ٹی 20 ورلڈکپ کی تاریخ
پاکستان نے2009 میں چیمپئن بننے کا اعزاز پایا
آئی سی سی ٹوئنٹی20ورلڈ کپ کی تاریخ کچھ زیادہ پرانی نہیں لیکن کرکٹ کے اس مختصر فارمیٹ نے بہت کم عرصے میں لوگوں کی بھرپور توجہ حاصل کرلی ہے،آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی کی مقبولیت کے پیش نظر 2007 میں پہلا ورلڈ کپ منعقد کرایا۔
پاکستان ٹیم کی قیادت شعیب ملک کے سپرد رہی، شاہد آفریدی کو عمدہ بولنگ پر ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا، سب سے زیادہ 13وکٹیں عمرگل کے نام رہیں، گرین شرٹس کو ابتدائی طور پر گروپ 'ڈی' میں روایتی حریف بھارت اور اسکاٹ لینڈ کے ساتھ جگہ ملی۔
اس مرحلے پر پاکستان کو بھارت نے مقررہ اوورز میں مقابلہ ٹائی ہونے پر بال آئوٹ پرہرادیا، پاکستان نے اسکاٹ لینڈ پر 51رنز سے غلبہ پایا جبکہ بھارت اور اسکاٹش ٹیم کا مقابلہ بارش کی نذر ہوا، گروپ ' بی' کے ابتدائی معرکہ میں زمبابوے نے بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو5 وکٹ سے شکست دی لیکن انگلینڈ نے زمبابوین سائیڈ کیخلاف 50رنز سے کامیابی حاصل کرکے کینگروزکو ایونٹ سے باہر ہونے سے بچالیا۔
سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان نے تینوں مضبوط حریفوں آسٹریلیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ٹھکانے لگایا،کینگروز نے دو میچز جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔
دوسرے گروپ سے بھارت اور نیوزی لینڈ نے کوالیفائی کیا، سیمی فائنل میں پاکستان نے کیویز کو 6وکٹ سے مات دی جبکہ آسٹریلیا کا قصہ بھارت کے ہاتھوں تمام ہوگیا۔
ایشین حریفوں کے درمیان فائنل انتہائی سنسنی خیز رہا، جس میں مصباح اپنے ' تاریخی ' پیڈل اسکوپ'کی بدولت چھکالگانے کی کوشش میں آئوٹ ہوگئے، 24 گیندوں پر 54رنز پانے کیلیے کوشاں پاکستان ٹیم کو مصباح نے ہی فتح کی آس دلائی۔
انھوں نے ہربھجن کے ایک اوور میں تین چھکے لگاکر بازی پلٹی، اختتامی 6گیندوں پر قومی ٹیم فتح سے 13رنز کی دوری پر تھی، آخری پیئر کریز پر موجود تھا، بھارتی بولر جوگیندرشرما نے پہلی وائیڈ گیند سے معاملہ 12رنز تک محدود کیا، اس کے بعد بال ضائع ہوئی، مصباح نے اگلی فل ٹاس پر چھکا جڑ دیا، اس طرح اختتامی 4 گیندوں پر 6 رنز پاکستان کے ٹرافی جیتنے کی راہ میں رہ گئے۔
لیکن نہ جانے مصباح کو کیا سوجھی کہ وہ عجیب و غریب شاٹ کھیلنے کی غلطی کربیٹھے، فائن لیگ پر موجود شری شانتھ نے آسان کیچ تھام کر دھونی الیون کو ٹرافی کا حقدار بنوا دیا۔
2009 میں پاکستان نے یونس خان کی زیرقیادت میدان مارلیا، اگرچہ ایونٹ کا آغاز انگلینڈ کے ہاتھوں شکست سے ہوا تاہم نیدرلینڈز کیخلاف فتح نے ٹیم کی اگلے مرحلے میںرسائی کو ممکن بنادیا، سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان نے آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ کیخلاف کامیابی حاصل کی جبکہ سری لنکا سے میچ میں ٹیم کو 19رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کیویز کیخلاف عمرگل نے 3 اوورز میں 6رنز کے عوض 5وکٹیں لیکر ایونٹ میں اب تک کی بہترین کارکردگی پیش کی، سیمی فائنل میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 7رنز سے مات دی جبکہ ویسٹ انڈیز کو سری لنکا نے 57رنز سے پچھاڑ کر فیصلہ کن معرکے میں جگہ بنائی، 21 جون کو لارڈز کے تاریخی میدان پر قومی ٹیم نے 17 برس بعد دوسری ورلڈ کپ ٹرافی اپنے نام کی، اس سے قبل پاکستان نے 1992 میں عمران خان کی کپتانی میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا، پاکستانی فاسٹ بولر عمر گل نے اس مرتبہ بھی 13وکٹوں کے ساتھ ایونٹ کے ٹاپ بولر کا اعزاز پایا۔
ویسٹ انڈیز میں منعقدہ 2010 کے تیسرے ایڈیشن میں شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی،اس کا سفر سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست پر ختم ہوگیا، اس مقابلے میں سعید اجمل کیخلاف مائیک ہسی کی طوفانی بیٹنگ اب تک شائقین کرکٹ کو یاد ہے، ہسی نے 24 گیندوں پر 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی، کینگروز کو اختتامی 6گیندوں پر فتح کیلیے 18رنز درکار تھے۔
سعید کی پہلی گیند پر مچل جونسن نے سنگل لے کر اسٹرائیک مائیکل ہسی کے سپرد کی، جنھوں نے لگاتار دو چھکے، ایک چوکا اور پھر اسکور برابر ہونے پر فیصلہ کن چھکا رسید کرکے ٹیم کو فائنل میں پہنچادیا، فیصلہ کن معرکے میں انگلینڈ نے کریگ کیسویٹر کی شاندار بیٹنگ کی بدولت کینگروز کو 7وکٹ سے آئوٹ کلاس کرتے ہوئے پہلی مرتبہ آئی سی سی ٹرافی جیتی، سری لنکا میں انگلش ٹیم دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہے، لیکن اب تک کھیلے گئے تینوں ایڈیشن میں ہر مرتبہ نیا ملک چیمپئن بن کر اُبھرا ہے، شاید انگلینڈ یہ تاریخ تبدیل کردے۔
پاکستان ٹیم کی قیادت شعیب ملک کے سپرد رہی، شاہد آفریدی کو عمدہ بولنگ پر ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا، سب سے زیادہ 13وکٹیں عمرگل کے نام رہیں، گرین شرٹس کو ابتدائی طور پر گروپ 'ڈی' میں روایتی حریف بھارت اور اسکاٹ لینڈ کے ساتھ جگہ ملی۔
اس مرحلے پر پاکستان کو بھارت نے مقررہ اوورز میں مقابلہ ٹائی ہونے پر بال آئوٹ پرہرادیا، پاکستان نے اسکاٹ لینڈ پر 51رنز سے غلبہ پایا جبکہ بھارت اور اسکاٹش ٹیم کا مقابلہ بارش کی نذر ہوا، گروپ ' بی' کے ابتدائی معرکہ میں زمبابوے نے بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو5 وکٹ سے شکست دی لیکن انگلینڈ نے زمبابوین سائیڈ کیخلاف 50رنز سے کامیابی حاصل کرکے کینگروزکو ایونٹ سے باہر ہونے سے بچالیا۔
سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان نے تینوں مضبوط حریفوں آسٹریلیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ٹھکانے لگایا،کینگروز نے دو میچز جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔
دوسرے گروپ سے بھارت اور نیوزی لینڈ نے کوالیفائی کیا، سیمی فائنل میں پاکستان نے کیویز کو 6وکٹ سے مات دی جبکہ آسٹریلیا کا قصہ بھارت کے ہاتھوں تمام ہوگیا۔
ایشین حریفوں کے درمیان فائنل انتہائی سنسنی خیز رہا، جس میں مصباح اپنے ' تاریخی ' پیڈل اسکوپ'کی بدولت چھکالگانے کی کوشش میں آئوٹ ہوگئے، 24 گیندوں پر 54رنز پانے کیلیے کوشاں پاکستان ٹیم کو مصباح نے ہی فتح کی آس دلائی۔
انھوں نے ہربھجن کے ایک اوور میں تین چھکے لگاکر بازی پلٹی، اختتامی 6گیندوں پر قومی ٹیم فتح سے 13رنز کی دوری پر تھی، آخری پیئر کریز پر موجود تھا، بھارتی بولر جوگیندرشرما نے پہلی وائیڈ گیند سے معاملہ 12رنز تک محدود کیا، اس کے بعد بال ضائع ہوئی، مصباح نے اگلی فل ٹاس پر چھکا جڑ دیا، اس طرح اختتامی 4 گیندوں پر 6 رنز پاکستان کے ٹرافی جیتنے کی راہ میں رہ گئے۔
لیکن نہ جانے مصباح کو کیا سوجھی کہ وہ عجیب و غریب شاٹ کھیلنے کی غلطی کربیٹھے، فائن لیگ پر موجود شری شانتھ نے آسان کیچ تھام کر دھونی الیون کو ٹرافی کا حقدار بنوا دیا۔
2009 میں پاکستان نے یونس خان کی زیرقیادت میدان مارلیا، اگرچہ ایونٹ کا آغاز انگلینڈ کے ہاتھوں شکست سے ہوا تاہم نیدرلینڈز کیخلاف فتح نے ٹیم کی اگلے مرحلے میںرسائی کو ممکن بنادیا، سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان نے آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ کیخلاف کامیابی حاصل کی جبکہ سری لنکا سے میچ میں ٹیم کو 19رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کیویز کیخلاف عمرگل نے 3 اوورز میں 6رنز کے عوض 5وکٹیں لیکر ایونٹ میں اب تک کی بہترین کارکردگی پیش کی، سیمی فائنل میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 7رنز سے مات دی جبکہ ویسٹ انڈیز کو سری لنکا نے 57رنز سے پچھاڑ کر فیصلہ کن معرکے میں جگہ بنائی، 21 جون کو لارڈز کے تاریخی میدان پر قومی ٹیم نے 17 برس بعد دوسری ورلڈ کپ ٹرافی اپنے نام کی، اس سے قبل پاکستان نے 1992 میں عمران خان کی کپتانی میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا تھا، پاکستانی فاسٹ بولر عمر گل نے اس مرتبہ بھی 13وکٹوں کے ساتھ ایونٹ کے ٹاپ بولر کا اعزاز پایا۔
ویسٹ انڈیز میں منعقدہ 2010 کے تیسرے ایڈیشن میں شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی،اس کا سفر سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست پر ختم ہوگیا، اس مقابلے میں سعید اجمل کیخلاف مائیک ہسی کی طوفانی بیٹنگ اب تک شائقین کرکٹ کو یاد ہے، ہسی نے 24 گیندوں پر 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی، کینگروز کو اختتامی 6گیندوں پر فتح کیلیے 18رنز درکار تھے۔
سعید کی پہلی گیند پر مچل جونسن نے سنگل لے کر اسٹرائیک مائیکل ہسی کے سپرد کی، جنھوں نے لگاتار دو چھکے، ایک چوکا اور پھر اسکور برابر ہونے پر فیصلہ کن چھکا رسید کرکے ٹیم کو فائنل میں پہنچادیا، فیصلہ کن معرکے میں انگلینڈ نے کریگ کیسویٹر کی شاندار بیٹنگ کی بدولت کینگروز کو 7وکٹ سے آئوٹ کلاس کرتے ہوئے پہلی مرتبہ آئی سی سی ٹرافی جیتی، سری لنکا میں انگلش ٹیم دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہے، لیکن اب تک کھیلے گئے تینوں ایڈیشن میں ہر مرتبہ نیا ملک چیمپئن بن کر اُبھرا ہے، شاید انگلینڈ یہ تاریخ تبدیل کردے۔