مگر اندرونی بحرانوںکو حل کیے بغیر معاشی طور پر فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر انتخابات وقت پر نہ ہوئے اور فروری، مارچ سے بھی تاخیر ہوئی تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ بدقسمتی سے اس وقت اجتماعیت کی سوچ کی کمی ہے،ان خیالات کا اظہار آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے ''حالیہ سیاسی محاذ آرائی کے ملکی سیاست اور معیشت پر اثرات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔


چیئرمین شعبہ تاریخ جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں نے ماضی کے تجربات سے سیکھ کر میثاق جمہوریت کیا، تحریک انصاف کی حکومت آئی تو انہیں میثاق معیشت کی تجویز دی مگر یہ کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے،سوشل میڈیا نے گالم گلوچ کلچر کو فروغ دیا، سیاسی جماعتیں اے پی سی بلائیں۔

ماہر قانون رمضان چوہدری نے کہا سب ایک دوسرے کو چور، کرپٹ کہہ رہے ہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر کوئی کسی کو برداشت کرنے کو تیار ہی نہیں،انتخابات وقت پر نہ ہوئے، فروری ، مارچ سے بھی آگے چلے گئے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ ملک میں شدید پولرائزیشن ہے جس نے کسی ادارے کو نہیں چھوڑا، حالات سنگین ہیں مگر ہاتھ سے نہیں نکلے۔

دانشور سلمان عابد نے کہا کہ محاذ آرائی کی وجہ سے پاکستان کو عدم استحکام کی صورت میں بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے، آئین، سیاست، پارلیمان، جمہوریت، قانون، ادارے، عوام سب کمزور ہیں، سی پیک منصوبے کے فیز ٹو کا آغاز مگر امریکا اور چین کے آپسی مسائل کے اثرات ہم پر پڑیں گے، بھارت ہم سے بات چیت کیلیے تیار نہیں، طالبان حکومت کے ساتھ بھی ہمارے معاملات تسلی بخش نہیں۔ کوئی ایک دوسرے کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلیے ریفارمز لانا ہونگی۔
Load Next Story