شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں الیکشن کمیشن
نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کے بنیادی حق کے تحفظ کے لیے کیا جارہا ہے، تحریری فیصلہ
الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی، شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کا تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ متفقہ ہے جس میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت کیا گیا ہے، نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی، آبادی بڑھنے کی وجہ سے حلقوں کی اضلاع کی سطح پر تبدیلی ہوئی ہے۔
یہ پڑھیں : الیکشن کمیشن اگر انتخابات نہیں کروا سکتا تو اسے بند کردینا چاہیے، سینیٹر مشتاق
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ساتویں مردم شماری کے بعد 20 ہزار 85 نئے سینس بلاک بڑھے اور کچھ میں تبدیلیاں ہوئیں، مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں میں ووٹرز کو شامل کرنا ضروری ہے، ووٹر لسٹ میں حقیقی نمائندگی الیکشن کمیشن کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے، شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا اور کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں، تازہ انتخابی فہرستوں کے بغیر پارلیمنٹ میں حقیقی نمائندگی ممکن نہ ہوگی، انتخابات سے پہلے غلطیوں سے پاک ووٹر لسٹ اور تازی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، حلقہ بندیاں اور نئی ووٹر لسٹیں صحیح اور بامعنی نمائندگی پارلیمانی جمہوریت کے لیے ناگزیر ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کے بنیادی حق کے تحفظ کے لیے کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کا تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ متفقہ ہے جس میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت کیا گیا ہے، نئی مردم شماری کے بعد آبادی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی رونما ہوئی، آبادی بڑھنے کی وجہ سے حلقوں کی اضلاع کی سطح پر تبدیلی ہوئی ہے۔
یہ پڑھیں : الیکشن کمیشن اگر انتخابات نہیں کروا سکتا تو اسے بند کردینا چاہیے، سینیٹر مشتاق
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ساتویں مردم شماری کے بعد 20 ہزار 85 نئے سینس بلاک بڑھے اور کچھ میں تبدیلیاں ہوئیں، مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں میں ووٹرز کو شامل کرنا ضروری ہے، ووٹر لسٹ میں حقیقی نمائندگی الیکشن کمیشن کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے، شفاف انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا اور کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں، تازہ انتخابی فہرستوں کے بغیر پارلیمنٹ میں حقیقی نمائندگی ممکن نہ ہوگی، انتخابات سے پہلے غلطیوں سے پاک ووٹر لسٹ اور تازی حلقہ بندیاں لازمی ہیں، حلقہ بندیاں اور نئی ووٹر لسٹیں صحیح اور بامعنی نمائندگی پارلیمانی جمہوریت کے لیے ناگزیر ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کے بنیادی حق کے تحفظ کے لیے کیا جارہا ہے۔